امریکہ اور ویت نام: ایک بیش قیمت شراکت داری

امریکہ اور ویت نام کے تعلقات دونوں ممالک کے لیے بارآور ثابت ہوئے ہیں۔ اِن کا نتیجہ روز افزوں سیاسی، سلامتی اور معاشی معاملات میں بڑھتے ہوئے تعاون کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر پیدا ہونے والے گہرے روابط کی شکل میں سامنے آیا ہے۔

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ویت نامی وزیر خارجہ پھیم بین من کو گزشتہ سال اپنے ہنوئی، ویتنام کے دورے کے دوران بتایا، “ہم، امریکہ میں ویتنام کے ساتھ اپنے تعلقات کو ناقابل یقین حد تک خصوصی درجہ دیتے ہیں۔”

Statistics on U.S.-Vietnam trade and Vietnamese students in U.S. (State Dept./S. Gemeny Wilkinson)
(State Dept./S. Gemeny Wilkinson)

اگست میں امریکہ اور ویت نام کے دو طرفہ تعلقات میں ہونے والی “شاندار پیش رفت”  اور “ویت نام میں مثبت تبدیلی  کی تیز رفتاری” کا  پومپیو نے خاص طور پر ذکر کیا۔

1995 میں دونوں ممالک کے درمیان معمول کے سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد امریکہ اور ویتنام کے تعلقات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ممالک نے [ہلاک ہونے والے] امریکی فوجیوں کی باقیات کی واپسی سمیت جنگ سے متعلقہ معاملات سے نمٹنے میں تعاون کیا۔

امریکہ نے ویت نام کے ساتھ اپنے سکیورٹی کے تعلقات کو بھی وسعت دی ہے۔ ہنوئی، صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے چیئرمین کِم جونگ ان کے درمیان 27 اور 28 فروری کو ہونے والی سربراہی ملاقات کی میزبانی کرے گا۔

پومپیو نے کہا، “ہمارے دونوں ممالک کا مستقبل روشن ہے اور ہماری دوستی عظیم تر مستقبل سے بھری پڑی ہے۔”

یہ مضمون فری لانس لکھاری لینور ٹی ایڈکنز نے تحریر کیا۔