دنیا میں ٹکنالوجی کی جدت طرازیوں میں عالمی لیڈر کی حیثیت سے مشترکہ مسابقتی برتری کو فروغ دینے کے لیے، امریکہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
15 اکتوبر کو وائٹ ہاؤس نے انتہائی اہم اور ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کے لیے پہلی قومی تزویراتی پالیسی جاری کی۔ اس پالیسی میں یہ خاکہ پیش کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے لے کر کمپیوٹنگ اور خلائی ٹکنالوجیوں تک کے شعبوں میں امریکہ کس طرح عالمگیر جدت طرازیوں کی مدد کرے گا۔
The National Strategy for Critical and Emerging Technologies, released today, outlines how the United States will promote and protect our competitive edge in wide-ranging technologies that are critical to our national security and economic advantage: https://t.co/WXjTmQelhX
— Office of the DNI (@ODNIgov) October 15, 2020
پالیسی میں کہا گیا ہے، “امریکہ اعلی ترین ترجیحی سی اینڈ ٹی [انتہائی اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں] کے شعبوں میں واضح قیادت برقرار رکھے گا اور اپنے حلیفوں اور شراکت داروں کو ان کوششوں میں شامل ہونے کی دعوت دے گا۔”
پالیسی میں مزید کہا گیا ہے کہ تکنیکی جدت طرازی کا یہ عزم ایسے وقت سامنے آیا ہے جب آمرانہ حکومتیں سائنس اور ٹکنالوجی میں عالمی رہنما بننے کی کوشش میں بہت زیادہ وسائل وقف کر رہی ہیں اور امریکہ کے ذرائع اور اِن سے جڑی طاقت کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ اس میں اُن حکومتوں سے سائنسی اور تکنیکی جدت طرازیوں کو محفوظ رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو آزاد دنیا میں تیار کی جانے والی املاک دانش کو غیرقانونی طور پر حاصل کرتی ہیں
چین اور روس جیسے اُن ممالک کے ہتھکنڈوں پر امریکہ آنکھیں بند نہیں کرے گا، جو ٹیکنالوجی چراتے ہیں، کمپنیوں کو دانشورانہ املاک کے حوالے کرنے پر مجبور کرتے ہیں، آزاد اور منصفانہ منڈیوں کو نقصان پہچاتے ہیں اور ابھرتی ہوئی سویلین ٹکنالوجیوں کا رخ چوری چھپے اپنی افواج کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کی طرف موڑ دیتے ہیں۔” — وائٹ ہاوس
اس پالیسی میں توجہ انتہائی اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کے دو ستونوں پر مرکوز کی گئی ہے:
-
- تعلیمی حلقوں، قومی تجربہ گاہوں اور نجی شعبے میں ترقی اور جدت طرازی میں مدد کرنے کے لیے، قومی سلامتی کی جدت طرازی کی بنیاد کو فروغ دینا۔
- تزویراتی مسابقت کاروں کو ناجائز فوائد حاصل کرنے سے روکنے کے لیے تکنیکی فوائد کا تحفظ کرنا۔
اس پالیسی کا ہر ایک ستون ایسے ضوابط اور معیارات طے کرنے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کا تقاضہ کرتا ہے جو حساس ٹکنالوجی کا تحفظ کریں اور جمہوری اقدار میں مددگار ثابت ہوں۔
یہ حکمت عملی امریکی جدت طرازی کا سہرا مارکیٹ پر مبنی ایسی سوچ کے سر باندھتی ہے جس کے تحت نئے نظریات کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور جو سائنس اور ٹکنالوجی کی مضبوط افرادی قوت میں سرمایہ کاری کرنے، حکومتی اور نجی شراکت داریاں کرنے اور ضوابط میں کمی لانے کے ایک منصوبے کے خد و خال بیان کرتی ہے۔
پالیسی کے مطابق، “ہماری مارکیٹ پر مبنی سوچ ہمیں حکومتی ہدایات کے حساب سے تیار کیے جانے والے ایسے نمونوں کے برعکس چلنے کی اجازت دیتی ہے جو کچرا پیدا کرتے ہیں اور جدت طرازی کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔”
“امریکہ اپنے اُن اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ [انتہائی اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں] میں دنیا کی قیادت کرنا جاری رکھے گا جن کی اور ہماری کھلی، جمہوری، اور مارکیٹ پر مبنی اقدار مشترک ہیں۔”