
80 سے زائد امریکی اور اسرائیلی اہلکار اکتوبر کے مہینے میں انتہائی اہم اقتصادی مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے واشنگٹن میں ہونے والے ایک سالانہ اجلاس میں اکٹھے ہوئے۔ 1985ء سے لے کر آج تک دونوں ممالک یہ اجلاس منعقد کرتے چلے آ رہے ہیں۔
اس اجلاس میں جن موضوعات پر تبادلہ خیال کیا وہ یہ تھے: کوانٹم انفارمیشن سائنس جیسے ابھرتے ہوئے سائنسی شعبے اور مصنوعی ذہانت، اور پُرہجوم شہروں میں عوام کی آمد و رفت کے مسائل حل کرنے کے لیے خود کار ڈرائیونگ جیسی ابتدائی ٹکنالوجیاں۔
نائب معاون وزیر خارجہ برائے مشرقِ قریب کے امور، جوئی ہڈ نے امریکہ اور اسرائیل کے اقتصادی ترقی کے مشترکہ گروپ (جے ای ڈی جی) کے سالانہ اجلاس کو “ایک ایسا اہم (موقع قرار دیا) جس میں وہ مسائل زیربحث آتے ہیں جن کا ہماری معیشتوں پر اثر پڑتا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس اجلاس کے دوران “ایک دوسرے کو بہترین طریقہائے کاربتائے جاتے ہیں جس سے اقتصادی ترقی میں حائل رکاوٹیں دور ہوتی ہیں، اور امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات گہرے ہوتے ہیں۔”
دونوں ممالک نے محکمہ توانائی کی فرمی نیشنل ایکسلریٹر لیبارٹری کے ساتھ سائنسی تحقیق میں اسرائیل کی شرکت کو وسعت دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ بہت زیادہ توانائی کے حامل طبیعیاتی ذرات میں اس لیبارٹری کو تخصص حاصل ہے۔
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے اسرائیل کو” ایک شراکت کار، ایک دوست اور ایک اتحادی” قرار دیا ہے۔