
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے ایک ایسے وقت ایرانی عوام کی امریکی حمایت جاری رکھنے کا عہد کیا ہے جب وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی جابر حکومت کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔
پومپیو نے 19 دسمبر کو امریکی دفتر خارجہ میں ایک فورم کو بتایا کہ ایران میں ہونے والے حالیہ احتجاج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ایرانی عوام ایک ایسی بدعنوان حکومت سے “تنگ” آ چکے ہیں جو لوگوں کو اپنے انسانی حقوق استعمال کرنے کی پاداش میں جیلوں میں ڈال رہی ہے اور پھانسیاں دے رہی ہے۔ انہوں نے اِن احتجاجوں میں حکومت کی پرتشدد کاروائیوں کو اسلامی جمہوریہ کی اپنے عوام کے خلاف 40 برسوں پر محیط بربریت کی حالیہ ترین مثال قرار دیا۔
پومپیو نے” وعدہ خلافیاں: ایرانی انسانی حقوق کو واپس لینا اور اُن کی حمایت کرنا” کے عنوان سے منعقد کیے جانے والے اس فورم کو بتایا، “ایران کی انسانی حقوق کی پامالیاں ناقابل قبول درجے سے بھی بد تر ہیں۔ وہ برائی ہیں اور وہ غلط ہیں۔” یہ پامالیاں “بنیادی طور پر دنیا کی عظیم اقوام میں شمار ہونے والی ایک قوم کی حیرت انگیز توانائیوں، کاروباری نظامت کاری، اور جذبے کو کچلتی ہیں۔”
گزشتہ ماہ حکومت نے مظاہرین پر اپنی وحشیانہ کاروائیوں کو چھپانے کے لیے انٹرنیٹ بند کر دیا۔ حکومت نے سینکڑوں افراد کو ہلاک کیا اور ہزاروں کو جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔ حکومتی فورسز نے جنوب مغربی ایران میں، ماھشہر کے شہر میں اپنی جانیں بچا کر بھاگنے والے 100 سے زائد مظاہرین کا قتل عام کیا۔ یہ مظاہرے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئے مگر ایک بدعنوان حکومت کی مذمت میں تبدیل ہو کر پھیلتے چلے گئے۔
یہ تشدد 1988، 1999، اور 2009 میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف کی جانے والی اسی طرح کی کاروائیوں کا تسلسل تھا۔ ہر مرتبہ حکومتی جارحیت نے اپنے ہی آئین کی خلاف ورزی کی۔
پومپیو نے کہا، “اس بدسلوکی میں انتہائی درجے کی منافقت پائی جاتی ہے۔” پومپیو نے اس بات کا خصوصی ذکر کیا کہ حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ملکی قوانین سے انحراف ہیں حالانکہ ایران کا آئین احتجاجوں کو تحفظ دیتا ہے۔ پومپیو نے کہا، “شہری جب بولتے ہیں تو حکومت کا ہتھوڑا حقیقی معنوں میں اُن کے سروں پر برسنے لگتا ہے۔”
پومپیو نے اس بات کا عہد کیا کہ امریکی دباؤ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک یہ حکومت بربریت سے باز نہیں آ جاتی۔ انہوں نے دو ججوں پر پابندیوں کا اعلان بھی کیا۔ ان میں سے ایک جج نے انسانی حقوق کی ایک وکیل کو طویل مدت کی قید اور کوڑوں کی سزا دی۔ دوسرے نے شیوے وانگ کو 10 سال کی سزا دی اور انہیں دو ہفتے قبل امریکہ کی طرف سے آزاد کرانے سے قبل تین برس تک یرغمال بنائے رکھا۔

وزیر خارجہ نے کہا، “امریکہ ایرانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا اورصدر ٹرمپ کی قیادت میں کھڑا رہا ہے۔”