بھارت اور امریکہ اپنے دفاعی تعاون سے، بحرہندد و بحرالکاہل کے آزاد اور کھلے خطے کے ساتھ اپنی مشترکہ وابستگی کو مضبوط بنا رہے ہیں۔
دنیا کی سب سے بڑی دو جمہوریتوں نے 3 تا 5 فروری بنگلورو، بھارت میں ہونے والی “ایرو انڈیا 2021” نامی دفاعی نمائش اور ایئر شو میں شرکت کی۔
بھارت میں امریکی ناظم الامور، ڈونلڈ ایل ہفلین نے کہا کہ یہ نمائش امریکہ اور بھارت کی کمپنیوں کی روز بروز بڑھتی ہوئی شراکتوں کی تعداد میں مزید اضافوں کا سبب بنے گی اور اس سے دونوں ممالک کی برآمدات بڑھیں گیں اور ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس نمائش میں امریکی حکومت اور تجارتی کمپنیوں کے 100 سے زائد عہدیداروں نے شرکت کی۔
ہفلین نے 2 فروری کو بنگلورو میں ایک اخباری کانفرنس میں کہا، “بھارت بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا ہے اور ہمارا تعاون اصولوں پر مبنی اُس بین الاقوامی نظام کے نظریے کو پروان چڑہاتا ہے جو تمام ممالک کی خوشحالی اور سلامتی کو فروغ دیتا ہے۔”

دونوں ممالک کے درمیان شراکت کاری سے بحرہند و بحرالکاہل کی سلامتی اور عالمگیر اقتصادی ترقی فروغ پاتی ہے۔
ایرو انڈیا 2021 کی جھلکیوں میں 3 فروری کو افتتاحی تقریب کے دوران ایک بڑے بمبار طیارے “بی – ون بی لانسر” کا بھارتی لڑاکا طیارے “تیجس” کے ہمراہ “فارمیشن کی شکل میں پرواز کرتے ہوئے گزرنا” بھی شامل تھا۔ جمہوریہ ہند کی تاریخ کا یہ ایک ایسا تاریخی لمحہ تھا جس میں کسی امریکی بمبار طیارے نے پہلی مرتبہ بھارتی سرزمین کو چھوا۔
بحر ہند و بحر الکاہل میں آزادی، شفافیت اور قومی خودمختاری کی حمایت میں، امریکہ، آسٹریلیا، بھارت اور جاپان نے 6 اکتوبر کو چہار فریقی وزارتی اجلاس میں بھی شرکت کی۔ چاروں ممالک سمندری جہاز رانی کے لیے خطے کے محفوظ رہنے کو یقینی بنانے کی خاطر کثیرالملکی فوجی مشقیں بھی کرتے ہیں۔
امریکی ٹکنالوجی سے بھارت کو اپنے فوجی، سائنسی اور نجی کاروبار کے شعبوں کو ترقی دینے میں مدد ملی ہے۔
نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے کی ‘امریکہ اور بھارت کی شراکت کاری: امنگیں اور کامیابیاں” [پی ڈی ایف، 22 ایم بی] کے عنوان سے شائع ہونے والی کتاب کے مطابق امریکہ، بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور 2018ء میں امریکہ نے اس علاقے میں 1.9 ارب ڈالر کی تجارت کی جس سے 51 لاکھ روزگاروں کو مدد ملی۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکہ اس خطے میں ترقیاتی امداد کے طور پر دو ارب ڈالر فراہم کر چکا ہے۔
ہیفلین نے کہا، “ایرو انڈیا 2021 میں امریکی شرکت، ہمارے روز افزوں دوطرفہ قریبی دفاعی تعقات اور ہمارے آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کے مشترکہ نظریے کی عکاسی کرتی ہے۔”