امریکہ اور کوویکس: پوری دنیا کو ویکسین کی فراہمی

پوری دنیا میں زندگی بچانے والی کووڈ-19 ویکسین کی لاکھوں کروڑوں خوراکیں تقسیم کرنے کے لیے امریکہ اور بین الاقوامی شراکت کار مل کر کام کر رہے ہیں۔

ویکسین کے گاوی نامی اتحاد کے مطابق، کووڈ-19 ویکسینوں کی عالگیر رسائی (کوویکس) پروگرام  کے تحت درجنوں ممالک میں ویکسین کی 38 ملین خوراکیں پہلے ہی تقسیم کی جا چکی ہیں۔

اس وقت امریکہ کم اور درمیانی آمدنی والے 92 ممالک کے لیے محفوظ اور موثر ویکسینوں کی خریداری اور تقسیم کی خاطر کوویکس کے مارکیٹوں کے پیشگی وعدوں (اے ایم سی) میں مدد کرنے کے لیے گاوی کے لیے سب سے زیادہ پیسے دینے والا ملک ہے۔

گاوی کوویکس ویکسینوں تک مساویانہ رسائی کے لیے وقف ایک بین الاقوامی شراکت داری ہے۔ اس کا ہدف 2021ء کے اختتام تک کووڈ-19 ویکسین کی دو ارب خوراکیں تقسیم کرنا ہے۔ کوویکس میں، متعدی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے تیاری اور جدت طرازی کا اتحاد، گاوی، یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت رابطہ کاری کا کام کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ عالمی مسائل سے نمٹنے کے لیے امریکہ نے سرکاری اور نجی اور کثیرالاطرافی اداروں کے ساتھ کام کرنے کا عزم کیا ہوا ہے اور اس کا آغآز کووڈ-19 عالمی وبا سے نمٹنے کے پروگراموں سے ہو چکا ہے۔

بلنکن نے 25 فروری کو ایک انٹرویو میں کہا، “جب تک ہر ایک فرد کو ویکسین نہیں لگ جاتی اس وقت تک ہم میں سے کوئی بھی محفوظ نہیں۔” انہوں نے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا کہ امریکہ پوری دنیا میں لوگوں کو ویکسین لگانے پر کام کر رہا ہے۔

امریکہ کوویکس کے لیے دو ارب ڈالر دے چکا ہے  اور دو ارب ڈالر مزید دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اضافی رقم 2022ء تک دی جائے گی۔ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے ویکسینیں خریدنے اور تقسیم کرنے کے لیے امریکی سرمایہ کاریوں کے ذریعے کوویکس اے ایم سی کی مدد کی جا رہی ہے۔ کوویکس کے تحت فراہم کی جانے والی ویکسین سے کینیا، گھانا اور آئیوری کوسٹ کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جہاں طبی شعبوں میں کام کرنے والوں کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

 ایک صومالی بزرگ کو ویکسین لگائی جا رہی ہے اور دیگر لوگ قریب کھڑے ہیں (© Farah Abdi Warsameh/AP Images)
کوویکس کے تحت صومالیہ کو ویکسینیں موصول ہونے کے بعد، 16 مارچ کو موگادیشو میں ڈاکٹر محمد محمود فیوجے کو کووڈ-19 ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ (© Farah Abdi Warsameh/AP Images)

امریکہ کوویکس اور دیگر پروگراموں کے تحت اُن ممالک کو ویکسین کی اضافی خوراکیں دینے پر بھی غور کر رہا ہے جنہیں اضافی خوراکوں کی ضرورت ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے 18 مارچ کو کہا کہ میکسیکو کو اسٹرا زینیکا کی 2.5 ملین اور کینیڈا کو 1.5 ملین خوراکیں دینے کے منصوبوں کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

29 مارچ کو میکسیکو کے وزیر خارجہ  مارسیلو ایبرڈ نے کہا کہ امریکہ سے ویکسین کی 1.5 ملین خوراکیں میکسیکو پہنچ چکی ہیں اور یہ کہ دونوں ممالک کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کی مشترکہ کوششوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔

امریکہ دنیا بھر میں زیادہ مقدار میں کووڈ-19 ویکسینوں کی تیاری اور کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے درکار دیگر سامان کی تیاری کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ، بھارت، آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ کواڈ کہلانے والی شراکت کاری کے تحت بھارت میں ویکسین کی تیاری میں اضافہ کرنے پر کام کر رہا ہے۔ امریکی سرمایہ کاریوں سے 2022ء کے آخر تک ویکسین کی ایک ارب محفوظ اور موثر اضافی خوراکوں کی تیاری میں مدد ملے گی اور کواڈ شراکت کار بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں ویکسین کی فراہمی کو مستحکم بنانے کے لیے تعاون کرے گا۔

دنیا بھر میں کووڈ-19 ویکسینوں کی امداد، اور صحت کی بین الاقوامی سلامتی کے ساتھ طویل عرصے سے چلی آ رہی امریکی وابستگی کو مزید آگے بڑہاتی ہے۔ امریکہ نے گزشتہ دو عشروں میں صحت کی بین الاقوامی امداد کے طور پر 140 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں جس میں ایچ ون این ون وائرس کا مقابلہ کرنے والے کوویکس گروپ، ایبولا، ایچ آئی وی/ایڈز، ملیریا اور دیگر متعدی بیماریوں کے لیے دی جانے والی رقومات بھی شامل ہیں۔

جب دسمبر 2020 میں امریکی حکومت نے کوویکس کے لیے پیسوں کی منظوری دی تو گاوی کے چیف ایگزیکٹو، ڈاکٹر سیتھ برکلے نے کہا، “امریکی عوام کی طرف سے دی جانے والی اس امداد سے گاوی کو کوویکس اے ایم سی کے ذریعے کم آمدنی والی معیشتوں کو کووڈ-19 ویکسین کی خوراکیں خریدنے اور پہنچانے میں مدد ملے گی۔ اس سے بحرانی مدت میں کمی آئے گی، زندگیاں بچیں گیں اور عالمی معیشت کو دوبارہ مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔”