امریکہ اپنے غیرقانونی طور پر نظربند شہریوں کو وطن واپس لے آیا

دو آدمی کھڑے ہیں جن میں سے ایک نے مثلث کی شکل میں تہہ کیا گیا امریکی پرچم پکڑ رکھا ہے (State Dept./AP Images)
وائٹ ایران میں تقریباً دو سال کی غیرقانونی حراست کے بعد وطن واپسی کے لیے 4 جون کو زیورخ پہنچے۔ اس موقع پر ایران کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی برائن ہک (دائیں) وائٹ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ (State Dept./AP Images)

ٹرمپ انتظامیہ کے امریکیوں کو وطن واپس لانے کو جاری رکھتے ہوئے، امریکہ اپنی بحریہ کے سابق اہل کار مائیکل وائٹ کو ایران میں غیرقانونی طور پر قید کیے جانے کے تقریباً دو برس بعد کامیابی سے وطن واپس لے آیا ہے۔

وائٹ کا شمار2017 کے بعد سے اب تک رہا کیے جانے والے 40 سے زائد امریکی یرغمالیوں اور نظربندوں میں ہوتا ہے۔ وہ دسمبر کے بعد غیرقانونی طور پر حراست میں لیے جانے والے دوسرے نظربند امریکی ہیں جنہیں ایران سے رہا کرایا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو کا کہنا ہے کہ امریکی یرغمالیوں اور غیرقانونی طور پر حراست میں لیے جانے والوں کو وطن واپس لانا انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے اور امریکی حکام اس کوشش کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پومپیو نے وائٹ کی رہائی کا 4 جون کو اعلان کرتے ہوئے کہا، “امریکہ (میں ہم) اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم ایران میں اور دنیا میں کہیں بھی نظربند ہر ایک امریکی کو ملک میں اُن کے پیاروں کے پاس واپس نہیں لے آتے۔”

2017ء سے لے کر اب تک جن ممالک سے امریکی یرغمالی اور غیرقانونی طور پر نظر بند کیے جانے والے امریکی شہری وطن واپس آ چکے ہیں اُن میں افغانستان، وینیز ویلا اور ایران شامل ہیں۔

امریکہ نے 7 دسمبر کو پرنسٹن یونیورسٹی کے طالب علم شییو وانگ کو ایران سے رہائی دلائی۔ وانگ تہران کی ایوین جیل میں جھوٹے الزامات میں تین برس سے زائد قید رہنے کے بعد اپنی بیوی اور بیٹے کے پاس امریکہ واپس پہنچ چکے ہیں ۔

امریکی حکومت کے طیارے کے پاس دو آدمی گلے مل رہے ہیں (State Dept./AP Images)
7 دسمبر کو وانگ کی ایران سے رہائی کے بعد، زیورخ میں سوئٹزرلینڈ میں امریکی سفیر ایڈورڈ میک ملن جونیئر (بائیں) وانگ کا استقبال کر رہے ہیں۔ (State Dept./AP Images)

1979ء میں جب سے اسلامی بنیاد پرستوں نے حکومت سنبھالی ہے تب سے یرغمال بنانا ایرانی حکومت کا خاصہ چلا آ رہا ہے۔ حکومت سنبھالنے کے فوراً بعد بنیاد پرستوں نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر دھاوا بولا اور 52 امریکیوں کو 444 دنوں تک یرغمال بنائے رکھا۔

پومپیو ایرانی حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ غیرقانونی طور پر حراست میں لیے جانے والے تین امریکیوں کو رہا کرے اور مارچ 2007 میں ایران میں اغوا ہونے والے رابرٹ لیونسن کے انجام کے مکمل احوال فراہم کرے۔ 4 جون کو پومپیو نے ایرانی نژاد امریکی تاجر سیامک نمازی اور اُن کے والد باقر نمازی کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی کارکن مراد طاھباز کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔

حال ہی میں رہائی پانے والے امریکی شہریوں میں 2016ء میں افغانستان میں اغوا ہونے والے امریکن یونیورسٹی آف افغانستان کے پروفیسر کیون کنگ کے علاوہ وینیز ویلا سے رہائی پانے والے جوشوا ہولٹ شامل ہیں۔