دنیا بھر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو گینگ یعنی بڑے جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف جنگ میں ایک مشترکہ مشکل کا سامنا ہوتا ہے: اور وہ مشکل ہے “بڑے جھوٹ” کا تدارک کرنا۔ گینگ کے اراکین نوجوان لوگوں کو استعمال کرنے کے لیے اس جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں۔
جے لینہیم شمالی ورجینیا میں علاقائی گینگوں کے خلاف ایک ٹاسک فورس کی قیادت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ “یہ گینگ ان نوجوانوں سے روپے پیسے، پارٹیوں، شراب، منشیات، جنسی تعلق اور خاندان کے ساتھ مزے کی زندگیوں کے سبز باغ دکھاتے ہیں۔ لیکن حقیقت میں ایسے نوجوانوں کی اکثریت جیلوں، ہسپتالوں یا قحبہ خانوں میں پہنچ جاتی ہے یا پھر موت سے ہمکنار ہو جاتی ہے۔”

لینہیم، امریکہ ، کولمبیا، ہنڈوراس، کوسٹا ریکا، میکسیکو اور گوئٹے مالا سے تعلق رکھنے والے دیگر کم عمرافراد سے متعلق اُن عدالتی ماہرینِ انصاف میں شامل تھے جو امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے مئی 2018 میں منعقد کروائے جانے والے ایک پروگرام میں شرکت کر رہے تھے۔ یہ پروگرام ہفتہ بھر جاری رہا۔ اس دوران انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ ایسی تجاویز اور طور طریقوں کا تبادلہ کیا جن کی مدد سے وہ کم عمر افراد کو جرائم پیشہ گروہوں میں شمولیت سے روک سکتے ہیں۔
اس پروگرام کے دوران انہیں واشنگٹن کے مضافات میں فیئر فیکس، ورجینیا میں قائم نوعمر افراد کے حراستی مرکز لے جایا گیا۔ یہاں زیر حراست چند نو عمر افراد قانون کی خلاف ورزی کرنے کے نتیجہ میں پہلی بار وہاں لائے گئے ہیں اور امید یہی ہے کہ یہ ان کی پہلی اور آخری بار ہوگی۔
لینہیم کہتے ہیں، “بنیادی مقصد یہ ہے کہ جرائم پیشہ افراد کے گینگ میں شامل ہونے سے قبل اُن لوگوں تک پہنچا جائے جنہیں گینگ میں بھرتی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہوتی ہے۔ اِن لوگوں کو گینگ میں جانے سے روکنے پر بہت کم خرچ آتا ہے بجائے اس کے کہ انہیں گرفتار کیا جائے اور اِن پر مقدمات چلائے جائیں۔”
ایسے کم عمر افراد جو حراستی مراکز میں پہنچ جاتے ہیں ان کے لیے کئی ایک ایسے کامیاب پروگرام موجود ہیں جو انہیں بالغ مجرموں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ کارلوس فرانسیسکو مولینا، گوئٹے مالا کے کم عمر بچوں کے لیے قائم شدہ سرکاری حراستی مراکز کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے بتایا، ” ہم نے گوئٹے مالا میں تاریخ رقم کی ہے۔ وسطی امریکہ میں پہلی بار ہم نے حراستی مراکز میں گنجائش سے زیادہ قید افراد کی تعداد کو کم کیا ہے۔ اب کم عمر (مجرموں) کو بالغ مجرموں سے علیحدہ رکھا جا رہا ہے۔”

ماہرین نے کم عمر قیدیوں کو زندگی کی صلاحیتیں سکھانے کی اہمیت پر بھی گفتگو کی۔ کوسٹاریکا میں “بحالی انصاف” کے ایک ایسے پروگرام پر انحصار کیا جارہا ہے جس کا مقصد نوجوانوں کو ایسے “نظام سے دور رکھنے کے طریقے سکھلانا ہے جن سے وہ معاشرے میں اپنا ماضی پس پشت ڈال کر طویل بنیادوں پراپنی نئی زندگی دوبارہ شروع کرسکیں اور ترقی کر سکیں۔” ان خیالات کا اظہار کوسٹاریکا سے تعلق رکھنے والی ایڈریانا رامیریز کوور نے کیا۔ ایڈریانا کوسٹاریکا کی کم عمر لوگوں کی انتظامیہ کا حصہ ہیں۔
کوسٹاریکا کے اس پروگرام کا ایک حصہ ایسا ہے جس میں ان کم عمر مجرموں کو ان کے جرائم کا شکار ہونے والے افراد کے ساتھ بٹھایا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے جرم کی ذمہ داری کا احساس کر سکیں اور انہیں ان کے افعال کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا ادراک ہو سکے۔

ہوزے ڈی ایگو روبلز، باہا کیلی فورنیا، میکسیکو کے سرکاری قانون ساز ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ اور لاطینی امریکہ بھر سے تعلق رکھنے والے اپنے ہم پیشہ افراد کے ساتھ “مشترکہ تجربے اور مشترکہ خطرے” کے اشتراک کو بہت مفید سمجھتے ہیں۔ “یہ نوجوان ان جرائم پیشہ گروہوں میں بڑوں متاثر ہو کر شامل ہوتے ہیں، اور عموما ان کا تعلق منشیات سے متعلق جرائم سے ہوتا ہے۔”
روبلز نے کہا کہ کم سن مجرموں کو ایسے گروہوں میں شمولیت سے روکنے کی خاطر انہیں یہ بتانا چاہیے کہ “یہ آپ کے وہ ذرائع ہیں جو آپ کو سمجھدار بالغ بننے میں مدد دیتے ہیں تاکہ آپ کو بعد میں جرائم نہ کرنے پڑیں۔”