
دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریتیں پہلے سے ہی مضبوط تعلق کو مضبوط تر کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔

اپنے کسی بھی دوسرے شراکت کار کی نسبت بھارت امریکہ کے ساتھ زیادہ فوجی مشقوں کا انعقاد کرتا ہے۔ جب 6 ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع جم میٹس اپنے بھارتی ہم منصبوں، وزیر خارجہ سشما سوراج اور وزیر دفاع نرملا سیتھا رمن سے نئی دہلی میں ملاقات کریں گے تو ایجنڈے میں یہ قریبی فوجی تعاون بھی شامل ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان اس نوع کا یہ پہلا اجلاس ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوآرٹ نے 29 اگست کو کہا، “یہ مذاکرات ہم دونوں ممالک کے درمیان گہری ہوتی ہوئی تزویراتی شراکت اور خطے میں بھارت کے سکیورٹی فراہم کرنے والے حقیقی ملک کے طور پر ابھر کر سامنے آنے کی علامت ہیں۔”
پومپیو حال ہی میں بحرہند کو مشرقی ایشیا کے ساتھ منسلک کرنے والی خلیج بنگال کے بارے میں ایک نئے پروگرام کا اعلان کر چکے ہیں۔ امریکہ سکیورٹی کو بہتر بنانے اور ابھرتے ہوئے نئے خطرات سے نمٹنے کی خاطر بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور دیگر ممالک کو تجارتی جہاز رانی کے متعلق معلومات میں شریک کرے گا۔
پومپیو نے جولائی میں کہا، “جب ہم ‘آزاد’ بحر ہند اور بحرالکاہل کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم سب چاہتے ہیں کہ تمام اقوام، [اور] ہر ایک قوم، اس قابل ہو کہ وہ دوسرے ملکوں کے جبر کے خلاف اپنی خود مختاری کا تحفظ کرسکے۔ قومی سطح پر ‘آزاد’ کا مطلب اچھی حکمرانی اور اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ تمام شہری بنیادی حقوق اور آزادیوں سے مستفید ہو سکیں۔”
وزیر خارجہ نے کہا، “جب ہم ‘آزاد’ بحر ہند اور بحرالکاہل کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ سمندروں اور فضائی راستوں تک تمام اقوام کو کھلی رسائی حاصل ہو۔ ہم علاقائی اور سمندری تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ اس بات کو بین الاقوامی امن اور ہر ملک کے اپنے قومی مقاصد حاصل کرنے میں بنیادی حیثیت حاصل ہے۔”

سال 2019 کے لیے دفاعی اخراجات کے قانون کے مطابق، امریکہ فوجی تربیت اور بھارت کے ساتھ فوجی مشقیں کرنے کے لیے پیسے مہیا کر رہا ہے۔ اسی قانون کے مطابق اس رقم کی فراہمی کا ایک مقصد “بھارت کے ایک بڑے دفاعی شراکت کار اور بھارت کے ساتھ دفاعی اور سکیورٹی کے تعاون کی غرض سے امریکہ کا بھارت کے رتبے میں اضافہ کرنے کے لیے ایسے خصوصی پیمانے مقرر کرنا ہے جن کی پیشرفت کا اندازہ لگایا جا سکے۔”
امریکہ اور بھارت نے گزشتہ تین برسوں میں قیام امن کے مشنوں میں افریقی شراکت کار ممالک کی شرکت کو بڑہانے کے لیے اکٹھے مل کر کام کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے نئی دہلی میں تین تربیتی کورسوں کا انعقاد کیا گیا۔ اس کے علاوہ امریکہ اور بھارت نے موقع پر طبی امداد فراہم کرنے کی تربیت دینے کے لیے فروری میں ایک مشترکہ گشتی ٹیم کو زمبیا میں تعینات کیا۔