امریکہ شام کی انسانی امداد جاری رکھے ہوئے ہے

حال ہی میں امریکہ نے شام کے عوام کے لیے نئی انسانی امداد کا اعلان کیا۔ اس امداد میں جنگ اور فروری میں آنے والے زلزلے سے متاثر ہونے والے افرد کے لیے بھی امداد شامل ہے۔

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 15 جون کو اعلان کیا کہ “امریکہ کو شام میں 15.3 ملین شامیوں کے ساتھ ساتھ  5.6 ملین شامی پناہ گزینوں اور خطے کی [اِن پناہ گزینوں] کی اپنے ہاں میزبانی کرنے والی کمیونٹیوں کی مدد کے لیے 920 ملین ڈالر کی نئی انسانی امداد فراہم کرنے پر فخر ہے،”

اِس امداد سے  شام کے اندر موجود لوگوں کو اور مصر، عراق، اردن، لبنان اور ترکیہ میں موجود شامی پناہ گزینوں کو ہنگامی حالات میں استعمال کی جانے والی خوراک، پناہ گاہیں، صحت کی سہولتیں، صاف پانی اور تحفظ کی خدمات فراہم کی جائیں گیں۔

اعلان کردہ اس امداد میں فروری 2023 میں شام میں آنے والے زلزلوں کے متاثرین کے لیے انسانی امداد کے طور پر 83 ملین ڈالر بھی رکھے گئے ہیں۔ اس کے بعد امریکی حکومت کی جانب سے زلزلے کے بعد شام اور ترکیہ کو دی جانے والی مجموعی امدادی رقم 315 ملین ڈالر سے زائد ہوگئی ہے۔

اِن زلزلوں میں 54,000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ 30 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے۔ اس قدرتی آفت نے شام میں پہلے ہی سے موجود سنگین انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ شام کی 70 فیصد سے زیادہ آبادی کو اب امداد کی ضرورت ہے جس میں 12 ملین افراد ایسے ہیں جن کے پاس کھانے کے لیے کافی خوراک موجود نہیں ہے۔

اس نئی امداد کا اعلان “شام اور خطے کے مستقبل میں مدد کرنے” کے موضوع پر برسلز کی ساتویں کانفرنس میں کیا گیا۔ اس رقم سے 2012 میں شام میں شروع ہونے والے بحران کے بعد سے اب تک امریکہ کی طرف سے انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد کی مجموعی رقم 16 ارب ڈالر سے زائد ہوگئی ہے جس میں سے 1.1 ارب ڈالر کی امداد اکتوبر 2022 کے بعد دی گئی ہے۔

شام کو دی گئی امداد کے حوالے سے امریکہ انسانی بنیادوں پر سب سے زیادہ امداد دینے والا واحد ملک ہے۔ امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے [یو ایس ایڈ] کا کہنا ہے کہ اس فنڈنگ سے امریکہ کی شراکت کار تنظیموں کے لیے جنگ یا قدرتی آفات سے متاثر یا بے گھر ہونے والے افراد کو فوری طور پر درکار خوراک، صحت کی سہولتیں، پناہ گاہیں اور دیگر امداد مہیا کرنے کو جاری رکھنے میں آسانیاں پیدا ہوں گیں۔

امریکہ کی جو شراکت دار تنظیمیں شام میں زلزلوں کے بعد امدادی کام کر رہی ہیں اُن میں ‘سیریا سول ڈیفنس’ بھی ہے جسے دا وائٹ ہیلمٹس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس تنظیم کے کارکنوں نے زلزلے کے بعد ملبے سے ہزاروں لوگوں کو زندہ نکالا۔

برسلز کانفرنس یورپی یونین کی میزبانی میں ہوئی۔ اس کانفرنس نے شامی عوام اور شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے پڑوسی ممالک کے لیے بین الاقوامی مدد کو بڑہاوا دیا گیا۔ اس سالانہ کانفرنس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2254 کی روشنی میں شام کے تصادم کے سیاسی حل کو آگے بڑہانے کی بھی کوشش کی۔

اس کانفرنس میں امریکہ کی سویلین سکیورٹی، جمہوریت اور انسانی حقوق کی انڈر سیکرٹری، عذرا ضیا نے شام کے پڑوسی ممالک کا اپنے ہاں شامی پناہ گزینوں کو رکھنے پر شکریہ ادا کیا اور شامی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بلا روک ٹوک امداد کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے۔

ضیا نے کہا کہ “فروری میں شمالی شام اور جنوبی ترکیہ میں آنے والے زلزلوں نے ‘ایک بحران میں مزید دوسرے بحران’ کا اضافہ کیا جس سے انسانی اور انسانی حقوق کی پہلے ہی سے خراب صورت حال مزید خراب ہوگئی۔” انہوں نے عطیات دہندگان کی تعریف کی اور نئے وعدوں کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ “اس سب کچھ کے بعد بھی شامی عوام کی مدد کے لیے مزید امداد کی ضرورت ہے اور یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ شامی معاشرہ قائم اور مضبوط رہے۔”