امریکہ: منجمد حلال خوراک کا مرکز

تین دہائیاں پہلے جب عدنان درانی وال سٹریٹ سے نامیاتی خوراک کے کاروبار کی جانب آئے تو تجارتی نمائشوں میں سوٹ پہن کر آنے والے وہ  واحد شخص ہوا کرتے تھے۔ اس وقت کو یاد کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں، “باقی لوگ تو گویا ہپیوں کا کوئی گروہ دکھائی دیتا تھا۔”

تاہم جلد ہی انہیں یہ اندازہ ہو گیا کہ ان میں کوئی نہ کوئی ایسی چیز ہے جو لباس کے حوالے سے کسی ضابطے سے کہیں زیادہ اہم ہے: اور وہ یہ بات ہے کہ  نامیاتی خوراک سے وابستہ وہ خود اور دوسرے لوگ سماجی طور سے ذمہ دارانہ انداز میں کاروبار کرنے کا مشترک جذبہ رکھتے ہیں۔ کئی سال بعد انہیں اپنے اس کام میں صحت بخش خوراک اور مشروبات کی کمپنیوں کے ساتھ  کاروبار میں زبردست کامیابی ملی۔

پاکستان میں پیدا ہونے والے اس مسلمان امریکی تاجر نے ‘امریکی حلال کمپنی’ کھولی  اور اس کا سیفرون روڈ نامی مشہور برانڈ متعارف کرایا۔ اس برانڈ نام میں وہ حلال کھانے بھی شامل ہیں جنہوں نے سپرمارکیٹوں میں منجمد خوراک کے خانوں میں جگہ بنائی۔

Adnan Durrani standing in front of an enlarged label from one of his packaged products (© American Halal Company)
کھانے پینے کی اشیا کا کاروبار کرنے والے عدنان درانی مستقبل میں امریکہ میں حلال کھانوں کی مانگ میں اضافہ ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ (© American Halal Company)

حلال عربی کا لفظ ہے جس کا مطلب ‘جائز’ ہوتا ہے۔ اس سے مراد ایسی خوراک ہے جو اسلامی طریقوں کے مطابق تیار کی گئی ہو اور اس میں جانوروں کو رحمدلی سے ذبح کیا جانا بھی شامل ہے۔ تاہم عدنان درانی کی نظر میں بات اس سے بڑھکر ہے۔ وہ اسے “نوش تحریک” سے ملتا جلتا دیکھتے ہیں۔ مخففاً نوش کہلانے والے تحریک سے مراد “قدرتی، نامیاتی، دیرپا اور صحت بخش” خوراک ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ دوسروں کو کیا لوٹا رہے ہیں۔ “آپ اپنے ملازمین اور تقسیم کاروں سے کیسے پیش آ رہے ہیں؟ آپ اپنے معاشرے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟ کیا آپ صرف منافعے سے اپنی جیبیں بھر رہے ہیں یا لوگوں کو کچھ  واپس بھی دے رہے ہیں؟’

عدنان سماجی کاموں کے نیٹ ورک کے ابتدائی ارکان میں شامل تھے۔ یہ کمپنی کے سربراہی افسروں کا ایک ایسا گروپ ہے جو اس امر پر یقین رکھتا ہے کہ منافع کمانے اور سماجی ذمہ داریوں کے درمیان ہر حال میں توازان رکھنا چاہیے۔ انہوں نے بین اینڈ جیریز، پیٹاگونیا، سیونتھ جنریشن جیسی کمپنیوں کے مالکان سے یہ سبق سے سیکھا۔

عدنان کہتے ہیں، “اُن کی اقدار میری اُن مذہبی اقدار سے بالکل مطابقت رکھتی تھیں جو مناسب منافع کمانے کے ساتھ  … اجرتوں کی معقول ادائیگی اور دھرتی کو واپس لوٹانے کا تقاضا بھی کرتی ہیں۔”

ان کی کمپنی کی سالانہ سیل پانچ کروڑ ڈالر سے زائد ہے اور ان کے 80 فیصد سے زیادہ گاہک وہ غیرمسلم ہیں جو قدرتی اور صحت بخش اجزا سے کھانوں کی تیاری کے باعث ان کی اشیا خریدتے ہیں۔ اِن اشیا کی کامیابی “ہیبریو نیشنل کوشر ہاٹ ڈاگ” [قومی عبرانی ہاٹ ڈاگ] کے مشہور اشتہاری نعرے “ہم اعلیٰ ذات کو جواب دہ ہیں” کی یاد دلاتی ہے۔

ورمونٹ ندی کے خالص پانی اور سٹونی فیلڈ دہی، پھلوں کے رس اور میٹھے بسکٹوں میں بھاری سرمایہ کاری سمیت ان کے پرانے کاروباروں میں سے کسی کا تعلق حلال اشیا کے کاروبار سے نہیں تھا اور نہ ہی یہ کاروبار خاص طور پر امریکی مسلمان گاہکوں کو ذہن میں رکھ کر شروع کیے گئے تھے۔ تاہم مارکیٹ پر تحقیق سے عدنان اس نتیجے پر پہنچے کہ کھانے پینے کی اشیا میں مسلمانوں کی غذائی ضروریات پر اسی طرح  دھیان نہیں دیا گیا جیسا کہ ایک زمانے میں سپر مارکیٹوں نے ہسپانوی امریکیوں اوران کے کھانوں کو نظرانداز کیا ہوا تھا۔ وہ کہتے ہیں، “اسی لیے میں نے حلال خوراک کی مارکیٹ میں آنے کا فیصلہ کیا۔”

عدنان کی کمپنی فوڈ بینکوں، پناہ گاہوں اور مصیبت زدہ علاقوں میں کام کرنے والی خیراتی تنظیموں کو عطیات دیتی ہے۔ مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں اُن کی کمپنی اپنی سیل کا 2 فیصد خیراتی مقاصد کے لیے مختص کر دیتی ہے۔ امریکہ میں یہ مہینہ 15 مئی سے شروع ہو چکا ہے۔

Noodles and topping on a plate with condiments and chopsticks to the side (© American Halal Company)
سیفران روڈ برانڈ کا پیڈ تھائی۔ (© American Halal Company)

‘سیفرون روڈ’ برانڈ کے نام سے منجمد کھانوں کے علاوہ چٹنیاں، شوربے اور کھانے کی ہلکی پھلکی اشیا فروخت کی جاتی ہیں۔ عدنان کو امید ہے کہ امریکہ میں حلال کھانوں کی مقبولیت اسی طرز سے فروغ پائے گی جس طرح یورپ میں بڑھی۔ یورپ میں جب سپرمارکیٹوں میں حلال خوراک رکھنے کے علیحدہ سیکشن کھولے گئے تو اِن کی سیل میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔ وہ کہتے ہیں، “یہ خریدوفروخت کرنے والے کسی بھی شخص کا ایک خواب ہے۔”