امریکہ اور افریقہ کی شراکت داریاں مشترکہ مقاصد کو فروغ دے رہی ہیں

8 اگست کو وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ اور افریقہ کو دنیا کے چند انتہائی اہم مسائل سے نمٹنے کے لیے “برابر کے شراکت داروں کے طور پر مل کر کام کرنا چاہیے۔”

بلنکن نے جنوبی افریقہ کی پریٹوریا یونیورسٹی میں اپنے ایک اہم خطاب میں افریقی ممالک کے ہمراہ مشترکہ مقاصد کو فروغ دینے کی نئی امریکی حکمت عملی کا خاکہ پیش کرتے ہوئے اِن مسائل پر روشنی ڈالی۔

بلنکن نے کہا کہ “امریکہ افریقی ممالک پر اپنی مرضی نہیں تھوپے گا۔ نہ ہی کسی اور کو ایسا کرنا چاہیے۔ افریقہ کے بارے میں فیصلے کرنا صرف افریقیوں کا حق ہے۔”

وزیر خارجہ نے کہا کہ افریقی یونین کی پیشرو تنظیم کے اعلامیے کا آغاز “تمام لوگوں کے اپنے مقدر پر اختیار حاصل  ہونے کے ناقابل تنسیخ حق” کے مطالبے سے ہوا۔ افریقیوں نے اس نظریے کی بھی بھرپور حمایت کی کہ موسمیات کا تعلق صحت سے ہے اور یہ کہ عدم مساوات سلامتی کے لیے خطرہ ہوتی ہے۔

اینٹونی بلنکن افریقہ کے خاکے کے ساتھ "فیوچر افریقہ" کی عبارت کی تصویر کے نیچے کھڑے تقریر کر رہے ہیں (© Andrew Harnik/AP Images)
بلنکن 8 اگست کو جنوبی افریقہ کے شہر پریٹوریا میں ‘ یونیورسٹی آف پریٹوریا’ میں امریکہ کی افریقہ سے متعلق حکمت عملی پر تقریر کر رہے ہیں۔ (© Andrew Harnik/AP Images)

بلنکن نے کہا کہ “سادہ الفاظ میں کہا جائے تو امریکہ اور افریقہ کے ممالک وباء سے بحالی کا عمل مکمل کرنے، وسیع البنیاد معاشی مواقع تخلیق کرنے، موسمیاتی بحرانوں پر قابو پانے، توانائی تک رسائی کو وسعت دینے، جمہوریتوں کو نئے سرے سے مضبوط بنانے اور آزاد اور کھلے عالمی نظام کو مضبوط کرنے سمیت اپنی کسی بھی مشترکہ ترجیح کو اُس وقت تک نہیں پا سکتے جب تک ہم برابر حیثیت کے حامل شراکت داروں کے طور پر اکھٹے کام نہیں کرتے۔”

کھلے پن کو پروان چڑہانا

بلنکن نے کہا کہ امریکہ اُن بین الاقوامی قوانین کی سربلندی کے لیے کام کرے گا جو لوگوں اور قوموں کو اپنی اپنی راہوں کے انتخاب اور اپنی دنیا بنانے کی اجازت دیتے ہیں۔

افریقہ میں امریکی شراکت داریاں انٹرنیٹ تک رسائی میں اضافہ کر رہی ہیں تاکہ خیالات، معلومات اور سرمایہ کاری کے آزادانہ بہاؤ کو ممکن بنایا جا سکے۔ امریکہ کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن نے افریقہ میں ڈیٹا مراکز قائم کرنے اور انہیں چلانے کے لیے 300 ملین ڈالر کے مالی وسائل مہیا کیے ہیں۔ 600 ملین ڈالر مالیت کے ایک پراجیکٹ کے تحت سمندر میں تاریں بچھائی جائیں گیں جو افریقہ، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرق وسطی کے ممالک کو تیز رفتار اور قابل اعتبار انٹرنیٹ مہیا کریں گیں۔

جمہوریتوں کی کامیابی کو یقینی بنانا

افریقیوں کی بھاری اکثریت جمہوریت کی حامی ہے۔ بلنکن نے کہا کہ اس کے باوجود دنیا بھر کے ممالک کو جمہوریت کے شہریوں کی خدمت کرنے کو یقینی بنانے کے سلسلے میں چیلنجوں کا سامنا ہے۔ امریکہ اور افریقی شراکت دار غلط معلومات اور بدعنوانی سے نمٹ رہے ہیں اور افریقی سکیورٹی فورسز کو مضبوط بنا رہے ہیں۔

بلنکن نے کہا کہ امریکی حکومت نے دنیا بھر میں پرامن، مشمولہ اور مستحکم معاشروں کو فروغ دینے کے لیے اگلے 10 برسوں میں ہر سال 200 ملین ڈالر خرچ کرنے کی منظوری دی ہے۔ اِن میں  موزمبیق کے علاوہ بینن، آئیوری کوسٹ، گھانا، گنی اور ٹوگو جیسے افریقہ کے مغربی ساحل کے ممالک بھی شامل ہیں۔

 کھلی جگہ پر لائن میں کھڑے لوگ (© Ofoe Amegavie/AP Images)
7 دسمبر 2020 کو عکرہ، گھانا میں ووٹر ایک پولنگ سٹیشن کے باہر صدارتی اور قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے لیے ووٹ ڈالنے کے لیے لائن میں کھڑے ہیں۔ (© Ofoe Amegavie/AP Images)

بلنکن نے کہا کہ پرامن انتقال اقتدار جمہوریتوں کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے۔ انہوں نے گھانا اور نائجیریا کے صدور سمیت اُن افریقی لیڈروں کی تعریف کی جو تیسری صدارتی مدت پر پابندی لگانے کی حمایت کرتے ہیں۔ مذکورہ بالا دونوں صدور اس وقت اپنی صدارتوں کی دوسری مدتیں مکمل کر رہے ہیں۔

کووڈ-19 وبا نے 55 ملین سے زیادہ افریقیوں کو غربت کے منہ میں دھکیل دیا ہے۔ روس کے صدر ولاڈیمیر پیوٹن کی یوکرین کے خلاف جنگ سے کئی افریقی ممالک میں خوراک کی قلتوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکہ اور بین الاقوامی شراکت داروں نے مل کر اب تک افریقہ کے 44 ممالک کو کووڈ-19 کی ویکسینوں کی تقریباً 174 ملین خوراکیں فراہم کیں ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ نے اس برس افریقہ کے ممالک کو 6.6 ارب ڈالر کی انسانی اور خوراک کی امداد فراہم کی ہے۔

افریقی ممالک کے ساتھ امریکی شراکت داریوں کے ذریعے بھی صحت کے نظاموں کی تعمیر کی جا رہی ہے اور صحت کے شعبے میں کام کرنے والوں کو مستقبل کے بحرانوں سے بہتر انداز سے نمٹنے اور پائیدار ترقی میں ہاتھ بٹانے کی تربیت دی جا رہی ہے۔ بلنکن نے کہا کہ زرعی ترقی کے  فیڈ ‘ دی فیوچر’ نامی پروگرام کے تحت افریقہ کے 16 ممالک سمیت 20 ممالک میں اگلے پانچ سالوں میں 11 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

“افریقی ممالک اور امریکہ اکٹھے مل کر دیگر بہت سے کام کر سکتے ہیں۔”
~ ~ وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن

صاف توانائی کو وسعت دینا اور آب و ہوا کے بحران سے نمٹنا

افریقہ موسمیاتی بحران کے اثرات کا شکار ہے جس میں طاقتور طوفان اور سیلاب بھی شامل ہیں۔ افریقہ کو اس کے باوجود اس بحران کا سامنا ہے کہ افریقہ کے ذیلی صحارا کے ممالک کا موسمیاتی تبدیلی کا باعث بننے والےعالمی اخراجوں میں صرف 3% حصہ ہے۔

بلنکن نے کہا کہ امریکہ صاف توانائی تک زیادہ سے زیادہ رسائی اور کمزور ترین ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف زیادہ مضبوط بنا کر اس عدم توازن کو درست کرنے کا کام کر رہا ہے۔ امریکہ اور گھانا میں اس کے شراکت کار مغربی افریقہ کا پہلا دوہرا شمسی۔آبی پلانٹ لگا رہے ہیں۔ اس سے قابل بھروسہ توانائی میں اضافہ ہو گا، توانائی کے حصول پر اٹھنے والے اخراجات گھٹیں گے اور اخراج کم ہوں گے۔ بلنکن نے کہا کہ کینیا میں ماحول دوست توانائی کی سرمایہ کاری سے 40,000 سے زیادہ ملازمتیں پیدا کرنے میں مدد ملی ہے۔

بلنکن نے کہا کہ آج کے چیلنجوں سے بہتر طریقے سے نمٹنے کے لیے شراکت داریوں کی تعمیر سے اُن رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی جو ہمیں مستقبل میں پیش آنا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “افریقی ممالک اور امریکہ کے لیے کئی ایک شعبوں میں اکٹھے مل کر کام کرنے کو بہت کچھ ہے جن میں بعض ایسے کام ہیں جن کا ہمیں ابھی تک پتہ نہیں چلا۔ شراکت داروں کی حیثیت سے ہمیں یہ افق خود بنانا ہے۔”