Mike Pence speaking at a lectern (@ Manuel Balce Ceneta/AP Images)
نائب صدر پینس محمکہ خارجہ میں مذہبی آزادی کے موضوع پر ہونے والی تین روزہ کانفرنس کے اختتام کے موقع پر خطاب کر رہے ہیں۔ (© Manuel Balce Ceneta/AP Images)

نائب صدر پینس نے مذہبی آزادی کے فروغ کے لیے دینی علما کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومتی کاوشوں کو دگنا کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے مذہبی آزادی کو اولین آزادی قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے حق کی حمایت میں دو پروگراموں کا اعلان کیا۔

پینس نے کہا، “ہم جانتے ہیں کہ جب مذہبی آزادی کا انکار یا اسے ختم کیا جاتا ہے تو دیگر آزادیاں یعنی تقریر کی آزادی، پریس کی آزادی، اکٹھا ہونے کی آزادی حتٰی کہ جمہوری اداروں کی آزادیاں بھی خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔ اسی لیے امریکہ مذہبی آزادی کی حمایت میں کل بھی کھڑا تھا، آج بھی کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا۔”

مذہبی آزادی کو درپیش مشکلات اور ہر ایک کے لیے زیادہ سے زیادہ مذہبی آزادی کو فروغ دینے کی خاطر، دینی علما کی اس سہ روزہ کانفرنس میں حکومتی، مذہبی اور سول سوسائٹی کے لیڈروں نے شرکت کی۔ دنیا کے مختف کونوں سے آئے مذہبی زیادتیوں کا شکار ہونے والے افراد نے بھی اپنی اپنی کہانیاں بیان کیں۔

نائب صدر کا تعارف کرواتے ہوئے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا کہ علما کی اگلی مذہبی کانفرنس 2019 میں منعقد کی جائے گی۔ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ محکمہ خارجہ اس کانفرنس میں ہونے والے فیصلوں کو آگے بڑھانے کے لیے مذہبی آزادی کی کانفرنسوں کی میزبانی کرنے کے لیے دیگر ممالک کی جانب سے کی جانے والی پیش کشوں کو حتمی شکل دے رہا ہے۔

Mike Pompeo smiling, in front of Ministerial to Advance Religious Freedom sign (© Alex Wong/Getty Images)
وزیر خارجہ مائیک پومپیو مذہبی آزادی کے فروغ کے لیے ہونے والی دینی علما کی پہلی کانفرنس کے دوران۔ (@ Alex Wong/Getty Images)

نائب صدر نے مندرجہ ذیل دو امریکی پروگرام پیش کیے:

  • نسل کشی اور زیادتیوں کے خلاف ردعمل کے پروگرام کا عراق سے آغاز کرتے ہوئے، محکمہ خارجہ اور بین الاقوامی ترقی کا امریکی ادارہ، مقامی مذہبی اور کمیونٹی لیڈروں کے ساتھ مل کر مظالم کا شکار ہونے والے طبقات کو تیزی سے امداد پہنچائیں گے۔ پینس نے کہا کہ مالی وسائل امریکی حکومت اور “امریکہ کے فلاح انسانیت کے لیے کام کرنے والوں کا ایک وسیع نیٹ ورک اور مذہب کے پیروکاروں کی طرف سے مہیا کیے جائیں گے۔ مذہب کے یہ پیروکار اپنے اُن ایمانی بھائی بہنوں کی مدد کرنے کے خواہش مند ہیں جو برسوں کے مصائب  جھیلنے اور جنگ سے نقصان اٹھانے کے بعد اپنی زندگیوں کی تعمیرِ نو میں مصروف ہیں۔
  • نائب صدر نے کہا کہ مذہبی آزادی کا بین الاقوامی فنڈ “دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اُن لوگوں کی مدد کرنے کی خاطر ہمارے وسائل میں اضافہ کرے گا جو مذہبی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور مذہبی زیادتیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔” انہوں نے دینی علما کی کانفرنس میں شریک ممالک اور دنیا بھر کے ممالک کو “اس آزادی کی اس طرح پاسداری کرنے” کی دعوت دی “جیسے پہلے کبھی نہ کی گئی ہو۔”

اجلاس کے دوران وزیر خارجہ پومپیو نے اعلان کیا کہ محکمہ خارجہ عراق کے علاقے نینوا میں بارودی سرنگیں صاف کرنے کے لیے ایک کروڑ ستر لاکھ  ڈالر کی اضافی رقم فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم رواں سال میں پورے ملک کو مہیا کی جانے والی نو کروڑ ڈالر کی رقم کے علاوہ ہے۔ اضافی رقم سے اُن علاقوں سے بارودی سرنگیں صاف کرنے میں مدد ملے گی جہاں داعش کے ہاتھوں نسل کشی کا سامنا کرنے والی مذہبی اقلیتیں رہتی ہیں۔

امریکہ نے اعلانِ پوٹامک اور پوٹامک کا عملی منصوبہ نامی دو دستاویزات بھی جاری کیں۔ پومپیو نے کہا کہ یہ دستاویزات “مذہبی آزادی کے فروغ اور دفاع کے ساتھ امریکہ کے غیرمتزلزل عزم پر دوبارہ زور دیتی ہیں۔”

وزیرخارجہ نے کہا، “امریکہ اپنی خارجہ پالیسی میں مذہبی آزادی کو محض اس لیے آگے نہیں بڑہاتا کہ یہ امریکی حق ہے۔ بلکہ یہ خدا کا عطا کردہ وہ آفاقی حق ہے جو پوری انسانیت کو عطا ہوا ہے۔”