امریکہ میکانگ خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنا رہا ہے

امریکہ میکانگ کے خطے کے ممالک کی اپنی طویل عرصے سے کی جانے والی مدد میں اضافہ کر رہا ہے۔ اِن ممالک کو خشک سالی، سرحدوں کے آرپار ہونے والے جرائم اور عالمی وبا سے درپیش روزافزوں خطرات کا سامنا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے حال ہی میں  ایک نئی میکانگ – امریکہ شراکت داری کا اعلان کیا۔ اس شراکت کے ذریعے امریکہ کا دریائے میکانگ کے کنارے واقع ممالک یعنی برما، کمبوڈیا، لاؤس، تھائی لینڈ اور ویت نام کی خود مختاری اور معاشی آزادی میں مدد کرنے کے لیے 150 ملین ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔

ایک بیان میں پومپیو نے 14 ستمبر کو کہا، “میکانگ – امریکہ شراکت داری کا تعلق میکانگ کے شراکت دار ممالک کی خود مختاری، معاشی آزادی، اچھے طریقے سے حکومت چلانے اور پائیدار ترقی سے ہے۔”

پومپیو نے یہ بھی کہا کہ انہیں عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) کی ایسی سرکاری تعمیراتی کمپنیوں سے متعلق تشویش ہے جو ملکوں کی اقتصادی خود مختاری کے لیے خطرہ ہیں اور ماحول کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی آر سی کے زیرانتظام اقتصادی علاقوں میں سرحدوں کے آر پار جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔

مثال کے طور پر امن کے امریکی انسٹی ٹیوٹ کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برما میں تین نئے ایسے ترقیاتی  پراجیکٹ چل رہے  ہیں جن کا تعلق  پی آر سی سے ہونے والے منظم جرائم سے جڑتا ہے۔

یہ شراکت داری ایک ایسے وقت میں وجود میں آئی ہے جب پی آر سی میں واقع دریائے میکانگ کے مرکزی دھارے پرڈیموں کی تعمیر کی وجہ سے دریا کے زیریں بہاؤ پر واقع ممالک میں لوگوں کے روزگار اور قدرتی ماحول خطرے میں پڑے گئے ہیں۔

اس شراکت داری میں تعاون کے لیے امریکہ سرحدوں کے آرپار ہونے والے جرائم کو روکنے کے لیے 54 ملین ڈالر، کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے 52 ملین ڈالر، توانائی کی منڈیاں تیار کرنے کے لیے 33 ملین ڈالر، اور انسانی بیوپار کو ختم کرنے کے لیے دو ملین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

یہ امداد میکانگ کے زیریں خطے کے منصوبے اور دیگر پروگراموں کے لیے 2009ء سے لے کر آج تک فراہم کی جانے والی 3.2 ارب ڈالر کی مجموعی امداد سے کیے جانے والے کاموں کو آگے بڑھاتی ہے۔ زیر نظر شراکت داری توانائی کی سلامتی اور پانی اور دیگر قدرتی وسائل کی سرحدوں سے آرپار انتظام کاری سمیت، مسائل پر کیے جانے والے موجودہ کام کو لے کر آگے چلے گی۔

میکانگ کے خطے میں واقع ممالک کو ایک ایسی شدید خشک سالی کی صورت حال کا سامنا ہے جو دریا کے بالائی حصے  پر پی آر سی کی ڈیموں کی یکطرفہ کاروائیوں سے متعلق فیصلوں کی وجہ سے مزید خراب ہوگئی ہے۔ پی آر سی نے دریا کے بالائی حصے پر 11 سے زائد ڈیم تعمیر کیے ہیں جن سے میکانگ کے زیریں علاقے میں 60 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ یہ لوگ اپنی خوراک اور گزربسر کے لیے دریائے میکانگ پر انحصار کرتے ہیں۔

 چینی ڈیموں سے متعلق کاروائیوں کے بارے میں عبارت اور دریائے میکانگ کے طاس کے نقشے پر بالٹی نما چینی جھنڈے سے بوند بوند ٹپکتے پانی کا تصویراتی خاکہ (Images: © Shutterstock. Graphic: State Dept./M. Rios)
(State Dept./M. Rios)

سیٹلائٹ کے ڈیٹا کا حالیہ تجزیہ اور دریائے میکانگ کے کمشن (ایم آر سی) کا دریا کی بلندی کا ریکارڈ، اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پی آر سی کے ڈیم میکانگ کے قدرتی بہاؤ میں بہت زیادہ گڑبڑ کا باعث بن رہے ہیں۔ اس بات کا ثبوت ہے کہ پی آر سی کی ڈیموں کی یکطرفہ کاروائیوں نے پہلے ہی ریکارڈ توڑ خشک سالی سے پیدا ہونے والے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے اور یہ کاروائیاں دریا کے زیریں علاقے میں غیرموسمی سیلاب کا سبب بنی ہیں۔ حتیٰ کہ  پڑوسیوں کو سیلاب کی اطلاع بھی نہیں دی گئی۔

پانی کے بہاؤ سے متعلق انتہائی اہم ڈیٹا کی معلومات بتانے سے پی آر سی کے انکار سے مسائل مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔ امریکہ میکانگ کے خطے کے ممالک کی چینی کمیونسٹ پارٹی سے موجودہ طریقہائے کار کے مظابق اُن کے ساتھ پورا سال پانی کا ڈیٹا شیئر کرنے کا اپنا وعدہ پورا کرنے کے مطالبات کی حمایت کرتا ہے۔

میکانگ – امریکہ شراکت داری کے تحت، امریکہ میکانگ خطے کے ممالک کی پانی کا ڈیٹا جمع کرنے، دوسروں کے ساتھ شیئر  کرنے اور تجزیہ کرنے کی صلاحتیوں میں اضافہ کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ علاقائی رابطہ کاری، مشترکہ منصوبہ بندی، فریقین کے مابین باہمی تعاون اور سائنسی بنیادوں پر فیصلہ سازی میں ایم آر سی کی حمایت کرنا جاری رکھے گا۔

پومپیو نے کہا، “میکانگ خطے کے ممالک نے گزشتہ چند دہائیوں میں کمال کا سفر طے کیا ہے۔ میکانگ – امریکہ شراکت داری کے تحت، پرامن، محفوظ، اور خوشحال میکانگ خطے کو یقینی بنانے کے لیے، ہم مزید کئی برسوں کی شراکت کاری کے متمنی ہیں۔”