امریکہ دنیا میں صنفی مساوات کو کس طرح فروغ دیتا ہے

چہروں پر ماسک پہنے لڑکیاں اپنی کاپیوں کتابوں پر دیکھ رہی ہیں (© Indranil Aditya/NurPhoto/Getty Images)
یونیسکو لڑکیوں کو بااختیار بنانے اور انسانی حقوق کو فروغ دینے کے لیے 11 اکتوبر کو بچیوں کا عالمی دن منا ریا ہے۔ اوپر تصویر میں 11 فروری کو بھارت کے شہر کولکتہ میں لڑکیاں سکول کی جماعت میں پڑھ رہی ہیں۔ (© Indranil Aditya/NurPhoto/Getty Images)

امریکہ دنیا بھر میں صنفی عدل و غیرجانبداری اور مساوات کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر  بات کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے عورتوں کے عالمی مسائل کے دفتر کی اعلٰی عہدیدار، کیتھرینہ فوٹووٹ نے کہا کہ محفوظ معاشروں کی تشکیل کے لیے خواتین کی معاشی بااختیاری، امن و سلامتی، اور صنفی بنیاد پر تشدد سے نمٹنے میں مدد کرنا ضروری ہوتا ہے۔

فوٹووٹ نے 22 ستمبر کو کہا کہ “ہم جانتے ہیں جب عورتوں کو فیصلہ سازی میں شامل کیا جاتا ہے ، جب لڑکیاں سکول جاتی ہیں، جب صنف سے ہٹ کر قوانین سب لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں [تو اس کے نتیجے میں] ملک اور بستیاں محفوظ ہوتی ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھاتا ہے کہ اس کی طرف سے دی جانے والی غیر ملکی امداد خواتین کا تحفظ کرے اور معاشرے میں اِن کا مقام بلند کرے۔

دنیا میں عورتوں اور لڑکیوں کو درپیش مشکلات کے اعتراف میں اور صنفی مساوات کی کوششوں میں مدد کرنے کے لیے 11 اکتوبر کو بچیوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کا 7 ستمبر کی اپنی ایک رپورٹ میں کہنا ہے کہ دنیا 2030 تک صنفی مساوات کا مقصد حاصل کرنے میں ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ پائیدار ترقی کے مقاصد میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں اس رپورٹ کا عنوان “پراگریس آن سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز: دا جینڈر سنیپ شاٹ 2022” (پی ڈی ایف، 476 کے بی) ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ-19 وبا اور “عورتوں کی جنسی اور تولیدی صحت اور حقوق کے خلاف ردعمل” نے اب تک ہونے والی پیشرفت کو نقصان پہنچایا ہے۔

صنفی عدل و غیرجانبداری اور مساوات کے فروغ کے لیے کی جانے امریکی کوششوں میں دیگر کے علاوہ مندرجہ ذیل کوششیں بھی شامل ہیں:-

تصادموں سے جڑے جنسی تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کی کوششوں (سی آر ایس وی) میں مدد کرنا: 22 ستمبر کو نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے تصادموں کے دوران کیے جانے والے جنسی تشدد کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے (ایس آر ایس جی) کے دفتر کے لیے چار لاکھ ڈالر کی اضافی رقم دینے کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے بعد امریکہ کی طرف سے 2022 میں کی جانے والی مجموعی  فنڈنگ دو ملین ڈالر سے زیادہ ہوگئی ہے۔ ایس آر ایس جی تصادموں کے دوران کیے جانے والے جنسی تشدد پر احتساب کو فروغ دینے، اور اِس کا شکار ہونے والوں کی مدد کرنے اور بنیادی وجوہات سے نمٹنے کو فروغ دینے کا کام کرتا ہے۔

بیرونی ممالک میں صنفی پروگراموں کے لیے ریکارڈ امداد تجویز کرنا: صدر بائیڈن نے 2023 میں صنفی عدل و غیرجانبداری اور مساوات کو فروغ دینے کے لیے 2.6 ارب ڈالر کی رقم کی تجویز پیش کی ہے۔ یہ رقم گزشتہ برس کے اس عرصے کے لیے مانگی جانے والی رقم سے دگنی ہے۔ موجودہ فنڈنگ سے دیگر اقدامات کے علاوہ ایل سلواڈور اور ہونڈوراس میں 10,500 سے زیادہ کاروباری خواتین کی مدد کی جا چکی ہے۔

صنفی بنیادوں پر کیے جانے والے تشدد کونشانہ بنانا: نومبر 2021 میں صنفی عدل و غیرجانبداری اور مساوات کے بارے میں جاری کردہ امریکی حکمت عملی ( پی ڈی ایف، 643 کے بی ) کے تحت امریکہ صنفی بنیاد پر کیے جانے والے تشدد کی تمام اقسام کو ختم کرنے کے لیے قومی اور عالمی پالیسیوں کو مضبوط بنائے گا اور روک تھام کی کوششوں میں تیزی لاتے ہوئے اس تشدد کا شکار ہونے والوں کو فراہم کی جانے والی خدمات کے ضمن میں مدد کرے گا۔ اس سال کے آخر میں امریکہ صنفی بنیادوں پر کیے جانے والے تشدد کے خاتمے کے لیے اندرون ملک کا پہلا قومی ایکشن پلان جاری کرے گا اور عالمی سطح پر صنفی بنیاد پر کیے جانے والے تشدد کو روکنے کی امریکی حکمت عملی کے بارے میں تازہ ترین معلومات جاری کرے گا۔

صنفی بنیاد پر کیے جانے والے تشدد کے لیے ٹکنالوجی” کے استعمال سے نمٹنا: امریکہ اور ڈنمارک نے مارچ میں اُن کوششوں میں قائدانہ کردار ادا کیا جن کے تحت آن لائن ہراسگی اور زیادتی کی “گلوبل پارٹنر شپ فار ایکشن آن جنیڈر بیسڈ آن لائن ہراسمینٹ اینڈ ابیوز” کے نام سے ایک شراکت داری عمل میں آئی۔ 11 ممالک پر مشتمل یہ شراکت داری آن لائن صنفی بنیاد پر مبنی بدسلوکی کو روکنے اور اس سے نمٹنے والے پروگراموں میں اضافہ کرے گی۔ اِس کے علاوہ جن چیزوں کو روکا جائے گا اُن میں رضامندی کے بغیر مباشرت کی تصاویر تقسیم کرنا، پیچھا کرنا اور دھمکیاں دینا بھی شامل ہیں۔ اِس شراکت داری کے تحت صنفی بنیادوں پر آن لائن ہراساں کرنے اور بدسلوکی کے اعداد و شمار کو بھی پھیلایا جائے گا، اور مشترکہ پالیسی کے اصول تیار  کیے جائیں گے۔

نائب صدر ہیرس نے 29 ستمبر کو جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں خواتین راہنماؤں کے ایک اجلا کے دوران کہا کہ “میں اِس بات پر پختہ یقین رکھتی ہوں کہ جب خواتین کامیاب ہوتی ہیں تو پورا معاشرہ کامیاب ہوتا ہے۔ میرا یہ بھی ماننا ہے کہ جمہوریت کی مضبوطی کا اصل پیمانہ عورتوں کی طاقت اور مقام کو ماپنا ہے۔”