وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے مشرق وسطٰی میں امریکہ کے شراکت کاروں کے ساتھ امریکہ کے عزم کو دہرایا ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور ایران کی بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ ذمہ داریاں سنبھالیں۔
قاہرہ کی ایک سو سال پرانی امریکن یونیورسٹی میں 10 جنوری کو ایک اہم خطاب میں پومپیو نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سوچ ان شراکت کاریوں کو مضبوط بنا رہی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ تاہم “ہمارا مشترکہ کام ختم نہیں ہوا۔ یہ محض اکیلے امریکہ کا کام کبھی بھی نہیں رہا۔”
انہوں نے کہا، “ہمارا مقصد اپنے دوستوں کے ساتھ شراکت کاری کرنا اور دشمنوں کا بھرپور مقابلہ کرنا ہے کیونکہ ایک مضبوط، محفوظ، اور معاشی لحاظ سے متحرک مشرق وسطٰی ہمارے قومی مفاد میں ہے اور ہاں یہ آپ کے بھی قومی مفاد میں ہے۔”
انہوں نے کہا کہ ایسے میں جب امریکہ شام سے اپنے فوجی دستوں کو وطن واپس لا رہا ہو گا تو “یہ مشن کی تبدیلی نہیں ہوگی۔ ہم داعش کے خطرے اور جاری بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے بدستور پرعزم ہیں … مستقبل میں ہم اپنے شراکت کاروں کی طرف سے اور زیادہ حصہ ڈالنے کے متمنی ہیں۔”
انہوں نے کہا، “امن سے محبت کرنے والی مشرق وسطٰی کی ہر ایک قوم سے ہمارا یہ کہنا ہے کہ اسلامی انتہاپسندی ہمیں جہاں بھی نظر آئے اسے شکست دینے کے لیے وہ نئی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو۔”
انہوں نے خبردار کیا، ” اگر ایران کی انقلابی حکومت اپنی موجودہ روش برقرار رکھتی ہے تو مشرق وسطٰی کے ممالک سلامتی سے کبھی بھی بہرہ مند نہیں ہوں گے، معاشی استحکام کبھی بھی حاصل نہیں کر پائیں گے یا اپنے عوام کی خوابوں کی تعبیروں کو کبھی بھی فروغ نہیں دے سکیں گے۔”
Our aim is to partner with our friends and vigorously oppose our enemies, because a strong, secure, and economically vibrant Middle East is in our national interest. pic.twitter.com/MVcf3fDctW
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) January 10, 2019
ٹوئٹر کا ترجمہ:
“ہمارا مقصد اپنے دوستوں کے ساتھ شراکت کاری کرنا اور دشمنوں کا بھرپور مقابلہ کرنا ہے کیونکہ ایک مضبوط، محفوظ، اور معاشی لحاظ سے متحرک مشرق وسطٰی ہمارے قومی مفاد میں ہے اور ہاں یہ آپ کے بھی قومی مفاد میں ہے۔ ”
پومپیو نے کہا، “ایران کے انقلابی ایجنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک ہمارے ساتھ ایسے اکٹھے ہو رہے ہیں جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی: وہ ایران سے تیل کی درآمدات کو ختم کر رہے ہیں، پابندیوں سے بچنے کی [ایرانی کوششوں] کو ناکام بنا رہے ہیں، یورپ میں دہشت گردی کا خاتمہ کر رہے ہیں اور ایران کے بدعنوان بنکاری کے نظام کو تنہا کر رہے ہیں۔” پابندیاں “اس وقت تک سخت سے سخت تر ہوتی رہیں گی جب تک ایران ایک معمول کے ملک کی طرح رویہ اختیار نہیں کرتا۔”
انہوں نے کہا کہ امریکہ “مشرق وسطٰی میں ہمیشہ سے بھلائی کی ایک طاقت چلا آ رہا ہے۔”
انہوں نے کہا، ” دوسری جنگ عظیم میں امریکہ نے شمالی افریقہ کو نازیوں کے قبضے سے آزاد کرانے میں مدد کی۔ پچاس سال بعد، ہم نے کویت کو صدام سے آزاد کرانے کے لیے ایک اتحاد ترتیب دیا۔ اور کسی وقت میں داعش کے زیر قبضہ رہنے والے علاقے کا 99 فیصد حصہ آج آزاد ہے” اور ہزاروں زندگیاں بچائی جا چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ “اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان حقیقی اور پائیدار امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔”
پومپیو کی یہ تقریر مصری صدر عبدل فتح السیسی سے ملاقات کے بعد کی گئی۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی شراکت کاری کا اعادہ کیا اور مذہبی رواداری کو فروغ دینے کی قیادت کرنے پر سیسی کا شکریہ ادا کیا۔ پومپیو نے انسانی حقوق کے تحفظ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
اس سے قبل اردن اور عراق کے دوروں کے دوران پومپیو نے مذکورہ ممالک کے لیڈروں سے ملاقاتیں کیں۔ 8 تا 15 جنوری تک مشرق وسطٰی کے دورے کے دوران اب وہ بحرین، متحدہ عرب امارات، قطر، سعودی عرب، اومان اور کویت جائیں گے۔