امریکہ نے کوریا میں اپنا پہلا سفیر 1883ء میں بھیجا تھا۔ 1950ء میں عوامی جمہوریہ کوریا (ڈی پی آر کے) کے حملے کے بعد امریکہ نے اقوام متحدہ کے جمہوریہ کوریا (آر او کے) کا دفاع کرنے کے لیے جنگ لڑنے والے اتحاد کی قیادت کی۔ امریکہ اور آر او کے نے پہلی مرتبہ 1953ء میں باہمی دفاع کے معاہدے پر دستخط کیے اور اس کے بعد سے دونوں ممالک خطے میں سکیورٹی مہیا کرنے، عالمگیر چیلنجوں سے نمٹنے اور باہمی مفادات کو فروغ دینے کی خاطر قریبی طور پر مل کر کام کر رہے ہیں۔
ذیل میں 20ویں صدی کے وسط سے لے کر آج تک کی امریکی اور آر او کے کی سفارتی تاریخ اور تعاون کے ماہ و سال کا ایک مختصر سا احوال پیش کیا گیا ہے:-
1945

دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے ہتھیار ڈالنے کے بعد جزیرہ نمائے کوریا کو 38ویں عرض بلد پر دو مقبوضہ خطوں میں تقسیم کر دیا گیا۔
1948

1950

ڈی پی آر کے کی افواج نے آر او کے پر حملہ کر دیا۔ امریکہ کی سرکردگی میں اقوام متحدہ کے 16 ممالک پر مشتمل ایک اتحاد نے آر او کے کا دفاع کیا جبکہ چین ڈی پی آر کے کی طرف سے جنگ میں شامل ہو گیا۔
1953

1960s

صدر جان ایف کینیڈی نے 1961 میں فلبرائٹ-ہیز نامی قانون پر دستخط کیے۔ اس کے دو برس بعد امریکہ اور آر او کے کے درمیان فلبرائٹ سمجھوتہ عمل میں آیا۔ (1972 تک کورین-امریکن ایجوکیشنل کمیشن تشکیل دیا جا چکا تھا۔) اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب تک 32,000 سے زائد امریکی اور آر او کے کے شہری حکومت کی سربرستی میں ہونے والے تعلیمی تبادلوں میں حصہ لے چکے ہیں۔
پیس کور نے 1966 میں آر او کے میں انگریزی سکھانے اور صحت کی دیکھ بھال کے بارے میں مشورہ دینے کے لیے رضاکاروں کو بھیجنا شروع کر دیا تھا جن میں سے بیشتر رضاکار دیہاتوں میں بھیجے گئے۔ 1981 تک اس پروگرام کے تحت 2,000 زائد رضاکار بھیجے گئے۔
1980s

آر او کے کی ترقی میں برآمدات کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اس رجحان کا آغاز 1960 کی دہائی میں ہوا اور اس میں امریکی مارکیٹ نے اہم کردار ادا کیا۔ 1980 کی دہائی تک آر او کے کی برآمدات ٹیکسٹائل سے گاڑیوں اور مربوط سرکٹوں جیسی قیمتی مصنوعات میں منتقل ہو گئیں۔ (2020 تک آر او کے کی کمپنیوں کا امریکہ میں سب سے زیادہ سرمایہ کرنے والی کمپنیوں میں شمار ہونے لگا۔ آر او کے کی کمپنیوں نے امریکہ میں 62 ارب ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی۔ جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے تو امریکہ بھی آر او کے میں براہ راست سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک مضبوط سرمایہ کار کے طور پر سامنے آیا ہے۔ امریکہ نے لگ بھگ 34 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی ہے۔)
1991

کوریا کے بین الاقوامی ادارے [کے او اے آئی ڈی] آر او کے کا سرکاری امدادی ادارہ ہے۔ اس کی بنیاد 1991 میں رکھی گئی۔ کے او اے آئی ڈی اس وقت دنیا بھر میں تعلیم، صحت، اقتصادی سکیورٹی اور دیگر ترجیحات کے فروغ میں امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کا شراکت کار ہے۔
2000s

امریکہ میں اٹھنے والی “کوریائی لہر” نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ امریکیوں کو کے-پاپ، فلمیں اور ٹی وی ڈرامے اور کوریائی کھانے مسحور کرنے لگے اور یہ رجحان آج بھی جاری ہے۔
2012–2018

کوریا اور امریکہ کا پہلا آزاد تجارتی معاہدہ 2012 ء میں نافذالعمل ہوا۔ اس کے پانچ برس بعد صدر ٹرمپ نے سیئول کا پہلا سرکاری دورہ کیا۔ 25 برسوں میں کسی امریکی صدر کا یہ پہلا سرکاری دورہ تھا۔ 2018 میں صدر ٹرمپ اور صدر مون جئے۔اِن نے آزاد تجارت کے ایک تاریخی اور بہتر معاہدے پر دستخط کیے۔
2021

2021 میں صدر بائیڈن اور صدر مون نے آر او کے [جمہوریہ کوریا] کے دفاع کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔ اوپر دی گئی تصویر میں آر او کے کے فوجیوں کو ایک مشق کے دوران دکھایا گیا ہے۔ دونوں قریبی اتحادی ڈی پی آر کے سے لاحق سیکورٹی کے خطرات کے جواب اور جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو مربوط کرنا جاری کھے ہوئے ہیں۔
2022
![امریکی صدر جو بائیڈن [دائیں] اور جمہوریہ کوریا کے صدر یون سُک یئول سرخ قالین پر چلتے ہوئے (© Lee Jin-man/AP) امریکی صدر جو بائیڈن [دائیں] اور جمہوریہ کوریا کے صدر یون سُک یئول سرخ قالین پر چلتے ہوئے (© Lee Jin-man/AP)](https://share.america.gov/wp-content/uploads/2023/04/southkorea-US-AP22141428156159.jpg)
2023

صدر بائیڈن اور خاتونِ اول جِل بائیڈن کا آر او کے کے صدر، یون سُک یئول اور خاتونِ اول، کِم کیون ہی کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں ایک سرکاری عشائیہ دینے کا پروگرام ہے۔ آر او کے کے لیڈر امریکہ کا سرکاری دورہ امریکہ اور آر او کے کے اتحاد کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر کر رہے ہیں۔ یہ اتحاد دونوں ممالک، بحرہند و بحرالکاہل کے خطے اور پوری دنیا میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے میں مدد کرتا ہے۔
اس مضمون کے لکھنے میں سٹاف رائٹر لارین مونسین مدد کی۔
اس مضمون کا ایک ورژن 12 اپریل 2019 کو بھی شائع ہو چکا ہے۔