
پانامہ کے لوگ قریباً ہر کھانے میں چاول کھاتے ہیں۔ تاہم وسطی امریکہ کے اس ملک میں چاول کے بہت سے کسانوں کو شدید موسمی حالات کی پیش گوئی پر مبنی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ اگر انہیں مصنوعی سیارچوں سے ملنے والی تصویری معلومات تک رسائی حاصل ہوجائے تو وہ اپنے کھیتوں کو طوفانوں اور خشک سالی کے اثرات سے بچا سکتے ہیں۔
اسی لیے امریکی محکمہ زراعت (یوایس ڈی اے) میں بیرونی ممالک کے لیے زرعی خدمات کا شعبہ پانامہ کے حکام کو سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصویری معلومات کے استعمال کی تربیت دے رہا ہے۔ اس تربیت کا مقصد موسمی رجحانات سے آگاہی اور یہ تجزیہ کرنا ہے کہ قدرتی آفات سے چاول کے کھیتوں پر کیا اثر پڑتا ہے۔
پانامہ میں چاول کے کارخانوں کی انجمن کے صدر البرٹو مارٹینیلی کہتے ہیں کہ مصنوعی سیارچوں سے حاصل کردہ معلومات سے ”کسانوں کو گردشی عرصہ میں ہرممکن حد تک محفوظ طور سے فصل بونے میں مدد ملتی ہے۔ ہم پورے ملک میں کسانوں کو اسی طرح کی معلومات تک رسائی دلانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ سبھی کو علم ہو کہ کیا ہو رہا ہے اور ان کے پاس موسمی حالات کے مطابق فیصلہ کرنے کے لیے درکار معلومات موجود ہوں۔ ”
مصنوعی سیارچوں کے ذریعے بہتر پیش گوئی سے پانامہ کے حکام کو اس امر کے اندازے اور تیاری میں بھی مدد ملے گی کہ کسانوں کو کب مالی اعانت درکار ہو گی۔
ایک اچھی تجویز
2019 میں پانامہ کی وزارت زراعت نے امریکی محکمہ زراعت سے ‘عالمگیر زراعت اور آفات کے اندازے سے متعلق نظام’ پر تربیت کےلیے درخواست کی تھی۔ اس نظام میں مصنوعی سیارچوں سے حاصل ہونے والی تصاویر اور دیگر معلومات کے ذریعے فصل کی پیداواری سے متعلق پیش گوئی کی جاتی ہے۔
25 جولائی کو امریکی محکمہ زراعت میں بیرونی ممالک کے لیے زرعی خدمات کے شعبے کو لکھے ایک خط میں پانامہ کے زرعی حکام کا کہنا تھا کہ اس نظام کی بدولت انہیں چاول کی فصلوں کے بارے میں بہتر اندازہ لگانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے تجویز کیا کہ پانامہ ان معلومات کو دیگر فصلوں کے کسانوں کی مدد کے لیے بھی استعمال کر سکتا ہے۔ یہ نظام ایک دہائی سے زیادہ عرصہ میں مصنوعی سیارچے سے لی گئی ہزاروں تصاویر کے ذریعے موسم کی پیش گوئی میں مدد دیتا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کے اینڈریز رومیرو کہتے ہیں کہ ”موسم سے متعلق اس تشخیصی نظام کے ذریعے کسان اور پانامہ کی حکومت زیادہ سے زیادہ آگاہی پر مبنی فیصلے اور وسائل کا مزید موثر استعمال کر سکتے ہیں۔ امریکی محکمہ زراعت اور امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ، دونوں اس تربیت کے لیے مالی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
امریکی محکمہ زراعت کے جسٹن جینکنز کے مطابق یہ نظام مختصر اور طویل مدتی موسمی رجحانات اور فصل بونے اور کاٹنے کے درست وقت کی نشاندہی میں مدد دے سکتے ہیں۔ جینکنز اپنی ساتھی کیٹی میگائے کے ہمراہ پانامہ میں تربیتی کاموں کی رہنمائی کر رہے ہیں۔
یہ تربیت امریکہ کی جانب سے امریکی براعظموں سے متعلق ترقی کے پروگرام کو وسعت دینے کا حصہ ہے۔ لاطینی امریکہ اور غرب الہند کے ممالک اس پروگرام کے شراکت دار ہیں جو بنیادی ڈھانچے میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ کرتا ہے۔
رومیرو کا کہنا ہے کہ باہم مربوط عالمگیر معیشت کی بدولت پانامہ میں زراعت سے متعلق بہتر پیش گوئی سے امریکی کسانوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
وہ کہتے ہیں ”مختلف ممالک سے حاصل ہونے والی معلومات کی بدولت زرعی منڈیوں کا معیار بہتر ہو جاتا ہے۔ ایسے میں امریکی کسان بہتر معلومات کی روشنی میں فیصلے کر سکتے ہیں۔”