امریکہ اور الجزائر کی ثقافتی املاک کی سمگلنگ کے خلاف جنگ

Ancient stone gate and columns (© DeAgostini/Getty Images)
قدیم رومی شہر جمیلہ کا صدر دروازہ (یونیسکو کی عالمی ورثے کی فہرست، 1982) (© DeAgostini/Getty Images)

امریکہ  الجزائر کے 1750ء سے قبل کے دور سے تعلق رکھنے والی آثار قدیمہ کی اشیا کی درآمد پر نئی پابندیاں لگا رہا ہے۔ اِن میں تیپازہ، تیمغاد اور جمیلہ سمیت الجزائر کے عالمی ورثے کے سات مقامات کی قدیم اشیاء بھی شامل ہیں۔

یہ پابندیاں امریکہ اور الجزائر کے درمیان طے پانے  والی مفاہمت کی اُس یاد داشت کے تحت لگائی جا رہی ہیں جس میں الجزائر کے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے سے متعلق دونوں ممالک کے درمیاں ایک طویل عرصے سے پائے جانے والے تعاون کو ایک باضابطہ شکل دی گئی ہے۔

الجزائر کے شاندار تاریخی کھنڈرات اُن لوٹ مار کرنے والوں کے لیے کشش کا باعث بنتے ہیں جو منافع بخش بین الاقوامی منڈی میں فروخت کی خاطر بیش قیمت اشیاء کی لوٹ کھسوٹ کی ٹوہ میں لگے رہتے ہیں۔

امداد کا جاری عمل

سال 2001 سے الجزائر میں امریکی سفارت خانہ الجزائر کے ورثے کو محفوظ بناتا چلا آ رہا ہے۔ ثقافتی تحفظ کے لیے سفیروں کا فنڈ سے دس مختلف امدادی رقومات کے ذریعے اب تک مجموعی طور پر436,727 ڈالر کی رقم خرچ کی جا چکی ہے۔ اِن امدادی رقومات سے تاریخی عمارات کو بحال کرنے، عجائب گھروں میں رکھے گئے مسودات اور فن پاروں کو بچانے، اور آثار قدیمہ کی اہمیت کے حامل مقامات کے محفوظ رکھنے میں مدد ملی ہے۔

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:

محکمہ خارجہ کی طرف سے ورثے کا تحفظ

ثقافتی املاک کے سمجھوتے کے تحت امریکہ اور الجزائر نے ثقافتی اہمیت کی املاک کی سمگلنگ کے خاتمے، آثار قدیمہ کے حامل مقامات کے تحفظ اور تعاون میں اضافے  پر اتفاق کیا ہے۔

مزید جاننے کے لیے یہ ویب سائٹ ملاحظہ کیجیے:

https://www.state.gov/united-states-and-algeria-sign-cultural-property-agreement/ 

جنوری 2008 میں واشنگٹن میں منعقد کی جانے والی ایک تقریب کے دوران امریکہ کے تارکین وطن اور کسٹمز قوانین کے نفاذ کے محکمے (آئی سی ای) نے رومی شہنشاہ مارکس اوریلیئس  کے نصف دھڑ کا سنگ مرمر سے تراشا ہوا مجسمہ الجزائر کے سفیر کو واپس کیا۔ اس مجسمے کو 1996ء میں الجزائر کے شہر سکیکدہ میں واقع ایک عجائب گھر سے چوری کیا گیا تھا۔

آئی سی ای نے یہ مجسمہ نیویارک میں واقع کرسٹی نامی کمپنی کے نیلام گھر سے برآمد کیا جہاں اسے فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ جب یہ مجسمہ نوادرات کی عالمی منڈی میں نمودار ہوا تو انٹرپول نے اسے پہچان لیا۔

آئی سی ای نے اس مجسمے کی شناخت کی تصدیق کے لیے الجزائری ماہرین نوادرات کے ساتھ مل کر کام کیا۔ جیسے ہی اس کی شناخت کی تصدیق ہوئی تو آئی سی ای نے نیلام کرنے والی کمپنی کرسٹی کو مطلع کیا کہ یہ نوادر ضبط کر لی جائے گی۔ ضبطگی پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔

امریکہ کے وفاقی تحقیقی ادارے نے حال ہی یعنی مارچ 2019 میں الجزائر میں نوادرات کی چوری اور غیرقانونی فروخت کی تفتیش کرنے اور مقدمہ چلانے کے بارے میں ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا۔ اس ورکشاپ میں ثقافت اور انصاف کی وزارتوں سے تعلق رکھنے والے تفتیش کاروں، سرکاری وکلا، اور عجائب گھروں کے منتظمین نے شرکت کی۔

امریکہ نے اپنے آپ کو دنیا بھر میں ثقافتی ورثے کے تحفظ اور بچاؤ کے لیے وقف کر رکھا ہے۔