
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے مذہبی آزادی کے دفاع کے ساتھ امریکی عزم کی اہمیت پر زوردیا ہے کیونکہ دنیا کے ممالک اپنے عوام کے اس طرح عبادت کرنے کے حق پر پابندیاں عائد کر رہے ہیں جس طرح وہ عبادت کرنا چاہتے ہیں۔
28 فروری کو آکسن ہل، میری لینڈ میں پومپیو نے “کنزر ویٹو پولٹیکل ایکشن کانفرنس” (سی پی اے سی) کو بتایا کہ جو اقوام مذہبی آزادی کا احترام کرتی ہیں وہ زیادہ مستحکم اور خوشحال ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس مقدس ترین حق کا دفاع کرنے کے لیے تیار کھڑا ہے۔
پومپیو نے سی پی اے سی کو بتایا، “بعض لوگ مشرق وسطی میں عیسائیوں کی ہلاکتوں — یا چین میں ویغوروں، مسلمانوں، نسلی قازقوں، اور مذاہب کے ماننے والے دیگر لوگوں کی قید کو دیکھتے ہیں — اور کہتے ہیں، ‘دیکھیے یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔’ مگر میں کہتا ہوں اور صدر ٹرمپ کہتے ہیں، بالکل یہ (ہمارا) مسئلہ ہے۔”
چینی کمیونسٹ پارٹی 2017 سے لے کر اب تک دس لاکھ سے زائد ویغوروں، نسلی قازقوں اور دیگر مسلمانوں کو حراستی کیمپوں میں نظربند کر چکی ہے۔ اِن کیمپوں میں قیدیوں کو اپنی مذہبی اور نسلی شناختوں کو ترک کرنے اور کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ اپنی وفاداری کا حلف اٹھانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
فروری میں امریکہ نے 26 دیگر ممالک کے ہمراہ باضابطہ طور پر بین الاقوامی مذہبی اتحاد میں شمولیت اختیار کی جس کا مقصد مذہبی زیادتیوں کو ختم کرنا ہے۔ جہاں کہیں بھی ہو رہی ہوں، اتحاد کے اراکین مذہبی آزادی کی زیادتیوں یا خلاف ورزیوں کی مخالفت کرنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا، “میں اس بارے میں توقعات کا تعین، واضح طور پر کرتا ہوں کہ امریکہ کے ساتھ ہونے کا کیا مطلب ہے۔ میں اپنے شراکت داروں سے کہتا ہوں کہ وہ ہمارے سامنے آنے والے سب سے بڑے چیلنجوں کا مقابلہ کریں، چاہے وہ اسلامی جمہوریہ ایران کا توڑ کرنا ہو، چین کا مقابلہ کرنا ہو، یا وینزویلا میں جمہوریت کی بحالی ہو۔
پومپیو نے کہا، “امریکہ بھلائی کی طاقت ہے۔”