امریکہ اور چین کو بہر صورت ‘ایک پرامن اور خوشحال مستقبل’ کی تلاش کرنا چاہیے: پینس

 امریکہ اور چین سے متعلق ایک تحریر کے برابر، پینس کی تصویر جس میں انہوں نے مائیکرو فون اٹھایا ہوا ہے۔ (State Dept./Photo © Jacquelyn Martin/AP Images)
(State Dept.)

نائب صدر پینس نے 24 اکتوبر کو اپنے خطاب میں کہا کہ اکیسویں صدی کا مقدر بڑی حد تک امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات سے جڑا ہوا ہے۔  اِن تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے پینس نے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان متنازع نکات پر بھی روشنی ڈالی۔ پینس نے دنیا بھر میں چینی حکومت کے نقصان دہ طریقہائے کار پر تنقید کی۔ اِن طریقہائے کار میں “چین کی قرض کی سفارت کاری اور فوجی توسیع پسندی؛ اس کا مذہبی افراد پر روا رکھا جانے والا جبر؛ )جاسوسی کی غرض سے (ایک نگران ریاست کے طور پر ملک کی تعمیر؛ اور ہاں، بلا شک و شبہ  … آزاد اور منصفانہ تجارت کے ساتھ عدم مطابقت رکھنے والا چین کی پالیسیوں کا اسلحہ خانہ شامل ہے۔” املاکِ دانش کی چوری اور زبردستی ٹکنالوجی کی منتقلی اِن پالیسیوں کی مثالیں ہیں ۔

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصۃ:

نائب صدر مائیک پینس

آج صبح مجھے خوش آمدید کہنے پر وِلسن سنٹر کا شکریہ۔ امریکہ چین کی طرف اپنا ہاتھ بڑھا رہا ہے۔ اور ہمیں امید ہے کہ بیجنگ بھی اس مرتبہ الفاظ سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے اور امریکہ کے لیے ایک نئے احترام کے ساتھ جوابی ہاتھ بڑھائے گا۔

چین کو مذہبی آزادی کو دبانے پر جوابدہ ٹھہرانے کے لیے پینس نے امریکہ کی چینی کمیونسٹ پارٹی کے اُن اہل کاروں پر ویزے کی پابندیاں عائد کیے جانے کا ذکر کیا جو دس لاکھ سے زائد ویغوروں اور دیگر چینی مسلمانوں پر روا رکھے جانے والے جبر کے ذمہ دار ہیں۔

اس کے علاوہ امریکہ نے 20 سے زائد سکیورٹی کے سرکاری اداروں اور آٹھ چینی کمپنیوں پر بھی انسانی حقوق پامال کرنے والے اس ظلم میں ملوث ہونے کی وجہ سے  پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

پینس نے تفصیل بیان کی کہ بحیرہ جنوبی چین کی آزادی کے تحفظ کی خاطر امریکہ نے کس طرح ” اپنی سمندری جہاز رانی کی سرگرمیوں کی رفتار اور دائرہ کار میں اضافہ کیا ہے اور  بحر ہند و بحرالکاہل کے طول و عرض میں اپنے فوجی موجودگی کو مضبوط بنایا ہے۔”

تاہم متنازعہ نکات کے علاوہ، پینس نے “امریکی اور چینی عوام کے درمیان پائیدار دوستی” اور “ایک ساجھے  پُرامن اور خوشحال مستقبل” کی خاطر مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

پینس نے کہا، “امریکہ چین کے ساتھ مل کر اور چین کا وسیع تر دنیا کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ بڑی طاقتوں کی جاری مسابقت، اور امریکہ کی روز بروز بڑھتی ہوئی طاقت کے باوجود، ہم چین کی بھلائی چاہتے ہیں۔”