امریکہ نے کوریا میں اپنا پہلا سفیر 1883ء میں بھیجا تھا۔ 1950ء میں عوامی جمہوریہ کوریا (ڈی پی آر کے) کے حملے کے بعد امریکہ نے اقوام متحدہ کے جمہوریہ کوریا (آر او کے) کا دفاع کرنے کے لیے جنگ لڑنے والے اتحاد کی قیادت کی۔ امریکہ اور آر او کے نے پہلی مرتبہ 1953ء میں باہمی دفاع کے معاہدے پر دستخط  کیے اور اس کے بعد سے دونوں ممالک خطے میں سکیورٹی مہیا کرنے، عالمگیر چیلنجوں سے نمٹنے اور باہمی مفادات کو فروغ دینے کی خاطر قریبی طور پر مل کر کام کر رہے ہیں۔

ذیل میں 20ویں صدی کے وسط سے لے کر آج تک کی امریکی اور آر او کے کی سفارتی تاریخ اور تعاون کے ماہ و سال کا ایک مختصر سا احوال پیش کیا گیا ہے:-

1945

38ویں عرض بلد کی پہاڑی چوٹی کا فضائی منظر (© AP)
38ویں عرض بلد پر ایک پہاڑی چوٹی جس پر قائم مورچوں کے پاس آر او کے کے فوجی کھڑے ہیں۔ (© AP)

دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے ہتھیار ڈالنے کے بعد جزیرہ نمائے کوریا کو 38ویں عرض بلد پر دو مقبوضہ خطوں میں تقسیم کر دیا گیا۔

1948

سنگمین ری کے ساتھ بیٹھے ڈگلس میکارتھر (© Charles Gorry/AP)
اگست 1948 میں آر او کے کے صدر سنگمین ری [دائیں] اور جاپان میں اتحادیوں کے سپریم کمانڈر جنرل ڈگلس میکارتھر نئی جمہوریہ کے افتتاح کے موقع پر۔ (© Charles Gorry/AP Images)
فریقین کی متحدہ کوریا کی امیدیں پوری نہ ہو سکیں اور اس کی بجائے جنوب میں آر او کے اور شمال میں ڈی پی آر کے کے نام سے دو علیحدہ ملک تشکیل دیئے گئے۔

1950

ہوائی اڈے پر چلتے ہوئے فوجی سپاہی (© Max Desfor/AP)
ڈی پی آر کے کے حملے کے تین ماہ بعد ستمبر 1950 میں امریکہ کے میرین فوجیوں نے سیئول کے کمپو کے ہوائی اڈے پر دوبارہ قبضہ کر لیا۔ (© Max Desfor/AP Images)

ڈی پی آر کے کی افواج نے آر او کے پر حملہ کر دیا۔ امریکہ کی سرکردگی میں اقوام متحدہ کے 16 ممالک پر مشتمل ایک اتحاد نے آر او کے کا دفاع کیا جبکہ چین ڈی پی آر کے کی طرف سے جنگ میں شامل ہو گیا۔

1953

تین آدمی کاغذات دیکھ رہے ہیں (© George Sweers/AP)
آر او کے کے صدر سنگمین ری [دائیں] نے باہمی دفاع کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد کہا کہ یہ معاہدہ جارحیت کا مقابلہ کرے گا اور دنیا کی سلامتی کو مضبوط بنائے گا۔ (© George Sweers/AP Images)
ایک عارضی صلح کے تحت جنگ کا خاتمہ تو ہو گیا مگر فریقین نے امن کے کسی معاہدے پر دستخط نہ کیے۔ امریکہ اور آر او کے نے باہمی دفاع کے اپنے معاہدے پر دستخط کیے۔

1960s

ایک امریکی خاتون جنوبی کوریا کی خواتین کو انگریزی پڑھا رہی ہیں (© Peace Corps)
پیس کور کی رضاکار، نینسی ہیم، ار او کے میں اساتذہ کے لیے منعقد کی جانے والی انگریزی کی ایک ورکشاپ کے دوران (© Peace Corps)

صدر جان ایف کینیڈی نے 1961 میں فلبرائٹ-ہیز نامی قانون پر دستخط کیے۔ اس کے دو برس بعد امریکہ اور آر او کے کے درمیان فلبرائٹ سمجھوتہ عمل میں آیا۔ (1972 تک کورین-امریکن ایجوکیشنل کمیشن تشکیل دیا جا چکا تھا۔) اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب تک 32,000 سے زائد امریکی اور آر او کے کے شہری حکومت کی سربرستی میں ہونے والے تعلیمی تبادلوں میں حصہ لے چکے ہیں۔

پیس کور نے 1966 میں آر او کے میں انگریزی سکھانے اور صحت کی دیکھ بھال کے بارے میں مشورہ دینے کے لیے رضاکاروں کو بھیجنا شروع کر دیا تھا جن میں سے بیشتر رضاکار دیہاتوں میں بھیجے گئے۔ 1981 تک اس پروگرام کے تحت  2,000 زائد رضاکار بھیجے گئے۔

1980s

قطاروں میں کھڑیں کاریں (© Bullit Marquez/AP)
آر او کے میں بنی ‘کیا’ کمپنی کی کاریں اور ایس یو وی گاڑیاں کار پلانٹوں اور بعد میں شو روموں میں پہنچانے کے لیے تیار کھڑی ہیں۔ (© Bullit Marquez/AP)

آر او کے کی ترقی میں برآمدات کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اس رجحان کا آغاز 1960 کی دہائی میں ہوا اور اس میں امریکی مارکیٹ نے اہم کردار ادا کیا۔ 1980 کی دہائی تک آر او کے کی برآمدات ٹیکسٹائل سے گاڑیوں اور مربوط سرکٹوں جیسی قیمتی مصنوعات میں منتقل ہو گئیں۔ (2020 تک آر او کے کی کمپنیوں کا امریکہ میں سب سے زیادہ سرمایہ کرنے والی کمپنیوں میں شمار ہونے لگا۔ آر او کے کی کمپنیوں نے امریکہ میں  62 ارب ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی۔  جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے تو امریکہ بھی آر او کے میں براہ راست سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک مضبوط سرمایہ کار کے طور پر سامنے آیا ہے۔ امریکہ نے لگ بھگ 34 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی ہے۔)

1991

جنوبی کوریا کے بچے اپنے کلاس روم میں پڑھائی کے دوران (USAID)
یو ایس ایڈ 50 ممالک کے تعلیمی نظاموں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس وقت امریکہ ہر سال 24 ملین چھوٹے بچوں کو تعلیم تک رسائی فراہم کر رہا ہے۔ (USAID)

کوریا کے بین الاقوامی ادارے [کے او اے آئی ڈی] آر او کے کا سرکاری امدادی ادارہ ہے۔ اس کی بنیاد 1991 میں رکھی گئی۔ کے او اے آئی ڈی اس وقت دنیا بھر میں تعلیم، صحت، اقتصادی سکیورٹی اور دیگر ترجیحات کے فروغ میں امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کا شراکت کار ہے۔

2000s

کے-پاپ گروپ بی ٹی ایس کے ارکان سٹیج پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے (© Chris Pizzello/AP)
آر او کے کا پاپ گروپ “بی ٹی ایس” 2019 میں انگل وڈ، کیلی فورنیا میں اپنے فن کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ (© Chris Pizzello/AP)

امریکہ میں اٹھنے والی “کوریائی لہر” نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ امریکیوں کو کے-پاپ، فلمیں اور ٹی وی ڈرامے اور کوریائی کھانے مسحور کرنے لگے اور یہ رجحان آج بھی جاری ہے۔

2012–2018

ڈونلڈ ٹرمپ صدر مون جئے-اِن سے ہاتھ ملا رہے ہیں (© Andrew Harnik/AP)
صدر ٹرمپ اور آر او کے کے صدر مون 7 نومبر 2017 کو سیئول کے بلیو ہاؤس میں۔ (© Andrew Harnik/APP)

کوریا اور امریکہ کا پہلا آزاد تجارتی معاہدہ 2012 ء میں نافذالعمل ہوا۔ اس کے پانچ برس بعد صدر ٹرمپ نے سیئول کا پہلا سرکاری دورہ کیا۔ 25 برسوں میں کسی امریکی صدر کا یہ پہلا سرکاری دورہ تھا۔ 2018 میں صدر ٹرمپ اور صدر مون جئے۔اِن نے آزاد تجارت کے ایک تاریخی اور بہتر معاہدے پر دستخط کیے۔

2021

امریکی اور آر او کے کے فوجی ایک فوجی مشق میں حصہ لے رہے ہیں (© Ahn Young-joon/AP)
امریکی اور آر او کے کے فوجی جنوری 2023 میں ایک فوجی مشق کے دوران۔ (© Ahn Young-joon/AP)

2021 میں صدر بائیڈن اور صدر مون نے آر او کے [جمہوریہ کوریا] کے دفاع کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔ اوپر دی گئی تصویر میں آر او کے کے فوجیوں کو ایک مشق کے دوران دکھایا گیا ہے۔ دونوں قریبی اتحادی ڈی پی آر کے سے لاحق سیکورٹی کے خطرات کے جواب اور جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو مربوط کرنا جاری کھے ہوئے ہیں۔

2022

امریکی صدر جو بائیڈن [دائیں] اور جمہوریہ کوریا کے صدر یون سُک یئول سرخ قالین پر چلتے ہوئے (© Lee Jin-man/AP)
صدر بائیڈن [دائیں] اور جنوبی کوریا کے صدر یون [ بائیں] 21 مئی 2022 کو جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں نیشنل میوزیم آف کوریا میں سرکاری عشائیہ کے لیے آ رہے ہیں۔ (© Lee Jin-man/AP)
2022 میں صدر بائیڈن نے بطور امریکی سربراہ مملکت آر او کے کا اپنا پہلا دورہ کیا اور صدر یون سُک یئول نے ان کا استقبال کیا۔ بائیڈن نے آر او کے کے دفاع کے لیے امریکہ کی تمام دفاعی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا اعلان کیا تاکہ امریکہ کے اِس عزم سے کسی ممکنہ جارح کو باز رکھا جا سکے۔

2023

وائٹ ہاؤس کی مہمانوں کے لیے سجائی گئی ایک میز (© Andrew Harnik/AP)
وائٹ ہاؤس کے سرکاری عشائیے کے لیے مہمانوں کے لیے سجائی گئی ایک میز (© Andrew Harnik/AP)

صدر بائیڈن اور خاتونِ اول جِل بائیڈن کا آر او کے کے صدر، یون سُک یئول اور خاتونِ اول، کِم کیون ہی کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں ایک سرکاری عشائیہ دینے کا پروگرام ہے۔ آر او کے کے لیڈر امریکہ کا سرکاری دورہ امریکہ اور آر او کے کے اتحاد کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر کر رہے ہیں۔ یہ اتحاد دونوں ممالک، بحرہند و بحرالکاہل کے خطے اور پوری دنیا میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے میں مدد کرتا ہے۔

اس مضمون کے لکھنے میں سٹاف رائٹر لارین مونسین مدد کی۔ 

 

اس مضمون کا ایک ورژن 12 اپریل 2019 کو بھی شائع ہو چکا ہے۔