امریکہ اور کینیڈا: مضبوط شراکت کار، مشترکہ اقدار

صدر بائیڈن ڈائس کے پیچھے کھڑے ہیں اور اُن کے برابر سکرین پر جسٹن ٹروڈو نظر آ رہے ہیں (© Evan Vucci/AP Images)
23 فروری کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ایسٹ روم میں کینیڈا کے وزیر اعظم، جسٹن ٹروڈو کے ساتھ ورچوئل ملاقات کے بعد، صدر بائیڈن تقریر کر رہے ہیں۔ (© Evan Vucci/AP Images)

امریکہ اور کینیڈا، دونوں ممالک اور دنیا کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کی خاطر اپنی طویل عرصے سے قائم شراکت کاری کو مضبوط  بنا رہے ہیں۔

صدر بائیڈن اور وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے 23 فروری کو اپنے مشترکہ اجلاس کے بعد “امریکہ اور کینیڈا کی تجدید شدہ شراکت کا روڈ میپ ” جاری کیا۔ اس منصوبے میں کووڈ-19 وبا کا خاتمہ کرنے، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور انسانی حقوق، اور جمہوریت کو فروغ دینے اور پوری دنیا میں پریس کی آزادی جیسے مشترکہ مقاصد شامل ہیں۔

بائیڈن نے روڈ میپ  متعارف کراتے ہوئے کہا، “تاریخ اور جغرافیے کے بندھنوں میں بندھے، امریکہ اور کینیڈا کے درمیان شراکت اس لیے  برقرار ہے کیونکہ ہم ایک دوسرے کی کامیابی میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔” آنے والے برسوں میں یہ منصوبہ جمہوری اقدار اور بین الاقوامی تعاون کے لیے دونوں ممالک کے وعدوں کی بنیاد پر، امریکہ اور کینیڈا کی شراکت داری کی رہنمائی کرے گا۔

ٹویٹ: صدر بائیڈن

امریکی حکومت کا سرکاری اکاؤنٹ

آج سہ پہر وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے دوبارہ ملاقات کرنا بہت اچھا لگا۔ خواہ یہ کووڈ-19 کا مقابلہ کرنا ہو یا آب و ہوا کے بحران سے نمٹا، ہم اُن بڑے بڑے چیلنجوں سے شانہ بشانہ نمٹنے کا عزم کیے ہوئے ہیں جن کا ہمیں سامنا ہے۔

 ملاقات کے بعد اپنے تاثرات میں بائیڈن نے امریکہ کے اندر اور بیرونی ممالک میں کووڈ-19 پر قابو پانے کو دونوں ممالک کی ایک “فوری ترجیح” قرار دیا۔

اس روڈ میپ میں اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت اور دیگر بین الاقوامی کاوشوں میں امریکہ اور کینیڈا کی حمایت کا وعدہ کیا گیا ہے۔ امریکہ اور کینیڈا، دونوں مخففاً کوویکس کہلانے والے کووڈ-19 کی عالمی رسائی  کے پروگرام کی حمایت کرتے ہیں۔ کوویکس کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کی کووڈ-19 وبا کے خلاف محفوظ اور موثر ویکسینوں تک رسائی میں مدد کرنے کی ایک بین الاقوامی کوشش ہے۔

19 فروری کو بائیڈن نے کوویکس کے لیے دو ارب ڈالر کے عطیے کا اعلان کیا۔ صدر نے دو ارب ڈالر کے مزید عطیے کا بھی وعدہ کیا۔ تاہم یہ رقم دوسرے عطیات دہندگان کی طرف سے اپنے وعدے پورے کرنے سے مشروط ہے۔

امریکہ اور کینیڈا نے صحت کی عالمی سلامتی کے لیے وبائی امراض کی روک تھام، ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار کو سست کرنے کے لیے پیرس معاہدے کے تحت اپنے ہاں اخراجوں کے اہداف کو مضبوط بنانے، اور جی سیون، تجارت کی عالمی تنظیم اور شمالی بحر اوقیانوس کی تنظیم، نیٹو جیسے عالمی اتحادوں اور شراکت داریوں کو مضبوط بنانے کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔

آب ہو ہوا کے بارے میں بائیڈن نے کہا، “امریکہ اور کینیڈا، ملک کے اندر اور بیرون ملک اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے قدم سے قدم ملا کر چلیں گے۔” دونوں ممالک کا آب و ہوا سے متعلق پالیسیوں میں تعاون کرنے اور اپریل 2022 میں بائیڈن کی میزبانی میں ہونے والی کانفرنس سے پہلے، سال 2030 کے اخراجوں میں کمی کے بلند مقصد اہداف کا اعلان کرنے کا پروگرام ہے۔

روڈ میپ کے تحت، دونوں ممالک نے تمام شہریوں کے لیے خوشحالی، تنوع، مساوات اور انصاف کو بہتر بنانے کے مشترکہ مقصد کے لیے کام کرنے کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔

ٹروڈو نے کہا، “کینیڈا اور امریکہ کے درمیان دوستی نہ صرف بدلتے موسموں میں قائم رہی، یہ مزید گہری اور زیادہ مضبوط ہوئی،  بلکہ آج، ہم اپنا اگلا قدم اٹھا  رہے ہیں۔”