امریکہ میں تعلیم نے “میری زندگی بدل دی’: برطانوی وزیر اعظم

رِشی سونک نے پورے بازوؤں والی ٹی شرٹ پہن رکھی ہے جس پر
رشی سونک نے امریکہ کی سٹینفورڈ یونیورسٹی میں بزنس کے شعبے میں تعلیم حاصل کی۔ 2021 کی اس تصویر میں وہ 11 ڈاؤننگ سٹریٹ پر دکھائی دے رہے ہیں۔ اس وقت وہ برطانیہ کے وزیر خزانہ تھے۔ (© Simon Walker/HM Treasury)

برطانیہ کے نئے وزیر اعظم، رِشی سونک دنیا میں ممکنات کے بارے میں اپنے خیالات میں وسعت دینے میں مدد کرنے کا سہرا کیلی فورنیا کی سیلیکون ویلی میں بزنس کے شعبے میں تعلیم کے دوران  حاصل ہورنے والے اپنے تجربے کے سر باندھتے ہیں۔

سونک 24 اکتوبر کو برطانیہ کے وزیر اعظم بنے۔ وہ جدید برطانوی تاریخ کے سب سے کم عمر وزیر اعظم ہونے کے ساتھ ساتھ پہلے ہندوستانی نژاد وزیر اعظم بھی ہیں۔ سونک نے 2006 میں سٹینفورڈ گریجویٹ سکول آف بزنس سے ایم بی اے کیا۔

42 سالہ سونک نے جون میں مارننگ بریو کو بتایا کہ “سٹینفورڈ میں آپ ایک ایسے تعلیمی ماحول کے نظام اور ثقافت کے دل میں ہوتے ہیں جس کی مثال میں نے دنیا میں کہیں نہیں دیکھی۔ [وہاں] سب لوگ دنیا کو تبدیل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور وہ اس کا آغاز عظیم خوابوں سے کرتے ہیں۔ [سلیکون ویلی] کے اردگرد کا ماحولیاتی نظام اِن کوششوں میں معاونت کرتا ہے تاکہ لوگوں کی اُن کے خوابوں کو پورا کرنے میں مدد کی جا سکے”

سونک نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے سے “میری ذہنی سوچ میں اچھی خاصی وسعت آئی۔”

سونک نے امریکی حکومت کے مایہ نازبین الاقوامی تعلیمی تبادلے کے پروگرام، فلبرائٹ کے تحت سٹینفورڈ میں تعلیم حاصل کی ۔ فلبرائٹ پروگرام دوسری جنگ عظیم کے بعد متعارف کرایا گیا تھا اور اس کا مقصد امریکی شہریوں اور دوسرے ممالک کے لوگوں کے درمیان تبادلے اور رابطے کے مواقع فراہم کرکے مستقبل کے تصادموں کو روکنا تھا۔

75 سال قبل اس پروگرام کے آغاز سے لے کر اب تک، فلبرائٹ کے تحت 400,000 سے زیادہ امریکی طلباء، سکالر، اساتذہ، فنکاروں اور پیشہ ور افراد اور اِنہی شعبوں سے متعلق غیرملکی افراد  کو بیرون ملک تعلیم، تدریس اور تحقیق کے مواقع فراہم کیے جا چکے ہیں۔ اس پروگرام میں شرکت کرنے والے لوگوں کا تعلق 160 سے زائد ممالک سے تھا۔

سونک کا شمار فلبرائٹ کے اُن 40 سابقہ شرکاء میں ہوتا جنہوں نے اپنے ممالک میں واپس جا کر سربراہ حکومت یا سربراہ مملکت کے طور پر خدمات انجام دیں یا دے رہے ہیں۔

سٹینفورڈ کے گریجویٹ سکول آف بزنس کے ڈیرک بولٹن نے “مرکری نیوز” کو بتایا کہ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے سے پہلے سونک مالیات کے شعبے میں کام کیا کرتے تھے اور عوامی خدمت کے لیے اپنی سوچ کو وسعت دینے کی غرض سے انہوں نے سٹینفورڈ میں داخلے کی رخواست دی۔

سٹینفورڈ میں سونک کی اپنی ہونے والی بیوی اکشاتا مورتی سے ملاقات ہوئی اور یہ جوڑا گریجویشن کے بعد کئی برسوں تک کیلی فورنیا میں مقیم رہا۔ برطانیہ واپس آنے کے بعد سونک نے مالیات کے شعبے میں اپنا کیریئر جاری رکھا۔ وہ 2015 میں پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ انہوں نے 2021 میں کہا کہ “امریکہ میں رہنے نے میری زندگی بدل دی ہے۔”

برطانیہ کے وزیر خزانہ کے طور پر سونک نے کمیونٹیوں، کاروباروں اور بے روزگار کارکنوں کی کورونا کی حالیہ وبا کے دوران مدد کرنے کے لیے برطانیہ کے کووڈ-19 امدادی پروگرام کی تیاری کی نگرانی کی۔