امریکہ اور مشرقی ایشیائی شراکت کاروں کا کووِڈ۔19 کے خلاف اقدامات میں مرکزی کردار

ماسک پہنے لوگ ڈبوں کے پیچھے کھڑے ہیں۔ (© Sam Yeh/AFP/Getty Images)
15 اپریل کو تائیوان کے خارجہ امور کے وزیر، جوزف وُو (درمیان) اُس تقریب میں ہاتھوں کی مدد سے اپنے تاثرات کا اظہار کر رہے ہیں جس میں تائیوان نے اپنے سفارتی اتحادیوں کو قریباً 100 انفراریڈ تھرمل سکینر بطور عطیہ دیئے ہیں۔ (© Sam Yeh/AFP/Getty Images)

امریکہ نئے کوروِنا وائرس پر قابو پانے میں مدد دینے کے لیے مشرقی ایشیا میں اپنے جمہوری شراکت کاروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

جاپان، جمہوریہ کوریا اور تائیوان میں حکام نے اپنی سرحدوں میں کووِڈ۔19 کا پھیلاؤ روکنے کے لیے آزادانہ ابلاغ پر انحصار کیا اور دنیا کے دیگر ممالک کی امداد میں اضافہ کر دیا ہے۔

وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 7 اپریل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ”جمہوریتیں … بحرانوں میں بہتر اقدامات اٹھاتی ہیں۔” جمہوریتیں “اپنے وسائل میں دوسروں کو شریک کرتی ہیں اور اور عالمگیر وباء کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری دنیا کی مدد کرتی ہیں۔”

ذیل میں اس کی چند مثالیں دیکھیے۔

جاپان

ٹی وی سکرینوں سے مختلف لوگوں کی لی گئیں تصاویر۔ (© VTV/AP Images)
ویت نام کے قومی ٹیلی ویژن’ وی ٹی وی’ کی مہیا کردہ ویڈیو سے بنائی گئی اس تصویر میں جاپان کے وزیراعظم شنزو ایبے 14 اپریل کو کووِڈ۔19 کے حوالے سے ایک ورچوئل کانفرنس میں آسیان پلس تھری ممالک کے رہنماؤں سے بات چیت کر رہے ہیں۔ (© VTV/AP Images)

جاپان جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) میں شامل اپنے ہمسایوں کے ساتھ مل کر آسیان کے وبائی امراض کے مرکز کے قیام میں مدد کر رہا ہے۔

جاپان کے وزیر اعظم شنزو ایبے نے آسیان ممالک کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا، ”وبائی بیماریوں کا پھیلاؤ اور جگہ جگہ اِن کے ارتکاز کو روکنے کے لیے آسیان اور مشرقی ایشیائی خطے کے ساتھ تعاون کرنا اہم ہے۔ جاپان علاقائی تعاون اور اشتراک کے لیے اپنا رہنما کردار ادا کرنا چاہے گا۔”

جمہوریہ کوریا

چین سے شروع ہونے والے کوروِنا وائرس کی مہلک وباء کا علم ہونے کے بعد چند ہی ہفتوں میں جمہوریہ کوریا میں حکام نے روزانہ 20 ہزار شہریوں کے ٹیسٹ کرنے کے لیے لیبارٹریاں کھڑی کر دیں۔

جمہوریہ کوریا دنیا میں سب سے پہلے وسیع پیمانے پر تیزتر طبی معائنے کا انتظام کرنے کے بعد اب ایشیا و یورپ کے ممالک اور امریکہ کو لاکھوں کی تعداد میں ٹیسٹنگ کِٹیں برآمد کر رہا ہے۔

اوپر نیچے رکھے ڈبوں کے پاس سے گزرتی ہوئی ایک عورت۔ (© Wang Jingqiang/Xinhua/Getty Images)
29 جنوری کو جمہوریہ کوریا کے شہر چونَن کی جانب سے مشرقی چینی صوبے شین ڈونگ کے شہر وے ہائی کو عطیہ کیے جانے والے ماسکوں کے ڈبے جمہوریہ کوریا میں اِنچون کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پڑے دکھائی دے رہے ہیں۔ (© Wang Jingqiang/Xinhua/Getty Images)

جمہوریہ کوریا میں امریکہ کے سفیر ہیری ہیرس نے 14 اپریل کو ٹویٹ میں کہا کہ امریکہ اور جمہوریہ کوریا کا اتحاد “فولاد کی طرح مضبوط ہے اور ہم طبی سازوسامان کی اس خریداری کو ممکن بنانے میں مدد دینے پر” [خارجہ امورِ کی وزارت] کے مشکور ہیں۔

تائیوان

20 ملین سے زیادہ آبادی والے تائیوان میں کووِڈ۔19 کے مریضوں کی تعداد 500 سے بھی کم ہے ۔ بڑی حد تک اس کی وجہ تائیوان کا کھلا اور شفاف رویہ ہے۔

وہاں ماہرین اپنی مہارتوں اور وسائل میں دوسروں کو شریک کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر تائیوان نے یورپی یونین، امریکہ اور اپنے سفارتی اتحادیوں کو 10 ملین ماسک عطیہ کیے ہیں جن میں:

  • ہنڈوراس کو 280,000 ماسک دیے گئے۔
  • گوئٹے مالا کو 181,000 ماسک، 81,000 ہینڈ سینیٹائزر اور متفرق طبی سازوسامان دیا گیا۔
  • بیلیز کو 60,000 طبی ماسک فراہم کیے گئے۔
  • پیراگوئے کو 10 لاکھ ماسک اور ایک لاکھ جراحتی ٹوپیاں دی گئیں۔
  • ہیٹی کو تھرمل کیمرے، ماسک اور صحت و صفائی سے متعلق دیگر سازوسامان فراہم کیا گیا۔
  • تائیوان نے گوئٹے مالا میں ایک ہنگامی ہسپتال کے قیام اور ہنڈوراس میں کووِڈ۔19 کا وارڈ قائم کرنے میں بھی مدد دی اور اس نے بیلیز، گوئٹے مالا، پیراگوئے، سینٹ کِٹس اینڈ نیویس، سینٹ لوسیا اور سینٹ ونسنٹ اینڈ گریناڈینز میں ہسپتالوں کو طبی مشاورت بھی فراہم کی ہے۔
  • 18 اپریل کو پومپیو نے کہا، ”کووِڈ۔19 کے خلاف عالمگیر جنگ میں تائیون کا کھُلا پن اور فیاضی دنیا کے لیے ایک نمونہ ہے۔”