امریکہ کووڈ-19 کی عالمی وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی اقتصادی مشکلات پرقابو پانے پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے کم آمدنی والے ممالک کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔
دنیا بھر کے ممالک 2020ء میں صحت کے شعبے میں بڑھتے ہوئے اخراجات اور گرتی ہوئی آمدنیوں کا سامنا کرچکے ہیں۔
لہذا عالمی بنک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شراکت سے امریکہ نے ایک عالمگیر پروگرام میں دیگر بڑی معیشتوں کی قیادت کی۔ اس پروگرام کا مقصد 73 ترقی پذیرممالک کی پانچ ارب ڈالر کی قرض کی ادائیگیوں کو معطل کرنے کی اجازت دینا ہے تاکہ قرضوں کی ادائیگی کی بجائے اِن وسائل کو کووڈ-19 عالمی وبا کا مقابلہ کرنے اورمعیشتوں کی بحالی پر صرف کیا جا سکے۔
مئی میں شروع کیے گئے اس پروگرام کا نام “پیرس کلب – جی 20 قرضوں کی ادائیگیوں کی معطلی کا پروگرام” (ڈی ایس ایس آئی) ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مالیاتی امور کے دفتر میں مالیاتی اقتصادیات کے ایک ماہرِ، وارن ولسن نے سٹیٹ میگزین کے اگست کے شمارے میں لکھا کہ اس پروگرام کے تحت متعلقہ “حکومتیں فنڈز کو کووڈ-19 سے متعلقہ صحت اور سماجی ضروریات پوری کرنے پر خرچ کر سکیں گیں۔”
ڈی ایس ایس آئی کے تحت ممالک کو پانچ ارب ڈالر کی سہولت پہلے ہی دی جا چکی ہے۔
Kudos to @EconAtState for its leadership in negotiating the #G20 Debt Service Suspension Initiative. The DSSI helps low-income countries improve transparency & concentrate resources on the #COVID19 pandemic. https://t.co/j6rc6YSlyI
— Under Secretary Keith Krach (@State_E) August 5, 2020
بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ اس طرح کی امریکی شراکت داریوں سے امریکہ کی ان دُور رس کاوشوں میں مدد ملتی ہے جن کا مقصد کووڈ-19 کی عالمی وبا کے بعد عالمی معیشت کو مستحکم اور بحال کرنا ہے۔
امریکہ عالمی بنک، آئی ایم ایف اور اقوام متحدہ جیسے بین المملکتی اداروں کو سب سے زیادہ عطیات دینے والا ملک ہے۔ ان عطیات کے نتیجے میں یہ تنظیمیں وبائی امراض کی صورت میں پیدا ہونے والے معاشی مسائل سے نمٹنے میں ترقی پذیر ممالک کی مدد کرتی ہیں۔
آئی ایم ایف کی ویب سائٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے جس میں امریکہ سب سے بڑا حصہ دار ہے، 2020ء میں کووڈ-19 عالمی وبا کے دوران 83 ممالک کو مالی مدد فراہم کی اور 29 ممالک کو قرضوں کی ادائیگیوں میں سہولتیں دیں۔
ڈی ایس ایس آئی اور آئی ایم ایف کے ہنگامی امداد کے پروگراموں کے تحت فائدہ اٹھانے والے ممالک کے ساتھ بدعنوانی اور بھاری قرضوں سے جڑے خطرات کو کم کرنے کی غرض سے شفافیت کے اقدامات نافذ کرنے کے لیے مل کر کام کیا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مالی امور کے دفتر کی ڈائریکٹر، سوزینا کوپر نے کہا کہ امریکہ “ترقی پذیر دنیا کو شفاف اور پائیدار طریقے سے مالی امداد فراہم کرنے کے حوالے سے (دنیا کا) لیڈر ہے۔ ہمارا مقصد مالی استحکام، معاشی خوشحالی، اور پائیدار بحالی میں مدد کرنا ہے۔”
محکمہ خارجہ کی عالمگیر معاشی سرگرمی اور بحالی کی حکمت عملی کا مقصد ایسے اقدامات سے موجودہ عالمی وبا کے بعد اقتصادی بحالی کو مہمیز دینا ہے جن میں بین الاقوامی تجارت کے ساتھ ساتھ سفر اور ٹرانسپورٹیشن پر اعتماد کی بحالی بھی شامل ہیں۔