امریکہ دنیا میں کروڑوں افراد کو زلزلوں کے بارے میں پیشگی اطلاع دے گا

ہاتھ میں پکڑے موبائل فون کی سکرین پر شیک الرٹ کا انتباہ دکھائی دے رہا ہے (U.S. Geological Survey, Department of the Interior)
شیک الرٹ نامی ایپ کے ذریعے زلزلے کی پیشگی اطلاع تصویر میں دکھائے گئے فون کی طرح کسی بھی سمارٹ فون پر آ سکتی ہے۔ (U.S. Geological Survey, Department of the Interior)

جب بھی کوئی زلزلہ آتا ہے تو چند سیکنڈ کی پیشگی اطلاع سے زندگی یا موت کا فیصلہ ہوسکتا ہے۔

امریکہ کی نئی ٹکنالوجی لاکھوں کروڑوں لوگوں کو یہ انتباہ دے گی۔ اس ٹکنالوجی کو پہلے ہی ملک کے اندر استعمال کیا جا رہا ہے۔ دیگر ممالک کے علاوہ اس ٹکنالوجی کو چلی، یونان، اسرائیل، جمہوریہ کوریا اور ترکی میں بھی آزمایا جا رہا ہے۔

ایک ایسا موبائل ایپ تیار کرنے کے لیے امریکہ کا ارضیاتی سروے (یو ایس جی ایس) ملک کے مغربی ساحل پر واقع یونیورسٹیوں اور سوئٹزرلینڈ کی ایک تحقحقی یونیورسٹی کے ساتھ شراکت کاری کر رہا ہے جو امریکہ کے مغربی ساحل کے رہائشیوں کو اُن کے علاقے میں آنے والے کسی زلزلے سے دسیوں سیکنڈ پہلے ہوشیار کر دے گا۔

اس ایپ کا نام “شیک الرٹ” ہے اور اس کی تیاری کے لیے امریکی حکومت نے 12 ملین ڈالر کے فنڈ فراہم کیے۔ اس کی تیاری کے دوران کینیڈا اور امریکہ کی ریاستوں واشنگٹن، اوریگن اور کیلی فورنیا میں زلزلے کا پتہ چلانے والے سینکڑوں آلے نصب کیے گئے۔

جب اس آلے میں لگے سنسر 5.0 درجوں سے زیادہ شدت کے کسی زلزلے کا پتہ لگاتے ہیں تو اُس علاقے کے لوگوں کو ایک پیغام بھیجا جاتا ہے جس میں انہیں کسی محفوظ جگہ جانے کا کہا جاتا ہے۔

یہ ایپ “سان فرانسسکو بے ایریا ریپڈ ٹرانزٹ” (بی اے آر ٹی) جیسے ٹرانسپورٹ کے نظاموں کو بھی انتباہات بھیجتے ہیں۔

 بائیں: ہنگامی کارکن اوپر سے گزرنے والی سڑک کے نیچے والی سڑک پر گرنے کے مقام پر چل رہے ہیں۔ (© Douglas C. Pizac/AP Images) دائیں: جنگل میں ایک صاف جگہ پر نصب زلزلے کا پتہ چلانے والا آلہ اور سولر پینل۔ (USGS/David Croker)
بائیں: ہنگامی کارکن جنوری 1994 میں لاس اینجلیس میں 6.7 کی شدت سے آنے والے نارتھ رِج زلزلے کے بعد انٹر سٹیٹ 5 پر گرنے والی سڑک کے ملبے کو ہٹانے کا کام کر رہے ہیں۔(© Douglas C. Pizac/AP Images) بائیں: کیلی فورنیا کے شیسٹا – ٹرنٹی نیشنل پارک میں نصب زلزلے کا پتہ چلانے والا آلہ اور سولر پینل۔ (USGS/David Croker)

یو ایس جی ایس کے عہدیدار، ڈیوڈ ایپل گیٹ نے 4 مئی کے ایک بیان میں کہا، “شیک الرٹ کے ذریعے چلنے والے نظام سے چند سیکنڈ لوگوں کی زندگیاں بچانے والے مواقعوں میں تبدیل ہو سکتے ہیں یا ایسی ایپلی کیشنز ہیں جو انتہائی اہم بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کے خودکار نظاموں کو متحرک کر سکتی ہیں۔”

زندگیاں بچانے والا ایلگورتھم

شیک الرٹ سسٹم 13 سال میں کی جانے والی پیشرفتوں، تعلیمی تعاون اور ریاست بہ ریاست آزمائش کا ثمر ہے۔

کیلی فورنیا یونی ورسٹی، برکلے کا “الارم ایس” نامی ایلگورتھم  جو کہ “ارتھ کویک الارمز سسٹمز” کا مخفف ہے، شیک الرٹ کے لیے ڈیٹا فراہم کرنے والا پہلا ایلگورتھم تھا۔

کیلی فورنیا یونیورسٹی، برکلے کے محققین نے 2007 میں اس کو تیار کیا اور اس کا تجربہ کیا۔ اس نے اچھی طرح سے کام کیا اور ایس لہروں کے زمین کی سطح پر پہنچنے سے پہلے انتباہ جاری کیا۔ یاد رہے کہ ایس لہریں زیرزمین گڑگڑاہٹ پیدا کرنے والی وہ لہریں ہیں جو سب سے زیادہ نقصان  پہنچاتی ہیں۔ ۔

امریکہ اب جاپان، میکسیکو اور چلی جیسے اُن ممالک میں شامل ہوگیا ہے جن کے ہاں حکومت کے زیرانتظام وہ نظام قائم ہیں جو اپنے شہریوں کو کسی بڑے زلزلے کی پیشگی اطلاع دیتے ہیں۔