امریکہ خوشحالی کو بہتر بنانے، کووڈ-19 کی وبا سے چھٹکارا پانے اور خطے کو آزاد اور سب کے لیے کھلا رکھنے کے لیے بحرہند و بحرالکاہل کے خطے کے اپنے شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
جکارتہ، انڈونیشیا میں ایک اہم تقریر میں وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے امریکہ کے بحرہند و بحرالکاہل کے اپنے ساتھی ممالک کے ساتھ طویل مدتی تعلقات پر زور دینے کے ساتھ ساتھ ان شراکتوں کو محفوظ اور بہتر بنانے کے لیے حالیہ امریکی اقدامات پر روشنی بھی ڈالی۔
بلنکن نے 14دسمبر کو کہا، “دنیا میں سب سے زیادہ تحرک کے حامل اس خطے کو یقینی طور پر جبر سے آزاد رکھنا اور اسے سب کے لیے قابل رسا بنانا ہم سب کے مفاد میں ہے۔ ہم اس تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پورے خطے میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ”
آزادی اور سکیورٹی کو مضبوط بنانا
بلنکن نے ایک آزاد اور کھلے بحرہند و بحرالکاہل کو ایک ایسے خطے کے طور پر بیان کیا جہاں لوگ اپنا مستقبل خود تعمیر کر سکتے ہیں اور اپنی کمیونٹیوں میں حصہ لے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ [خطے کے ممالک “دھونس دہاندلی اور دھمکیوں سے آزاد اپنا راستہ خود منتخب کر سکتے ہیں۔”
انہوں نے برما میں بحران کے پرامن حل کے لیے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم [آسیان] کی کوششوں کی تعریف کی۔ برما میں فوجی حکومت نے عوام کے خلاف ظالمانہ کاروائیاں کیں اور جمہوریت کے لیے ان کے مطالبات کو پرتشدد طریقے سے دبانے کی کوشش کی۔
آزاد اور کھلے بحرہند کو برقرار رکھنے کے لیے امریکہ:-
- انسداد بدعنوانی پر کام کرنے والے گروپوں اور تحقیقاتی صحافیوں کی مدد کرتا ہے۔
- کھلے، باہمی تعامل والے، محفوظ اور قابل اعتماد انٹرنیٹ کو فروغ دیتا ہے۔
- بحیرہ جنوبی چین میں آزاد جہاز رانی کا دفاع کرتا ہے جہاں سے سالانہ تین ارب ڈالر کا تجارتی سامان گزرتا ہے۔

خوشحالی میں اضافہ کرنا
امریکہ کے چوٹی کے تجارتی شراکت دار ممالک میں سے نصف سے زیادہ ممالک بحرہند و بحرالکاہل کے خطے میں واقع ہیں۔ بلنکن نے کہا کہ خطے میں براہ راست کی جانے والی غیر ملکی سرمایہ کاری میں سے ایک کھرب ڈالر امریکہ سے آتے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ تجارت میں بھی اضافہ کر رہا ہے۔
2015 سے کواڈ کے رکن ممالک یعنی امریکہ، آسٹریلیا، بھارت، اور جاپان نے بحرہند و بحرالکاہل میں بنیادی ڈھانچے کی مالی اعانت کے طور پر 48 ارب ڈالر سے زیادہ فراہم کیے ہیں جس سے 30 سے زائد ممالک میں لاکھوں لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے توانائی اور ترقیاتی منصوبوں میں مدد کی گئی ہے۔ .
امریکہ ٹیکنالوجی، تجارت، بنیادی ڈہانچے، ترسیلی سلسلے، کاربن کو ختم کرنے اور صاف توانائی میں شراکت داری کو بڑہانے کے لیے بحرہند و بحرالکاہل کا اقتصادی ڈہانچہ بھی کھڑا کر رہا ہے۔
کووڈ-19 اور موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنا
بلنکن نے کووڈ-19 وبا اور موسمیاتی بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی اور بین الاقوامی شراکت داروں کی طرف سے کی جانے والی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔
کوویکس کے ساتھ کام کرتے ہوئے امریکہ بحرہند و بحرالکاہل کے خظے کے ممالک کو کووڈ-19 ویکسین کی 100 ملین خوراکوں سے زائد خوراکیں فراہم کر چکا ہے۔ ویکسین کی یہ خوراکیں 1.2 ارب سے زائد اُن خوراکوں کا حصہ ہیں جو امریکہ 2022 کے اختتام سے پہلے دنیا بھر کے ممالک کوعطیے کے طور پر دے گا۔ امریکہ کی طرف دی جانے والی 750 ملین ڈالر کی اضافی امداد سے کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے لیے بحرہند و بحرالکاہل کے ممالک میں انسانی زندگیاں بچانے والا طبی سامان اور آکسیجن لائی جا رہی ہے۔
بلنکن نے کہا کہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے امریکہ نے پچھلے پانچ سالوں میں بحرہند و بحرالکاہل میں قابل تجدید توانائی کی سرمایہ کاری میں سات ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم کا بندوبست کیا۔ صرف دسمبر کے مہینے میں امریکہ کی بین الاقوامی ترقی کی مالیاتی کارپوریشن نے بھارت میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے ایک پلانٹ کی تعمیر میں مدد کرنے لیے 500 ملین کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔
بلنکن نے کہا، “بحرہند و بحرالکاہل [کا خطہ] کرہ ارض کا تیزی سے ترقی کرنے والا خطہ ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ایک ایسے خطے میں ثابت قدمی سے ساتھ نبھاتا رہے گا جو “اکیسویں صدی میں دنیا کی سمت کا تعین کرے گا۔”