امریکہ اور اس کے شراکت داروں کا ذہنی صحت میں مدد کرنا

صحت کے عالمی ادارے کے مطابق پوری دنیا میں لگ بھگ ایک ارب افراد کسی نہ کسی شکل میں ذہنی خرابی کا شکار ہیں۔ کووڈ-19 عالمی وبا کے دوران ڈیپرشن اور اضطراب کی شرحوں میں 25 فیصد اضافہ ہوا۔

امریکی حکومت دنیا بھر میں ذہنی صحت کے حوالے سے درپیش مشکلات سے نمٹنے کو فروغ دینے کے لیے ملک کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر کام کر رہی ہے۔

امریکہ کے صحت عامہ کے ترجمان، ڈاکٹر ویوِک مرتھی کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت کا شمار توانا تنظیموں اور طبقات کی تعمیر کے اہم اجزا میں ہوتا ہے۔

نومبر 2022 میں مرتھی نے بلومبرگ نیوز کو بتایا کہ “جب آپ اپنی ذہنی صحت برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو اس کا اثر اس پر ہی نہیں پڑتا کہ آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔ بلکہ اس سے آپ کی جسمانی صحت متاثر ہونے” کے ساتھ ساتھ آپ کا اپنے خاندان کے افراد اور رفقائے کے ساتھ ملنا جلنا بھی متاثر ہوتا ہے۔

کام کی صحت افزا جگہوں کو فروغ دینا

ایسے میں جب لوگ کووڈ-19 کی بدترین وبا کے بعد اپنے دفاتر میں واپس جا رہے ہیں مرتھی نے زیادہ صحت افزا ماحولوں پر زور دیا ہے۔  اکتوبر 2022 میں سرجن جنرل کے دفتر نے کام پر ذہنی صحت کو فروغ دینے کے لیے رہنما اصول جاری کیے جنہیں امریکی محکمہ خارجہ نے بیرونی ممالک میں بھی پھیلایا۔

ذہنی صحت اور بہبود کے بنیادی ڈہانچے  میں کام کی ایسی جگہوں کی بات کی گئی ہے جہاں:-

  • طبعی اور نفسیاتی سلامتی کے ساتھ ملازمت کی سکیورٹی بھی فراہم کی جاتی ہو۔
  • باہمی تعامل اور سماجی مدد کے ذریعے تعلقات اور کمیونٹی کو مضبوط بنایا جاتا ہو۔
  • کام اور زندگی کی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے خودمختاری اور لچک کی اجازت ہو۔
  • ورکروں کو یہ احساس دلایا جاتا ہو کہ اُن کی قدر کی جاتی ہے اور اُن کے کام سے مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔
  • پیشہ ورانہ، سماجی اور جذباتی ترقی کے لیے مواقع فراہم کیے جاتے ہوں۔

بیجنگ میں امریکی سفارت خانے نے سرجن جنرل کے راہنما اصولوں کا چینی زبان میں ترجمہ کیا اور کام کی صحت افزا جگہوں کے بارے میں معلومات کو چین میں سوشل میڈیا کے ذریعے 20 لاکھ سے زائد لوگوں میں تقسیم کیا۔ سفارت خانہ ٹیچروں کو سوشل میڈیا پر تربیت دینے اور جذباتی تعلیم اور طلبا کی ذہنی صحت وسائل تک رسائی کے بارے میں چینی زبان میں ویبی نار کرنے کا منصوبہ بھی بنا رہا ہے۔

آفات کے بعد مدد کرنا

امریکی حکومت آفت زدہ علاقوں میں اپنے کام کے ذریعے ذہنی صحت اور بہبود کے کاموں کو فروغ دینے کی کوششیں بھی کر رہی ہے۔ ترکیے اور شام میں 6 فروری کو آنے والے زلزلے میں 50,000  سے زائد افراد ہلاک اور کم از کم 30 لاکھ بے گھر ہوئے۔ امریکہ نے خطے کے لیے انسانی ہمدردی کے تحت 235 ملین سے زائد کی رقم فراہم کی۔

خوراک اور پناہ  گاہوں میں مدد کے علاوہ امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) کے ذریعے فراہم کی جانے والی امداد میں صدمے سے نکلنے والوں کو نفسیاتی و سماجی مدد کرنا بھی شامل ہے۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے جو کہ امریکہ کا ایک شراکت کار ہے، ترکیے میں 83,000 بچوں اور اُن کی دیکھ بھال کرنے والوں کی ذہنی صحت کی ضروریات (پی ڈی ایف، 389 کے بی) کو پورا کرنے کا کام کیا ہے اور 400 سے زائد سماجی ورکروں کو تربیت دی ہے۔

دیکھ بھال کرنے والوں کو تربیت دینا۔

یو ایس ایڈ اور اس کے شراکت کار بہت سے دیگر طریقوں سے ذہنی صحت اور شفا کو بھی فروغ دیتے ہیں۔ یہ ادارہ 1999 سے تشدد کے متاثریں کے لیے مالی مدد فراہم کرتا چلا آ رہا ہے اور شراکت کار ممالک اور تنظیمیں یو ایس ایڈ کے ساتھ مل کر نوجوانوں کے پرگراموں میں ذہنی صحت کو شامل کرنے پر کام کر رہے ہیں۔

ویت نام کے کوانگ نام صوبے میں یو ایس ایڈ کے ‘ انکلوژن-I پراجیکٹ کے تحت معذور افراد کی دیکھ بھال کرنے والے 62 افراد کو اپنی دیکھ بھال کرنے اور ساتھیوں کی مدد کرنے کی تربیت دی گئی۔

اس ادارے کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت کو بہتر بنانا “نہ صرف افراد کی صحت اور بہبود کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہے بلکہ یہ یو ایس ایڈ کے تعلیم، روزگار، عالمی صحت، گورننس، امن و سلامتی کے مقاصد کے حصول میں کلیدی حیثیت بھی رکھتا ہے۔”