سکیورٹی اور ہتھیاروں کی کمی پر مرکوز، امریکہ اور شمالی کوریا کی سفارتی تاریخ کے اہم واقعات کے ماہ و سال کا ایک مختصر احوال ذیل میں دیا جا رہا ہے: 

1985

People, some in uniform, on platform high above river (© Korean Central News Agency/Korea News Service/AP Images)
ستمبر 1985 میں شمالی کوریا کے لیڈر کِم اِل سنگ (بائیں) اور اُن کے صاحبزادے کِم جونگ اِل ( بائیں سے چوتھے ) شمالی کوریا میں نمپھو میں مغربی سمندری ڈیم کی تعمیر کا جائزہ لے رہے ہیں۔ (© Korean Central News Agency/Korea News Service/AP Images)

دسمبر میں شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے منصوبے کی توثیق کی۔ اس کثیر الجہتی سمجھوتے کے تحت ممالک جوہری ہتھیاروں اور ٹکنالوجی کے پھیلاؤ کو روکنے اور جوہری توانائی سے متعلق پرامن تعاون کو فروغ دینے کا وعدہ کرتے ہیں۔

1992

Two Korean leaders shaking hands across table (© Asahi Shumbun/Getty Images)
شمالی کوریا کے وزیر اعظم یون ہیونگ مُک، (بائیں) اور جنوبی کوریا کے وزیر اعظم چُنگ وون-شِک 7 مئی 1992 کو سیئول، جنوبی کوریا میں ایک سمجھوتے کی دستاویزات کا تبادلہ کر رہے ہیں۔ (© Asahi Shimbun/Getty Images)

جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے پر شمالی کوریا اور جنوبی کوریا نے اتفاق کیا۔ اس معاہدے کے تحت جوہری ہتھیاروں پر پابندی لگائی گئی اور دونوں ممالک نے جوہری توانائی کو صرف پُرامن مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا وعدہ کیا۔

 

1993

Kang Sok Ju speaking into microphones (© Jim Cooper/AP Images)
11 جون 1993 کو شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ کانگ سوک جُو نے نیویارک میں آخرکار یہ اعلان کیا کہ اُن کا ملک جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے دستبردار نہیں ہوگا۔ (© Jim Cooper/AP Images)

شمالی  کوریا نے ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کی جانب سے معائنوں کو مسترد کردیا اور جوہری ہتھیاروں کےعدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکلنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔

بعد ازاں نیویارک میں امریکی سفارت کاروں کے ساتھ مذاکرات کے بعد شمالی کوریا نے معاہدے سے اپنی دستبرداری کو معطل کر دیا۔ شمالی کوریا میں پہلے معائنے مارچ 1994 میں اختتام پذیر ہوئے۔

1994

Jimmy Carter and Kim Il Sung sitting together, people behind them (© Korean Central News Agency/AP Images)
شمالی کوریا کے صدر کِم اِل سُنگ (سامنے سے دائیں) جون 1994 میں سابقہ صدر جمی کارٹر کے ہمراہ بیٹھے ہوئے ہیں۔ (© Korean Central News Agency/AP Images)

جمی کارٹر نے جون میں شمالی کوریا کا دورہ کیا اور اس ملک کے بانی اور راہنما، کِم اِل سُنگ سے ملاقات کی۔ کارٹر پہلے سابقہ امریکی صدر ہیں جنہوں ںے شمالی کوریا کا دورہ کیا۔

اکتوبر میں امریکہ اور شمالی کوریا نے “متفقہ نکات کے ڈھانچے” پر دستخط کیے۔ امداد، ایندھن کی فراہمی اور دیگر فوائد کے بدلے، شمالی کوریا جوہری ری ایکٹروں کی تعمیر اور پلوٹونیم کی پیداوار کو منجمد کرنے پر رضا مند ہوا۔

2000

Man and woman toasting with champagne glasses (© Chien-Min Chung/AFP/Getty Images)
اکتوبر 2000 میں شمالی کوریا کے راہنما کِم جونگ اِل پیانگ یانگ میں ایک ضیافت کے دوران وزیر خارجہ میڈلین آلبرائٹ کے ساتھ جام صحت تجویز کر رہے ہیں۔ (© Chien-Min Chung/AFP/Getty Images)

امریکہ اور شمالی کوریا باری باری خیرسگالی کے دوروں کی میزبانی کرتے ہیں۔ اکتوبر میں شمالی کوریا کے اعلٰی فوجی اہلکار، جو میونگ رک نے واشنگٹن میں صدر بل کلنٹن سے ملاقات کی۔

اُسی مہینے کے اواخر میں متفقہ نکات کے ڈھانچے کو وسعت دینے اور صدر کلنٹن کے ممکنہ دورے کی تیاری کرنے کے لیے وزیرخارجہ میڈلین آلبرائٹ نے شمالی کوریا کے لیڈر کِم جونگ اِل سے ملاقات کی۔ تاہم دونوں فریقین میں دورے یا کسی معاہدے پر پہنچنے پر اتفاق نہ ہو سکا۔

2003 – 2007

Revolutionary figures depicted on placards held together (© David Guttenfelder/AP Images)
19 ستمبر 2008 کو پیانگ یانگ میں ایک سٹیڈیم میں “وسیع پیمانے پر ہونے والی کھیلوں” کے ایک مظاہرے کے دوران شمالی کوریا کے ہزاروں افراد کارڈوں کو ہلا کر انقلابی شخصیات کی شبہیات بنا رہے ہیں۔ (© David Guttenfelder/AP Images)

2003 میں شمالی کوریا کی جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے دستبرداری کے بعد امریکہ، شمالی کوریا، جنوبی کوریا، جاپان، چین، اور روس پر مشتمل چھ فریقین کے مذاکرات کے کئی دور ہوئے۔

فروری2007 میں اس وقت پیش رفت ہوئی جب ایندھن کی شکل میں امداد اور امریکہ اور جاپان کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لانے کے لیے اقدامات اٹھانے کے بدلے، شمالی کوریا اپنے جوہری تنصیبات بند کرنے پر راضی ہوا۔

2009

Six men in suits with hands held together (© Ng Han Guan/Reuters)
شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر مذاکرات سے قبل چھ وفود کے سربراہ 27 اگست 2003 کو بیجنگ میں ملاقات کر رہے ہیں۔ بائیں سے دائیں اِن سربراہوں نے جاپان، امریکہ، شمالی کوریا، چین، روس اور جنوبی کوریا کی نمائندگی کی۔ (© Ng Han Guan/Reuters)

چھ فریقی مذاکرات اُس وقت ختم ہوگئے جب شمالی کوریا نے میزائل داغنے کا اعلان کیا۔ شمالی کوریا کے اس فعل کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر مذمت کی۔

اقوام متحدہ کی مذمت کے ردعمل میں شمالی کوریا چھ فریقی مذاکرات سے یہ کہتے ہوئے علیحدہ ہو گیا کہ وہ اِن مذاکرات کے دوران  ہونے والے کسی سمجھوتے کا پابند نہیں ہوگا۔ شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کے معائنہ کاروں کو ملک سے بیدخل کر دیا اور ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے کو مطلع کیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو دوبارہ شروع کر دے گا۔

2009 – 2017

Kim Jong Un clapping, soldiers behind him (© David Guttenfelder/AP Images)
2012 میں آنجہانی کِم جونگ اِل کی 70ویں سالگرہ کے موقع پر پیانگ یانگ میں شمالی کوریا کے نئے لیڈر کِم جونگ اُن نے ہزاروں فوجیوں کی پریڈ کا معائنہ کیا اور اُن کی تعریف کی۔ (© David Guttenfelder/AP Images)

چھ فریقی مذاکرات سے نکلنے کے بعد گاہے بگاہے شمالی کوریا یہ کہتا رہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کی جانب قدم بڑہائے گا۔ 2016 سے 2017 تک تین جوہری تجربات اور 40 سے زائد بیلسٹک میزائل داغنے سمیت، شمالی کوریا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تجربے کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔

 

 

2018 – 2019

Kim Jong Un and Donald Trump shaking hands in front of row of flags (© Evan Vucci/AP Images)
(© Evan Vucci/AP Images)

12 جون 2018 کو امریکہ  اور شمالی کوریا کے لیڈروں کے درمیان سنگاپور میںپہلی ملاقات ہوئی۔ صدر ٹرمپ اور چیئر مین کم جونگ ان نے ایک مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے جس میں جزیرہ نمائے کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے اور امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان نئے تعلقات قائم کرنے سمیت کئی ایک مقاصد کی توثیق کی گئی۔

دونوں لیڈروں کی دوسری ملاقات 27 اور 28 فروری 2019 کو ویت نام کے شہر ہنوئی میں ہوئی۔ اُن کی تیسری ملاقات کوریا کے غیرفوجی علاقے میں 30 جون 2019 کو ہوئی اور اس طرح صدر ٹرمپ شمالی کوریا کی سرزمین پر قدم رکھنے والے اولین امریکی صدر بن گئے۔