امریکہ میں احتجاجی مظاہرے : آزاد امریکی پریس کے متنوع خیالات

Outline of journalists
(State Dept./D. Thompson/Shutterstock)

آزاد پریس کے حق کا شمار امریکہ کی محبوب ترین آزادیوں میں ہوتا ہے اور اس حق سے شہریوں کے مابین وسیع بحث مباحثہ فروغ پاتا ہے۔

25 مئی کو ہونے والی جارج فلائیڈ کی ہلاکت اور پولیس افسران کے طاقت کے ضرورت سے زیادہ استعمال کے دیگر واقعات کے خلاف جب مظاہرین نے امریکی شہروں میں احتجاج کیا، تو امریکی اخباروں کے مدیروں اور نامہ نگاروں نے مظاہرین کی خدشات کو آواز کا روپ دیا۔

امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 11 جون کو ایک انٹرویو میں کہا کہ اسی اثنا میں مطلق العنان حکومتیں پریس کو معلومات فراہم کرنے سے انکار کر رہی ہیں اور صحافیوں کی آوازوں کو دبا رہی ہیں۔

پومپیو نے مئی 2019 میں پریس کی آزادی کے عالمی دن پر ایک ٹویٹ میں کہا، ” کسی بھی متحرک اور فعال جمہوریت کے لیے کھلا اور آزاد میڈیا ناگزیر ہوتا ہے۔ ہم پریس کے لوگوں کی سلامتی اور آزادی کا تحفظ کرنے کا اعادہ کرتے ہیں۔”

مختلف اخبارات میں چھپنے والے بیانات اور احتجاج کرنے والوں کی تصویریں۔ (State Dept./S. Gemeny Wilkinson; Photos: © Shutterstock)
(State Dept./S. Gemeny Wilkinson)

مذہب، تقریر اور اکٹھے ہونے اور شکایات کے ازالے کے لیے حکومت سے درخواست دینے کے حقوق سمیت، آزاد پریس کا حق امریکی آئین کی پہلی ترمیم میں شامل ہے۔

اخبارات، شہریوں اور سرکاری اہل کاروں کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی پرامن احتجاج کی کتنے قدر کرتے ہیں۔

“دیرپا معنویت کے حصول اور حقیقی ترقی کے لیے، اس ابتدا کا نتیجہ بہرصورت ایک نئی سوچ، نئے تعاون اور نئے عمل کی شکل میں نکلنا چاہیے۔ … ہمارے شہر کے سامنے جو کام ہے وہ مشکل ہے اور اوماہا میں رہنے والوں کے لیے یہ سمجھنا انتہائی اہم ہے کہ یہ نسلی مسائل اپنے پہلو میں اقلیت سے تعلق رکھنے والے بہت سے رہائشیوں کے لیے بہت بڑی مایوسی اور دکھ لیے ہوئے ہیں۔” — اوما ہا ورلڈ ہیرلڈ، 9 جون

“اصلاح اور انصاف کی چیخ و پکار مقامی طور پر زیادہ تر پرامن رہی اور اس پیغام میں افہام و تفہیم اور رابطے کے ذریعے ہم آہنگی تلاش کرنے پر توجہ مرکوز رہی۔ … جارج فلائیڈ کے ساتھ جو ہوا (دیکھنے میں) وہ منی سوٹا میں ہوا، (درحقیقت) یہ امریکہ میں ہوا ­یعنی ہمارے سانجھے ملک میں ہوا، اور یہاں یہی بات اہم ہے۔” — امیریلو گلوب نیوز، 4 جون

“ڈیٹرائٹ اور اس کے اردگرد کے مضافاتی علاقوں میں فلائیڈ کی موت نے جس طرح فوری اتفاق رائے پیدا کیا ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ کم ظرف باتیں بھی ہوئیں، مگر اس زبردست قسم کے اتفاق رائے نے حقیقی تبدیلی کے لیے ایک تحرک پیدا کیا: یعنی سڑکوں پر نکلے تبدیلی کا مطالبہ کرنے والے پرعزم، متنوع فعال لوگوں کا اتحاد، پولیس کی سفاکیت کو ختم کرنے کے لیے جارحانہ اقدامات کا مطالبہ کرنے والے ریاست کے طاقتور ترین لیڈروں کا منظر، اور اس بات پر اتفاق کہ انصاف کے ایک ایسے تعزیری نظام میں فوری اصلاح کی ضرورت ہے جو غیرمتناسب طور پر افریقی نژاد امریکیوں پر مقدمے قائم کرتا اور اُنہیں قید کرتا ہے۔” — ڈیٹرائٹ فری پریس، 4 جون

“ٹیکساس ریاست میں رہنے والے ہر ایک شخص اور ہر ایک امریکی کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے اور میں ٹیکساس کے تمام لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ (آئین کی) پہلی ترمیم میں دیئے گئے اپنے حقوق کا استعمال کریں۔ تاہم دوسروں کے خلاف تشدد اور املاک کی تباہی ناقابل قبول اور لاحاصل ہے۔” — ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ، 31 مئی

“امریکہ انہی چیزوں سے عبارت ہے — یعنی ایک پرامن، منظم طریقے سے اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق رکھنا۔” — امیریلو، ٹیکساس کے جیکب اینسلی، امیریلو گلوب نیوز، 31 مئی