امریکہ شدید سیلابوں پر قابو پانے میں پاکستان کی کس طرح مدد کر رہا ہے۔

امریکہ اور شراکت دار تنظیمیں پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلابوں سے پاکستان کی بحالی میں مدد فراہم کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اِن سیلابوں سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔

اس سال سیلاب سے نمٹنے کے لیے امریکی حکومت نے امدادی سامان اور انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد کی شکل میں پاکستان کو 56 ملین ڈالر سے زائد فراہم کیے۔ 50 ملین ڈالر سے زائد کی امداد امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) کے ذریعے فراہم کی گئی۔ امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی امدادی کاروائیوں میں مدد کے لیے اضافی 2 ملین ڈالر فراہم کیے جبکہ امریکہ کے محکمہ دفاع کے 1.4 ملین ڈالر کی فنڈنگ سے فضا سے امدادی سامان پہنچانے میں مدد ملی۔

اس فنڈنگ سے ملک کو خوراک، پینے کا پانی، غذائیت، صفائی ستھرائی کے کاموں، پناہ گاہیں فراہم کرنے اور دیگر قسم کی امداد فراہم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ پاکستان میں مون سون کی شدید بارشیں سیلابوں، مٹی کے تودے گرنے اور گلیشیئروں سے بننے والی جھیلوں سے پانی کے بہہ نکلنے کا سبب بنی ہیں۔ یو ایس ایڈ نے بتایا کہ تقریباً 1,600 افراد ہلاک جبکہ ایک اندازے کے مطابق 12,900 زخمی ہوئے ہیں۔

 پاکستان میں سیلاب زدہ علاقے کا ایک فضائی منظر (USAID)
انسانی بنیادوں پر مدد کرنے کے لیے امریکی اور پاکستانی حکام نے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ لیا۔ (USAID)

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے 13 ستمبر کو کہا کہ “ہم بوقت ضرورت اپنے شراکت داروں کو مدد فراہم کرتے رہیں گے۔” انہوں نے بتایا کہ امریکی اور پاکستانی حکام نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔

یو ایس ایڈ کی ڈیزاسٹر اسسٹنس ریسپانس کی ایک ٹیم اور پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے نقصانات کا اندازہ لگانے اور ترجیحی انسانی ضروریات کی نشاندہی کرنے کے لیے مل کر کام کیا ہے۔

 امداد کی فراہمی کے لیے امریکہ کی شراکت کاری

امریکی امداد سے سیلاب کے بعد شراکت کاروں کی بھوک اور بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے کے کاموں میں مدد میسر آئے گی۔ سیلاب سے 1.8 ملین ہیکٹر زرعی زمین تباہ ہوئی اور صفائی کے نظاموں کو نقصان پہنچا۔

یو ایس ایڈ کا ادارہ اقوام متحدہ کے خوراک کے عالمی پروگرام کی پاکستان بھر میں تقریباً 341,500 لوگوں کے لیے خوراک خریدنے اور نقد امدادی رقومات تقسیم کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ اِس اقدام سے گندم، پیلے رنگ کے مٹر، بناسپتی گھی، اور آئیوڈین ملے نمک کی فراہمی اور غذائی کمی کے علاج اور روک تھام کے لیے وسائل میسر آئیں گے۔

یو ایس ایڈ کی “کنسرن ورلڈ وائیڈ” نامی شراکت کار تنظیم 283,000 لوگوں کو پینے کا صاف پانی، حفظان صحت کی اشیاء فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سیلاب کے پانی کی نکاسی کی سہولتیں بھی فراہم کر رہی ہے۔ یو ایس ایڈ کا کہنا ہے کہ “کنسرن ورلڈ وائیڈ پناہ گاہوں کی مرمت کی کٹیں، آلات، باورچی خانے کے برتن اور پلاسٹک کی چادریں بھی فراہم کر رہی ہے تاکہ اُن لوگوں کی مدد کی جا سکے جن کے گھروں کو یا تو نقصان پہنچا ہے یا تباہ ہو گئے ہیں۔” ورلڈ وائیڈ تنظیم کا صدر دفتر ڈبلن میں ہے۔

 فوجی وردی میں ملبوس لوگ طیارہ بردار جہاز سے سامان اتار رہے ہیں (U.S. Air Force/Staff Sgt. Charles T. Fultz)
پاکستان ایئر فورس کے نور خان ایئر بیس پر امریکی فوجی اہلکار 9 ستمبر کو یو ایس ایڈ کے انسانی ہمدردی کے مشن کے لیے طیارے سے امدادی سامان اتار رہے ہیں۔ (U.S. Air Force/Staff Sgt. Charles T. Fultz)

فوری طور پر امدادی سامان پہنچانے کی خاطر یو ایس ایڈ نے محکمہ دفاع سے کہا کہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں امدادی سامان فضائی راستے سے پہنچایا جائے۔ امریکی فضائیہ کے بار بردارطیاروں نے دبئی میں یو ایس ایڈ کے گودام سے تقریباً 630 میٹرک ٹن امدادی سامان پاکستان پہنچانے کا مشن 16 ستمبر کو مکمل کیا۔

امریکی حکومت کے تعمیر کردہ سکولوں کو سیلاب سے نقصان پہنچنے والے یا تباہ ہونے والے دو ملین سے زائد گھروں کے بے گھر مکینوں کے لیے پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا گیا۔

یو ایس ایڈ کے 9 ستمبر کے ایک بیان میں کہا گیا کہ “امریکہ کو پاکستان بھر میں سیلاب سے متاثرہ افراد اور اُن کے پیاروں کے بچھڑ جانے اور اُن کے ذرائع معاش کے ختم ہو جانے پر انتہائی افسوس ہے۔ ہم مشکل کی ان گھڑیوں میں پاکستان کے اِن لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ضرورت کے اِس وقت ہم اِن کی مدد کرنا جاری رکھیں گے۔”