امریکہ اور بھارت: انتہائی اہم شراکتدار

سشما سواراج اور ریکس ٹِلرسن مصافحہ کرتے ہوئے۔ (State Dept.)
ستمبر میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سواراج، وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن کے ہمراہ۔ (State Dept.)

وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن نے کہا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان مضبوط اور بڑھتے ہوئے روابط بحر ہند سے لے کر بحرالکاہل تک پھیلے ہوئے سارے خطے میں امن اور خوشحالی کی کنجی ہیں۔

ٹِلرسن نے ‘ تزویراتی اور بین الاقوامی مطالعاتی مرکز’ نامی واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک میں تقریرکرتے ہوئے کہا، “یہ انتہائی اہم ہے کہ بحرہند اور بحرالکاہل کا خطہ … بدستور آزاد اور کھلا رہے۔”

ٹِلرسن نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ، بھارت کی دفاعی صلاحیتوں سے لے کر انسداد دہشت گردی کی کاوشوں کی رابطہ کاری تک کو یقینی بنانے کی خاطر، اس شراکتداری کو بہتر بنانے کا مصمم ارادہ کیے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اُن کے نئی دہلی کے عنقریب کیے جانے والے دورے کا “امریکہ – بھارت تعلقات کے لیے اس سے بہتر کوئی اور وقت ہو ہی نہیں سکتا۔”

انہوں نے امریکہ اور بھارت کو “کرہ ارض کی دونوں جانب استحکام کے ایسے سہارے قرار دیا جو اپنے اپنے شہریوں کے ساتھ ساتھ  دنیا بھر کے لوگوں کے لیے زیادہ سے زیادہ سلامتی اور خوشحالی کی حمایت میں کھڑے ہیں۔”

“دہلی – واشنگٹن کی ابھرتی ہوئی  تزویراتی شراکتداری کی بنیاد، قانونی حکمرانی کی سربلندی، جہاز رانی کی آزادی، آفاقی اقدار اور آزادانہ تجارت کے مشترکہ عزم پر کھڑی ہے۔”

وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن

وزیر خارجہ کے مطابق اِن ممالک کو جن چیلنجوں کا سامنا ہے اُن میں جنوبی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے تجربات اور میزائل شامل ہیں جن سے امریکہ اور اس کے ایشیائی اتحادیوں کو ہی نہیں بلکہ دیگر اقوام کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

ٹِلرسن نے کہا کہ آفاقی غیریقینی کے اِس دور میں “عالمی سٹیج پر بھارت کو ایک قابل اعتماد شراکتد ار کی ضرورت ہے۔ اور وہ شراکتدار امریکہ ہے۔”

انہوں نے کہا، “ہمیں یہ یقینی بنانے کے لیے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے کہ بحر ہند – بحرالکاہل روز افزوں امن، استحکام اور بڑھتی ہوئی خوشحالی کی جگہ ہو اور  یہ بدنظمی، تصادم اور استحصالی معیشتوں کا خطہ نہ بنے۔”

دونوں ممالک کے درمیان ٹھوس اقتصادی روابط کے ثبوت میں ٹِلرسن نے ذیل کا حوالہ دیا:

  • 115 ارب ڈالر کی ریکارڈ دو طرفہ تجارت جس میں ” اضافہ کرنے کا ہمارا منصوبہ ہے۔”
  • 600 سے زائد امریکی کمپنیاں بھارت میں کاروبار کر رہی ہیں۔
  • امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 166,000 بھارتی طلبا تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
  • ہر سال 12 لاکھ امریکی سیاح بھارت جاتے ہیں۔

امریکہ اور بھارت 28 تا 30 نومبر بھارت کے شہر حیدرآباد میں ہونے والی عالمی کاروباری نظامت کاری کی چوٹی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کریں گے۔ ٹِلرسن نے کہا، ” دنیا کا کوئی ملک جدت طرازی کی حوصلہ افزائی اِن سے بہتر نہیں کرتا۔”