امریکہ اور یوکرین کا یوکرین میں تعمیرِنو کے منصوبوں کا آغاز

بجلی کے پلانٹ میں نارنجی رنگ کا ہیٹ پہنے ایک ورکر کے ہاتھوں میں تاروں کا گچھا پکڑا ہوا ہے (© Evgeniy Maloletka/AP)
جنوری میں روس کی فوج کے حملے کے بعد ایک ورکر بجلی کے پلانٹ میں مرمت کا کام کر رہا ہے۔ امریکہ اور دیگر ممالک کی مدد کی بدولت یوکرین میں بہت سی جگہوں پر بجلی بحال کر دی گئی ہے۔ (© Evgeniy Maloletka/AP)

امریکہ اور یوکرین بین الاقوامی کاروباری برادری کے ساتھ مل کر یوکرین میں تیزی سے تعمیرِنو کا کام کر رہے ہیں۔

امریکہ اور یوکرین کی شراکتداری سے متعلق ‘یو ایس یوکرین پارٹنرشپ فورم‘ میں حکومتی، نجی شعبے کے اور دیگر رہنما 13 اپریل کو واشنگٹن میں امریکی ایوان تجارت میں اکٹھے ہوئے تاکہ یوکرین کی معیشت کی تعمیرِنو اور اسے دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے  کے طریقوں پر غوروخوض کیا جا سکے۔

اس تقریب میں امریکی محکمہ خارجہ کے اقتصادی ترقی، توانائی اور ماحولیات کے انڈر سیکرٹری، ہوزے فرنینڈیز نے کہا کہ “یوکرین میں نجی شعبے کے جرائمندانہ اور اصل خیالات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے۔”

فرنینڈیز نے کہا کہ یوکرینی عوام کے عزم اور دنیا کی حمایت کو پیش نظر رکھتے ہوئے یوکرین کے شہروں اور بنیادی ڈہانچے پر روس کے حملوں سے مچنے والی تباہی کے باوجود صورت حال بہت امید افزا ہے۔

مدد کے لیے تیار

امریکہ کے ایوان تجارت کی صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر، سوزن کلارک نے کہا کہ امریکی کمپنیاں مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے امریکہ کی کاروباری برادری کے انسانی بنیادوں پر یوکرین کے لیے ایک ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کمپنیاں “یوکرین [کی معیشت] میں مثبت تبدیلیاں لانا چاہتی ہیں۔”

اس کانفرنس میں امریکی اور یوکرینی حکام نے اعلان کیا کہ وہ یوکرین میں نجی شعبے کے اُن ممکنہ منصوبوں کی نشاندہی کرنے پر مل کر کام کریں گے جو امریکہ کی بین الاقوامی ترقی کی مالیاتی کارپوریشن کی مدد کے اہل قرار پا سکتے ہیں۔

ورلڈ بینک کے تخمینے کے مطابق فروری 2022 میں روس کے بھرپور وحشیانہ  حملوں سے ہونے والی تباہی کے بعد اگلے 10 برسوں میں یوکرین کی تعمیرِنو کے لیے 411 ارب ڈالر کی رقم درکار ہوگی۔ روس کی فوج نے یوکرین کے بجلی گھروں، بنیادی ڈہانچوں اور زراعت کو تباہ کیا اور انہیں نقصان پہنچایا جس سے اربوں ڈالر  کا نقصان ہوا۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 11 اپریل تک اِس جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک جبکہ 13 ملین سے زائد  افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

نجی شعبے کی سرمایہ کاریاں

تعمیرِ نو کا کام جاری ہے۔ امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کی ایڈمنسٹریٹر، سمنتھا پاور نے مندرجہ ذیل سمیت نجی شعبے کی کئی ایک سرمایہ کاریوں کو اجاگر کیا:-

  • سوئٹزرلینڈ کی اشیائے خورد و نوش تیار کرنے والی کمپنی “نیسلے” یوکرین کے علاقے وولین میں کھانے پینے کی اشیاء تیار کرنے والی ایک فیکٹری میں لگ بھگ 43 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہی ہے۔
  • آئرلینڈ کی “کنگ سپین” نامی تعمیراتی کمپنی نے لویو میں 200 ملین ڈالر کا ایک ٹکنالوجی کیمپس تعمیر کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
  • جرمنی کی حیاتیاتی ٹکنالوجی کی “بیئر” نامی کمپنی زرعی پیداور اور اجناس ذخیرہ کرنے کے لیے 65 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔ اس کے علاوہ اس کمپنی نے کسانوں کو اپنے کھیتوں سے بارودی سرنگیں صاف کرنے کے لیے ضروری آلات بھی فراہم کیے ہیں۔
سورج مکھی کے پودے کے پس منظر میں کھیت میں کھڑی کار کے قریب زمین پر بیٹھے لوگ کھانا کھا رہے ہیں (© Leo Correa/AP)
یو ایس ایڈ کے زرعی لچک کے منصوبے کے تحت، جیسا کہ اوپر ستمبر 2022 کی اِس تصویر میں دکھایا گیا ہے، یوکرین میں کسانوں کی مدد کی جا رہی ہے۔ (© Leo Correa/AP)

سمنتھا پاور نے یوکرین کی لچک کی مثال دیتے ہوئے یوکرین کے بجلی کے نظام اور حالات کے تیزی سے بدلنے کی طرف اشارہ کیا۔ امریکی حکومت اور بین الاقوامی شراکت داروں نے کئی مہینے لگا کر یوکرین کے شہریوں کی انتہائی اہم بنیادی ڈہانچوں کی مرمت کرنے میں مدد کی اور بجلی کے ٹرانسفارمر اور جنریٹر فراہم کیے۔

انہوں نے کہا کہ آج بہت سی جگہوں پر نہ صرف بجلی بحال ہو چکی ہے بلکہ اتنی زیادہ فالتو بجلی پیدا کی جا رہی ہے کہ اپریل میں یوکرین نے مالدووا اور پولینڈ کے بعض علاقوں کو بجلی فراہم کرنا شروع کر دی۔

امریکی تعاون سے مکمل ہونے والے پراجیکٹوں کے ذریعے کسانوں کی مدد کی گئی اور انٹرنیٹ تک رسائی کو تحفظ فراہم کیا گیا۔

13 اپریل کا فورم امریکہ اور یوکرین کی شراکت داری کے پروگراموں کے سلسلے کا پہلا پروگرام تھا۔ یوکرین کے وزیر خزانہ سرہی مارچینکو نے کہا کہ “ہم تعمیرِنو اور بحالی کا ایک بہت بڑا پروگرام شروع کرنے جا رہے ہیں۔ آج ہم [ملک کے]  دفاع کے لیے متحد ہیں اور کل ہم  اپنی بحالی کے لیے متحد ہوں گے۔”