
صدر بائیڈن نے 22 اپریل کو وائٹ ہاؤس میں موسمیاتی تبدیلی کی سربراہی کانفرنس میں کہا کہ امریکہ 2030ء تک اپنے کاربن کے اخراجوں کو 50 سے لے کر 52 فیصد تک کم کر دے گا۔
بائیڈن نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا، “امریکہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھا۔ ہم عملی قدم اٹھانے کا عزم کر رہے ہیں۔ ہمیں ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیزی سے حرکت میں آنا ہوگا۔”
اس ورچوئل سربراہی کانفرنس میں اہم موسمیاتی مسائل اور انہیں حل کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے یوم ارض کے موقع پر دنیا بھر سے 40 سے زائد راہنما نے شرکت کی۔
بائیڈن نے امریکی قیادت کے لیے ملک کے اندر اور بیرون ممالک نقل و حمل اور بنیادی ڈہانچوں سے جڑے صاف توانائی کی ٹکنالوجیوں کے پراجیکٹوں کے بلند مقصد اہداف بیان کیے۔ اِن پراجیکٹوں سے امریکہ میں ملازمتیں پیدا ہوں گیں اور دنیا بھر میں صاف توانائی کے مضبوط شعبے کو مستحکم بنانے سے عالمی معیشت کو تقویت ملے گی۔
امریکی منصوبے میں مندرجہ ذیل اہداف شامل ہیں:-
- 2035ء تک سو فیصد کاربن سے پاک بجلی کا حصول۔
- امریکی عمارتوں میں بجلی کی فراہمی اور کارکردگی میں تبدیلیوں کی مدد سے زیادہ تنخواہوں والی ملازمتیں پیدا کرنا اور اخراجوں میں کمی لانا۔
- ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں کاروں کے اخراجوں میں کمی اور کم کاربن پیدا کرنے والی ٹکنالوجی اور ہوابازی کے شعبے کے لیے قابل تجدید ایندھنوں کی تیاری سے کاربن کی آلودگی میں کمی لانا۔
- ماحولیاتی نظام کے حوالے سے مسائل کے فطرت پر مبنی حلوں کے ذریعے زرعی اخراجوں کو کم کرنا۔
- کاربن جمع کرنے کے ساتھ ساتھ قابل تجدید توانائی، ایٹمی توانائی یا فضلے جیسے ہائیڈروجن کے نئے وسائل سے صنعتی فیکٹریوں کے لیے بجلی پیدا کرنے میں مدد کرنا۔
عالمی سطح پرامریکہ وسائل، ادارہ جاتی علم اور تکنیکی مہارت کو متحرک کرنے کا عزم کیا ہے تاکہ دنیا کے تمام ممالک کی اسی طرح کی اعلی مقاصد کی حامل ماحول دوست سرمایہ کاریوں اور تکنیکی تبدیلیوں میں مدد کی جا سکے۔

بائیڈن، وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور آب و ہوا کے خصوصی صدارتی ایلچی جان کیری نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اہداف کس طرح نومبر میں گلاسگو میں ہونے والی اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کی سال 2021 کی کانفرنس کے لیے بنیاد کا کام دے سکتے ہیں۔
بائیڈن نے کہا، “اس وقت اور گلاسگو کانفرنس کے درمیانی عرصے میں ہمارے ممالک کے اقدامات دنیا کو اس راہ پر ڈال دیں گے جس پر چل کر دنیا بھر میں روزگار کے تحفظ اور عالمی حدت کو زیادہ سے زیادہ 1.5 درجے سنٹی گریڈ کے اضافے تک محدود رکھنے میں مدد ملے گی۔”
سربراہی کانفرنس کے دوران بلنکن نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا، “اگر ہم مل کر کام کریں گے تو ہم اس بحران سے نمٹنے سے بڑھکر زیادہ کام کر سکتے ہیں۔ ہم اسے معاشروں کو بہتر بنانے اور دنیا بھر میں عوام کی خدمت کرنے کے ایک موقعے میں تبدیل کر سکتے ہیں اور ہم دیگر مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تعاون کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔”