
برطانیہ یہ یقینی بنانے کے لیے امریکہ اور بے شمار دیگر ممالک کے ساتھ شامل ہو رہا ہے کہ وائرلیس نیٹ ورکوں کی ففتھ جنریشن (فائیو جی) بدستور محفوظ رہے۔
برطانیہ کے ڈیجیٹل (ٹکنالوجی) کے وزیر، اولیور ڈاؤڈن نے 14 جولائی کو اعلان کیا کہ اُن کا ملک ٹیلی مواصلات کے آلات بنانے والی چینی کمپنی ہواوے کے آلات کو مستقبل کے فائیو جی نیٹ ورکوں میں استعمال کرنے پر پابندی عائد کر رہا ہے اور ملک کے موجودہ فائیو جی نیٹ ورکوں سے ہواوے کے آلات کو بتدریج ختم کر رہا ہے۔
ڈاؤڈن نے اپنے ملک کی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “ہمارے نیٹ ورکوں کو محفوظ بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کمپنیاں برطانیہ کے فائیو جی کے نئے نیٹ ورکوں کی تعمیر میں ہواوے کے نئے، متاثرہ آلات کا استعمال بند کر دیں۔ ہمارے ٹیلی مواصلات کے نیٹ ورکوں کی سلامتی اور لچک بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔”
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیونے برطانیہ کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے 14 جولائی کو ایک بیان میں کہا، “(دنیا کے) ممالک کو اس بات کا بھروسہ کرسکنے کے قابل ہونے کی ضرورت ہے کہ فائیو جی کے آلات اور سافٹ ویئر قومی سلامتی، معاشی سلامتی، راز داری، املاکِ دانش، یا انسانی حقوق کے لیے خطرہ نہ بنیں۔”

برطانیہ چین کی فائیو جی کی وائرلیس ٹکنالوجی کی کمپنیوں کے آلات استعمال کرنے کے ناقابل قبول خطرات سے متعلق بڑھتے ہوئے بین الاقوامی اتفاق رائے میں شامل ہو گیا ہے۔
امریکی عہدے دار طویل عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ عوامی جمہوریہ چین کے قوانین چین کی ٹیلی مواصلات کی کمپنیوں کو چین کے جاسوسی کے اداروں کی مدد کا پابند بناتے ہیں جس سے سیکیورٹی کے اہم خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ اِن خطرات میں ڈیٹا کی چوری اور ضروری خدمات میں گڑبڑ بھی شامل ہے۔
بالخصوص ہواوے، جاسوسی میں مدد کرنے اور املاکِ دانش کی چوری کی اپنی ایک تاریخ رکھتی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ہواوے کو “سی سی پی کی ریاست کا نگرانی کرنے والا ایک ایک ایسا شعبہ” قرار دیا ہے جو سیاسی منحرفین کا سنسر کرتا ہے اور شنجیانگ میں ویغوروں اور دیگر اقلیتی گروپوں کی وسیع پیمانے پر نظربندیوں میں مدد کرتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے 15 جولائی کو ہواوے اور ٹکنالوجی کی دیگر چینی کمپنیوں کے بعض ملازمین پر ویزے کی پابندیاں عائد کی ہیں تاکہ اُن کو بیجنگ کی انسانی حقوق کی پامالیوں میں مدد سے باز رکھا جا سکے۔
محکمہ خارجہ نے 15 جولائی کوایک بیان میں کہا، “دنیا بھر کی ٹیلی مواصلات کی کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ انہیں خبردار کر دیا گیا ہے: یعنی اگر وہ ہواوے کے ساتھ کاروبار کر رہی ہیں تو وہ انسانی حقوق کی پامالیاں کرنے والوں کے ساتھ کاروبار کر رہی ہیں۔”