امریکہ اور ایکویڈور کے درمیان تعلقات کی تجدید

Pompeo and Moreno (© Ecuadorean Presidency/Handout/ Reuters)
ایکویڈور کے شہر گیاکوئل میں 20 جولائی کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو، بائیں، ایکویڈور کے صدر لینن مورینو کے ساتھ۔ (© Ecuadorean Presidency/Handout/Reuters)

20 جولائی کو وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکہ اور ایکویڈور کے تعلقات “دونوں ممالک کی غیرمعمولی  قیادت کی وجہ سے دوبارہ استوار ہو رہے ہیں۔”

اُن کا ایکویڈور کا یہ دورہ، دو طرفہ بات چیت کے بغیر گزرنے والے آٹھ سالوں کے بعد تجدید شدہ دوستی کے آغاز  کا مظہر ہے۔

وزیر خارجہ نے ایکویڈور کی آزاد منڈیوں کے نظام، مضبوط سکیورٹی اور جمہوریت کو اپنانے کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، “یہی وہ کچھ ہے جس کی ٹرمپ انتظامیہ اپنے دوستوں سے امید رکھتی ہے اور یہ ہم یہاں ہر روز ہوتا ہوا دیکھتے ہیں۔”

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ

ایکویڈور کا دورہ کرکے خوشی ہوئی۔ صدر لینن مورینو اور وزیرخارجہ ولنسیا کے ساتھ ہونے والے زبردست مذاکرات کا نتیجہ مضبوط تعلقات اور ہمارے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے قریبی تعاون کی صورت میں نکلے گا۔

منشیات کا خاتمہ، آزادی کی حمایت

پومپیو نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان  سمندری علاقوں پر فضائی گشت کی حالیہ شراکت کاری کی وجہ سے، حکام نے اکٹھے مل کر مشرقی بحرالکاہل میں 24 ٹن سے زائد منشیات اپنے قبضے میں لیں۔ انہوں نے کہا، “ان 24 ٹن منشیات کو اب ہمارے عوام کو زہر دینے اور مجرمانہ سرگرمیوں کی مالی مدد کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔”

امریکہ اور ایکویڈور غیرقانونی شپنگ کنٹینروں کے بارے میں معلومات کے تبادلے کے ساتھ ساتھ سرحدی سکیورٹی کو بھی مضبوط بنائیں گے۔

پومپیو نے ایکویڈور کے صدر لینن مورینو کا وینیز ویلا کے عبوری صدر خوان گوائیڈو کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ایکویڈور کا مادورو کی سابقہ حکومت کے ظلم و ستم سے بھاگ کر آنے والے 350,000 وینیز ویلا کے شہریوں کی میزبانی کرنے پر بھی شکریہ ادا کیا”

انہوں نے کہا، “لاطینی امریکہ میں اپنے بہت سے ساتھی ممالک کی طرح، ایکویڈور بھی ہمارے نصف کرہ ارض میں جمہوریت اور دائمی حقوق کی حمایت میں کھڑا ہے۔”

گزشتہ نو ماہ کے دوران امریکی بحریہ کا ہسپتال والا کمفرٹ نامی بحری جہاز ایکویڈور کا دو مرتبہ دورہ کرچکا ہے۔ اس دوران ایکویڈور اور وینیز ویلا سے تعلق رکھنے والے 8,000 سے زائد مریضوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔

وزیر خارجہ نے کہا، “ہم ایک تابناک مستقبل اور پائیدار شراکت کاری کے متمنی ہیں۔”