
امریکہ کثیرالجہتی شراکتوں اور بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعے دنیا بھر میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے محکمہ خارجہ کی دہشت گردی کی انفرادی ممالک کی رپورٹوں کو متعارف کراتے ہوئے کہا، “انسداد دہشت گردی جیسے اہم مسائل پر کام کرتے ہوئے ہمارے مغربی نصف کرے میں اتنے قریبی روابط اور اتحاد اس سے پہلے کسی انتظامیہ نے تشکیل نہیں دیئے۔” 2019ء کی انفرادی ممالک کی رپورٹوں میں گزشتہ برس کے اہم دہشت گردانہ رجحانات پر روشنی ڈالی گئی ہے اور دہشت گردی سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کی امریکی اور بین الاقوامی کوششوں کا احوال بیان کیا گیا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف کامیابیاں گنواتے ہوئے پرمپیو نے ذیل کی کامیابیوں اجاگر کیا:-
- قدس فورس سمیت ایران کی انقلابِ اسلامی کی سپاہ کو دہشت گرد تنظیم کی حیثیت سے نامزد کرنا۔
- عراق اور شام میں داعش کی عملی خلافت کو تباہ کرنا۔
- حزب اللہ جیسی ایرانی نیابتی قوتوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنے شراکت کاروں کے ساتھ کام کرنا۔
پومپیو نے کہا، “واضح رہے کہ دہشت گردی ختم کرنے کا کام ابھی باقی ہے،” جس کا تعلق دہشت گرد گروہوں اور اُن ممالک سے ہے جو دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہم دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی راہ پر بلا خوف و خطر چلتے رہیں گے۔ ”

وینیز ویلا
پومپیو نے مادورو حکومت کے “دہشت گردوں کے ساتھ قریبی تعلقات” کا تذکرہ کیا اور وینیز ویلا میں جمہوریت کے حق میں اپنی حمایت پر زور دیا۔
پومپیو نے کہا، “وینیز ویلا کے بحران سے نکلنے کی بہترین راہ ایک وسیع البنیاد قابل قبول عبوری حکومت کے ذریعے آزادانہ اور منصفانہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات منعقد کرانا ہے۔ ہم قومی اسمبلی، عبوری صدر [خوآن] گوائیڈو اور وینزویلا کے عوام کی جمہوریت کی بحالی کے لیے کی جانے والی جدوجہد کی حمایت کرتے رہیں گے۔”
ایران
وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ امریکہ 18 اکتوبر کو ایران پر عائد ہتھیاروں کی پابندیوں کو ختم ہونے سے روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلا رہا ہے۔
پومپیو نے ایران کو روائتی ہتھیار خریدنے کی اجازت دیئے جانے کو روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کی امریکی کوششوں کا ذکر کیا۔ تاہم انہوں نے تنبیہ کی کہ اگر مجبور ہوا تو امریکہ، یکطرفہ کاروائی کرے گا۔
پومپیو نے کہا، “میں پُرامید ہوں کہ پوری دنیا اس بات کو مانے گی کہ ہتھیاروں کی موجودہ پابندی میں توسیع کرنے کی ضرورت ہے۔” اگر دنیا ایسا نہیں کرتی تو ” نہ صرف … [ایران] روس اور چین سے ہتھیاروں کے جدید نظام خریدیں گے، بلکہ وہ [ایرانی] اپنے ہتھیاروں کے نظاموں کو بھی پوری دنیا میں فروخت کریں گے۔”
چین
پومپیو نے کہا کہ امریکہ “چین کی بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کی خاطر کارروائی کرنے” کے لیے دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
عوامی جمہوریہ چین کے بارے میں انفرادی رپورٹ میں بتایا گیا ہے ہے کہ بیجنگ دس لاکھ سے زائد ویغوروں اور دیگر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کو حراستی کیمپوں میں رکھنے کے لیے انسداد دہشت گردی کا بہانہ استعمال کر رہا ہے۔
پومپیو نے کہا، “امریکہ چینی عوام کے حق میں آواز اٹھاتا رہے گا۔ … ہم اُن سب کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں جنہں اپنے بنیادی انسانی حقوق اور بنیادی آزادیاں استعمال کرنے پر چین میں غیرمنصفانہ طور پر قید کیا گیا ہے۔”