امریکہ اور اس کے شراکت کار ممالک بدعنوانی کا خاتمہ کیسے کر رہے ہیں

عدالتی لباس میں ملبوس کھڑے تین جج میز پر پڑے کاغذادت کو دیکھ رہے ہیں۔ (USAID/Sebastian Lindstrom)
کوسوو کی سب سے بڑی عدالت کی پہلی صدر، افریدیتا بائتاچی کے ساتھ مل کر یو ایس ایڈ نے کوسوو میں عدالتی شفافیت کو بہتر بنانے کا کام کیا ہے۔ (USAID/Sebastian Lindstrom)

صدر بائیڈن نے 2014 میں جب وہ نائب صدر ہوا کرتے تھے بدعنوانی کو “ایک ایسا کینسر قرار دیا جو شہریوں کے جمہوریت پر یقین کو کھا جاتا ہے۔” آج صدر بائیڈن امریکہ کے اندر اور بیرون ملک بدعنوانی کے خلاف جنگ کی قیادت کر رہے ہیں۔

بائیڈن نے 3 جون کی ایک یادداشت میں جوابدہ اور شفاف حکومتوں اور مالیاتی نظاموں کو مضبوط جمہوریتوں کی بنیاد قرار دیا ہے۔

بائیڈن نے بدعنوانی کے خلاف جنگ کو قومی سلامتی کی ایک ترجیح کے درجے پر اوپر لے جاتے ہوئے کہا، “جب لیڈر اپنے ملک کے شہریوں سے چوری کرتے ہیں یا سیاسی اثرو رسوخ رکھنے والے امراء قانون کی حکمرانی کی دھجیاں اڑاتے ہیں تو معاشی ترقی کی رفتار سست ہو جاتی ہے، عدم مساوات میں اضافہ ہو جاتا ہے اور حکومت پر اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔”

ترقی پذیر ممالک کو ہر سال بدعنوانی کی قیمت 1.26 کھرب ڈالر کی شکل میں چکانا پڑتی ہے۔

بائیڈن 9 اور10 دسمبر کو جمہوریت سے متعلق ایک سربراہی کانفرنس کی میزبانی کریں گے جس میں انسداد بدعنوانی کی کوششوں، انسانی حقوق کے فروغ اور آمریت کے خلاف دفاع پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

 صدر بائیڈن تقریر کر رہے ہیں۔ (© Evan Vucci/AP Images)
صدر بائیڈن۔ (© Evan Vucci/AP Images)

اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم نے نومبر 2020 میں امریکہ کے انسداد بدعنوانی کے قوانین کے مضبوط نفاذ اور بیرونی ممالک میں عمدہ حکمرانی کو فروغ دینے پر امریکہ کی تعریف کی۔

یوکرین میں امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے [یو ایس ایڈ] نے دیگر پروگراموں کے علاوہ مندرجہ ذیل پروگرامون میں مدد کی:-

  • انسداد بدعنوانی کے لیے ایک اعلٰی عدالت کا قیام۔
  • حکومتی خریداری میں بہتر اکاؤنٹنگ اور شفافیت کے پرو زورو نامی ایک ڈیجیٹل پروگرام کا نفاذ۔
  • یوکرین کی نئی عدالتی اصلاحات اور زمینوں کی شفاف خریداری کے پروگرام کا نفاذ۔

مندرجہ بالا اور دیگر اقدامات کی وجہ سے 2016 سے لے کر آج تک یوکرین کی حکومت کو چھ ارب ڈالر کی بچت ہوئی ہے۔

جون میں یوکرینی دارالحکومت کیو میں ہونے والی انسداد بدعنوانی کی ایک کانفرنس کو یو ایس ایڈ کی ایڈمنسٹریٹر، سمنتھا پاور نے بتایا، “ایک ایسے وقت امریکہ آپ کے ساتھ کھڑا ہے جب آپ ایک ایماندار، جمہوری دنیا کے قیام کے لیے بہادری سے کام کر رہے ہیں۔”

ہنڈوراس میں یو ایس ایڈ انسداد بدعنوانی کی قومی کونسل کی مدد کرتا ہے۔ اس کونسل نے عمدہ حکمرانی میں ہزاروں حکومتی عہدیداروں کو تربیت دی اور حال ہی میں ملک کی کووڈ-19 کے حوالے سے وینٹی لیٹروں اور دیگر آلات  کی خریداری میں68  ملین ڈالر کی کرپشن کی نشاندہی کی۔

یو ایس ایڈ اور امریکی محکمہ خارجہ کے منشیات اور قانون کے نفاذ سے متعلق امور کا بیورو (آئی این ایل)، دونوں نے مشرقی یورپ میں عدالتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد کی ہے۔ آئی این ایل وسطی اور مشرقی یورپ کے 18 ممالک کے ججوں کے “یورپین جوڈیشل ایکسچینج نامی نیٹ ورک” کی مدد کرتا ہے۔ مارچ 2020 میں اس نیٹ ورک نے انصاف کی آزادی، غیرجانبداری اور ایمانداری پر معلومات کا ایک ایسا عدالتی مینوئل جاری کیا جس سے بہت سے ممالک میں عدالتی ضابطہ اخلاق اور دیگر عدالتی اصلاحات کی تیاری میں فائدہ اٹھایا گیا ہے۔

یو ایس ایڈ نے ضابط اخلاق کے بارے میں کوسوو کے آدھے سے زیادہ ججوں کو تربیت دینے کے ساتھ عدالتی کارکردگی بڑہانے میں بھی مدد کی۔ دو برسوں میں ججوں نے کوسوو میں التوا میں پڑے مقدمات کی تعداد میں 30 فیصد کمی کردی۔

پریسٹینا کی بنیادی عدالت کوسووا کے سب سے بڑی عدالت ہے۔ اس کی صدر بننے والی جج افریدیتا بائتاچی کے ساتھ مل کر یو ایس ایڈ نے عدالت کے عوامی اطلاعات کے دفتر کی آن لائن فیصلے شائع کرنے میں مدد کی۔ اب اِن فیصلوں تک سب کو رسائی حاصل ہے۔

بائتاچی نے بتایا، “جمہوریت میں عدالتی نظام کا کردار بہت بڑا ہوتا ہے۔  جب ہمارے پاس کوئی مضبوط  [عدالتی] نظام ہو گا  تو تب ہی ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے ہاں کوسوو میں ایک جمہوری نظام ہے۔”