ولندیزیوں اور امریکیوں کے درمیان تجارتی روابط کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اس کا آغاز 1609ء میں اس وقت ہوا جب ‘ہاف مُون’ نامی ولندیزی جہاز نیویارک کے جزیرہ مین ہیٹن میں لنگر انداز ہوا ۔
جولائی 2018 میں واشنگٹن کے سرکاری دورے پر آئے ہالینڈ کے وزیر اعظم، مارک روٹے نے اخباری نمائندوں کو بتایا، “دونوں قومیں تب سے ایک دوسرے کے ساتھ تجارت اور ایک دوسرے کے ہاں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔”
آج، امریکہ ہر سال ہالینڈ کو 50 ارب ڈالر مالیت کا سامان اور خدمات برآمد کرتا ہے۔ اِن میں پیٹرولیم، طبی سامان اور الیکٹرونکس خاص طور پر نمایاں ہیں۔ جبکہ امریکہ ہالینڈ سے مشینری، طبی سامان، کیمیکلز کے ساتھ ساتھ برانڈ نام کی بیئر اور ٹیولپ [گل لالہ] پھولوں سمیت 25 ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کرتا ہے۔
وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا، “ہماری دوستی کی جڑیں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے ساتھ ہمارے عزم میں گڑی ہوئی ہیں۔ ہم یورپ اور دنیا بھر میں امن، خوشحالی، اور آزادی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرتے ہیں۔”
ہالینڈ کی امریکہ میں سرمایہ کاری زرعی اور گرین ہاؤس باغبانی کے شعبوں میں بہت اونچی سطح پر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہالینڈ پانی کی نظامت، ہوا سے توانائی حاصل کرنے اور آلودگی سے پاک تعمیر کے شعبوں میں بھی امریکہ میں سرمایہ کاری کرتا ہے۔ اِن تمام صنعتوں میں ہالینڈ کو کمال حاصل ہے۔
https://twitter.com/NLintheUSA/status/1109105823379263488
ٹوئٹر عبارت کا ترجمہ
ہالینڈ اور کیلی فورنیا
421,974 امریکیوں کا شجرہ نسب ہالینڈ سے ملتا ہے۔
امریکہ کی ہالینڈ کو ہر سال کی جانے والی برآمدات کی مالیت 5.79 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
78,200 ملازمتیں ہالینڈ اور امریکہ کی تجارت اور سرمایہ کاری سے جڑی ہوئی ہیں
کیلی فورنیا اور ہالینڈ اعلٰی ٹکنالوجی کی اختراع کا دل ہیں۔ مستقبل کی ٹکنالوجی تیار کرنے کے لیے امریکہ اور ہالینڈ کے تعاون کو مضبوط بنانے کی خاطر [ہالینڈ کی کمپنیاں] اے آئی، بلاک چین اور روبوٹکس سلیکون ویلی میں آ رہی ہیں ۔ ۔ ۔
ہالینڈ جدت طرازی اور نئے کاروبار شروع کرنے کے ماحول کے لیے مشہور ہے۔ اسی لیے ہالینڈ کاروباری نظامت کاری کی نویں کانفرنس [جی ای ایس] کی امریکہ کے ساتھ مل کر 3 سے 5 جون تک ہیگ میں میزبانی کر رہا ہے۔
2010ء میں امریکہ کی میزبانی میں ہونے والی کاروباری نظامت کاری کی کانفرنس کے بعد، اِن کانفرنسوں کی وجہ سے دنیا بھر سے ہزاروں کی تعداد میں کاروباری نظامت کار، سرمایہ کار، ماحولیاتی نظام کے حامی اور حکومتی راہنما ایک جگہ پر اکٹھے ہوئے۔ اس کے نتیجے میں سرکاری اور نجی شعبے نے دنیا بھر کے کاروباری نظامت کاروں کے لیے ایک ارب ڈالر سے زائد کے سرمائے کا وعدہ کیا۔
پومپیو نے کہا، “یہ کانفرنس کاروباری نظامت کاری اور جدت طرازی کے ساتھ دونوں ممالک کے عزم کو نمایاں کرتی ہے۔”
انہوں نے کہا، “اس کے مرکزی خیال ‘دا فیوچر ناؤ [مسستقبل، اب] کے تحت عالمی مشکلات کو حل کرنے اور نئی معاشی خوشحالی لانے کی خاطر ہم دنیا کے سب سے زیادہ متاثرکن کاروباری نظامت کاروں اور سرمایہ کاروں کو ایک جگہ پر جمع کریں گے۔”