امریکہ اور بھارت کے درمیان دن بدن بڑھتی ہوئی شراکت کاری

وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 18 دسمبر کو کہا کہ امریکہ اور بھارت “اپنی دونوں اقوام کے درمیان دن بدن گہرے اور مضبوط ہوتے ہوئے بندھن تشکیل دے رہے ہیں۔”

پومپیو نے محکمہ خارجہ میں امریکی وزیر دفاع مارک ٹی ایسپر کے ہمراہ، بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جئے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی میزبانی کی۔

پومپیو کی سبرا منیم جئے شنکر کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئے تصویر کے براپر، امریکہ اور بھارت کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کے بارے میں چسپاں عبارت۔ (State Dept.)

پومپیو نے خلائی تحقیق، قانون سازوں کے تبادلے کے ایک نئے پروگرام، دفاعی صنعت کی شراکت کاری اور نوجوان اختراع سازوں کے لیے ایک نئے پروگرام پر ہونے والے تازہ سمجھوتوں کی تعریف کرتے ہوئےکہا کہ دن بدن بڑھتے ہوئے تعلقات، “ہماری دونوں جمہوریتوں کے درمیان امنگوں کے ایک نئے دور کے لیے میری امید کی بنیاد ہیں۔”

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ “خوشی کی بات ہے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریتوں کی حیثیت سے ہمارے خیالات میں یکسانیت پائی جاتی ہے،” اور اس کا تعلق دو طرفہ اور عالمی مسائل کے سلسلوں سے ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان سائنس، ٹکنالوجی اور دفاعی اختراع میں پائے جانے والےشاندار تعاون کا ذکر کیا۔

یہ اجلاس ‘امریکہ – بھارت ٹو پلس ٹو وزارتی مکالمے’ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے تحت خارجہ اور دفاع کے امریکی وزراء اور خارجہ اور دفاع کے بھارتی وزراء ایک جگہ مل بیٹھتے ہیں۔ یہ اجلاس اس سال کے اوائل میں ہیوسٹن میں صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم مودی کے درمیان ہونے والی ملاقات اور گرمیوں میں پومپیو کے نئی دہلی کے دورے کے بعد ہو رہا ہے۔

نومبر میں پہلی مرتبہ تینوں بھارتی مسلح افواج نے امریکہ کی بری، بحری، فضائی افواج اور میرین کور کے ہمراہ ٹائگر ٹرائمف نامی فوجی مشقوں حصہ لیا۔ مئی میں بھی پہلی مرتبہ بھارت، امریکہ، جاپان اور فلپائن کی بحری افواج نے بحیرہ جنوبی چین میں ایک گروپ کی شکل میں سفر کیا۔