امریکہ شمالی کوریا پر پابندیوں میں سختی لائے گا: پینس

نائب صدر پینس نے کہا ہے کہ امریکہ کا شمالی کوریا پر سخت ترین اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا منصوبہ ہے تاکہ اس حکومت کو اپنے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائلوں کے پروگراموں کو ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

7 فروری کو اپنے جاپان کے دورے کے دوران جاپانی وزیراعظم شنزو ایبے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر نائب صدر پینس نے کہا، “امریکہ اور جاپان بحر ہند اور بحرالکاہل میں موجود شدید ترین خطرے یعنی شمالی کوریا کی سرکش حکومت کا، مقابلہ کرنا جاری رکھیں گے۔”

پینس نے کہا کہ امریکہ “جلد ہی ماضی کے مقابلے میں سخت ترین اور جارحانہ ترین اقتصادی پابندیوں کے ایک سلسلے کا اعلان کرے گا۔ ہم شمالی کوریا کو اُس وقت تک تنہا کرنا جاری رکھیں گے جب تک وہ اپنے جوہری اور بیلسٹک میزائلوں کے پروگراموں کو قطعی طور پر ہمیشہ کے لیے ختم نہیں کردیتا۔”

Two men pointing into distance and standing in front of others (© AP Images)
نائب صد پینس( دائیں جانب، اشارہ کرتے ہوئے) اور جاپانی وزیردفاع اتسونوری اونوڈیرا جاپان کو میزائل حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے نصب کی جانے والی پیٹریاٹ میزائلوں کی ایک بیٹری دیکھ رہے ہیں۔ (© AP Images)

نائب صدر نے کہا، “دنیا یہ جان لے کہ ہم زیادہ سے زیادہ دباؤ کی اپنی مہم میں اس وقت تک شدت لاتے رہیں گے جب تک جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی سمت میں شمالی کوریا مکمل، قابل تصدیق اور ناقابل تنسیخ ٹھوس اقدامات نہیں اٹھاتا۔”

ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایبے نے کہا کہ وہ پینس کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ “جوہری ہتھیاروں سے مسلح شمالی کوریا کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔”

جاپانی وزارت دفاع کے دورے کے دوران پینس نے پیٹریاٹ میزائلوں کی ایک بیٹری دیکھی جسے جاپان میزائل حملوں کے خلاف دفاع کی غرض سے نصب کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور جاپان ایک طویل عرصے سے ” اپنی سب سے قیمتی اقدار اور طرزہائے زندگی کے دفاع میں شانہ بشانہ کھڑے چلے آ رہے ہیں اور اور ہم اتحادیوں اور دوستوں کی حیثیت سے اکٹھا کھڑے رہنا جاری رکھیں گے۔”

سیئول روانہ ہونے سے قبل پینس، 8 فروری کو یوکوٹا کے ہوائی اڈے کا دورہ کریں گے۔ وہ کوریا کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ اولمپک کھیلوں میں امریکی وفد کے سربراہ کی حیثیت سے، وہ پیانگ چانگ میں 9 فروری کو ہونے والی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔

شمالی کوریا نے کھیلوں اور تقریبات میں شرکت کرنے کے لیے 22 کھلاڑی اور سینکڑوں فن کار بھیجے ہیں۔

پینس نے کہا، “ہم شمالی کوریا کو اولمپک کے پرچم تلے آ کر یہ حقیقت نہیں چھپانے دیں گے کہ وہ اپنے لوگوں کو غلام بناتے ہیں اور ایک وسیع تر علاقے کو دھمکاتے ہیں۔”