امریکہ میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی غیرمنفعتی صحافت اور اس کی وجوہات

ایک چھوٹے کمرے میں میز کے گرد بیٹھے پانچ لوگ کمپیوٹروں پر کام کر رہے ہیں۔ (© Jonathan Wiggs/The Boston Globe/Getty Images)
صحافی بوسٹن میں "دا کنورسیشن" نامی ایک غیر منفعتی اخباری تنظیم کے امریکی ایڈیشن پر کام کر رہے ہیں۔ (© Jonathan Wiggs/The Boston Globe/Getty Images)

غیرمنفعتی خبر رساں تنظیمیں امریکی میڈیا کی دنیا کا تیزی سے ترقی کرنے والا ایک حصہ ہیں۔ وہ صارفین کو ایسی تحقیقاتی رپورٹیں اور مفصل مقامی معلومات فراہم کرتی ہیں جن کی میڈیا کے تجارتی اداروں میں بالعموم کمی پائی جاتی ہے۔

غیرمنفعتی صحافت کیا ہوتی ہے؟

روایتی خبروں کے ذرائع کا انحصار اپنے سبسکرائبروں اور مشتہرین سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ہوتا ہے۔ اس کے برعکس غیر منفعتی تنظیمیں اپنی کمیونٹیوں کو مخصوص عوامی خدمت فراہم کرنے پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔ چونکہ وہ اشتہار دینے والوں کے پیچھے نہیں بھاگتیں اس لیے وہ مشہور شخصیات یا رجحان ساز موضوعات کے بارے میں کہانیوں سے دور رہتی ہیں۔ اس کے بجائے وہ مقامی بدعنوانی کے خلاف نگران کے طور پر کام کرتی ہیں یا کمیونٹی کی خبریں فراہم کرنے کا وہ کام کرتی ہیں جن پر اُن کے منفعتی مسابقت کار کم توجہ دیتے ہیں۔

اس کے باوجود غیرمنفعتی صحافیوں کو کام کرنے اور ان کے پلیٹ فارموں کو چلانے کے لیے آمدنی کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ عام طور پر اپنے اخراجات کے لیے افراد، خیراتی اداروں یا فاؤنڈیشنوں سے پیسے اکٹھے کرتے ہیں۔ لیکن ان عطیات کے بعد بھی انہیں اخراجات پورے کرنے کے لیے آمدنی کے دیگر سلسلے بنانے ہوتے ہیں۔ نائٹ فاؤنڈیشن میں صحافت کے شعبے کے نائب صدر، جم بریڈی نے کہا “غیر منافع بخش ہونا کاروباری ماڈل نہیں ہے۔ اس کا تعلق ٹیکس کی حیثیت سے ہے۔”

مقامی مسائل کو اجاگر کرنا

وکیل کی حیثیت سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی گزارنے کے بعد جیفری کنگ کا زیادہ تر وقت اُن کے اپنے آبائی شہر ویلیہو، کیلی فورنیا میں گزرتا تھا۔ اس دوران انہوں نے  سوالات پوچھنے اور سرکاری ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں دینا شروع کر دیں۔ اس کے بعد جلد ہی کنگ نے سان فرانسسکو کے قریب محنت کشوں کے اس شہر میں کرپشن پر روشنی ڈالنے کے لیے “اوپن ویلیہو” کے نام سے ایک تحقیقاتی نیوز ویب سائٹ کا آغاز کر دیا۔

“آرکنسا نان پرافٹ نیوز نیٹ ورک” [ارکنسا غیرمنفعتی نیوز نیٹ ورک] ایک ایسی آزاد اور غیر جانبدار نیوز ویب سائٹ ہے جس پر ریاست آرکنسا کے بارے میں تحقیقاتی اور فیچر مضامین شائع کیے جاتے ہیں۔ یہ ویب سائٹ  اس مواد کو اپنے پلیٹ فارم پر شائع کرنے کے علاوہ پوری ریاست کے میڈیا میں اسے مفت تقسیم بھی کرتی ہے۔ اس کے نتیجے میں اس کے شائع کردہ مواد کا دلچسپی رکھنے والے تمام افراد تک پہنچنا یقینی بن جاتا ہے۔

سال رواں میں اس نیٹ ورک نے ٹینیسی میں ڈیلی میمفیان اخبار کے ساتھ مل کر دریائے مسس سیپی پر ایک مصروف پل پر پڑنے والے شگاف کے بارے میں ایک تحقیقاتی مضمون پر کام کیا۔ یہ پل ٹینیسی کو آرکنسا سے ملاتا ہے۔ رپورٹروں کو اس بات کے شواہد ملے کہ پل غیر محفوظ تھا جس نے حکام کو اُس انسپکٹر کو برطرف کرنے پر مجبور کیا جس نے پل کے نقص کو دور کرنے اورضروری مرمت کرنے میں کوتاہی برتی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ “فیڈرل ہائی وے ایڈمنسٹریشن”  [شاہراہوں کے وفاقی ادارے] نے آرکنسا پل کے پورے پروگرام کا جائزہ لیا اور بہتری کے لیے کئی سفارشات کے ساتھ ساتھ کچھ طریقوں کی توثیق بھی کی۔

 نیچے: ٹینیسی اور آرکنسا کی ریاستوں کو ملانے والا پل۔ (© Adrian Sainz/AP Images)
اوپر: بین الریاستی شاہراہ نمبر 40 کے پل کے لوہے کے بیم میں پڑنے والی دراڑ۔ (© Tennessee Department of Transportation/AP Images)

میڈیا کے دیگر غیرمنفعتی اداروں میں مندرجہ ذیل ادارے بھی شامل ہیں:-

  • ریاست ایلانوائے میں “بلاک کلب شکاگو” سے تعلق رکھنے والے رپورٹر شکاگو شہر کی 13 بستیوں کی مفصل رپورٹنگ کرتے ہیں۔
  • منیاپولس کا “دا ساہان جرنل” نامی خبر رساں ادارہ تارکین وطن لکھاریوں کے تعاون  سے تارکین وطن کی کمیونٹیوں کے بارے میں خبریں فراہم کرتا ہے۔
  • “ایم ایل کے 50: انصاف کے ذریعے صحافت” ریاست ٹینیسی کے شہر میمفِس کا ایک نیوز روم  ہے جو ایسے موضوعات پر رپورٹنگ کرتا ہے جو مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کو بہت عزیز تھے یعنی غربت، اقتدار اور پالیسی۔

غیر منفعتی صحافت کیوں ترقی کر رہی ہے؟

“مزوری سکول آف جرنلزم” کے پروفیسر، ڈیمن کیسو کے مطابق نئی کمپنیوں کا امریکی ماحول غیر منفعتی خبروں کی ترقی کو پروان چڑہاتا ہے۔

وہ کہتے ہیں، ” ڈیٹرائٹ میں کمیونٹی کی ایک خاص قسم کی ضرورت کو پورا کرنے جیسے بہت سے غیر منفعتی نیوز روم نمودار ہو رہے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ غیر منفعتی تنظیمیں ایسے نامہ نگاروں اور ایڈیٹروں کی خدمات حاصل کرتی ہیں جو “اس نقطے کی ازسرنو تعریف کرسکیں کہ خبر کیا ہوتی ہے۔”

سُو کراس”انسٹی ٹیوٹ فار نان پرافٹ نیوز” کی ڈائریکٹر ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ  ان کی تنظیم کے 352 نیوز روم ہیں جن میں 4,000 افراد کام کرتے ہیں اور ایک دن میں 1,000 خبریں نکالتے ہیں۔

اِن کی تعداد میں اتنے زیادہ اضافے کے پیچھے تجارتی اخبارات پر پڑنے والا مالی دباؤ بھی کارفرما ہے۔ پوائنٹر انسٹی ٹیوٹ کے میڈیا سٹڈیز کے رِک ایڈمنڈز کے مطابق حالیہ برسوں میں ان کی آمدنی میں دس سے پندرہ فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ جیسے جیسے اشتہاروں سے ہونے والی آمدنی میں کمی ہوتی جا رہی ہے ویسے ویسے قارئین غیر منفعتی آن لائن مطبوعات کی طرف منتقل ہوتے جا رہے ہیں۔

نائٹ فاؤنڈیشن کے بریڈی کا کہنا ہے کہ مزے کی بات یہ ہے کہ فلاڈیلفیا انکوائرر اور سالٹ لیک ٹربیون سمیت کچھ معروف تجارتی اخبارات کے مالکان نے بھی اِن اداروں کو غیر منفعتی اداروں میں تبدیل کر دیا ہے تاکہ وہ پیسہ اِن تک پہنچ سکے جو بصورت دیگر انہیں نہیں ملے گا۔

بریڈی ایسے منفعتی اداروں کا بھی حوالہ دیتے ہیں جو مقامی غیر تجارتی عوامی ریڈیو سٹیشنوں میں ضم ہو کر غیر منفعتی بن گئے ہیں جیسے:

  • گوتھمسٹ کا نیو یارک کے ڈبلیو این وائی سی ریڈیو سٹیشن میں ضم ہونا۔
  • نیو جرسی پبلک ریڈیو کا این جے سپاٹ لائٹ کو خریدنا۔
  • لاس اینجلیس نیشنل پبلک ریڈیو کا ایل اے اِسٹ کو خریدنا۔

بریڈی بتاتے ہیں کہ یہ غیر منفعتی ادارے  “چیزوں پر نظر رکھ  رہے ہیں۔” انہوں نے سٹی کونسلوں، سکول بورڈوں اور دیگر مقامی عہدیداروں کو جوابدہ ٹھہرانے میں اپنا مقام بنا لیا ہے۔

کراس کا کہنا ہے کہ غیر منفعتی اداروں کی خبریں “بڑھ رہی ہیں، کامیاب ہو رہی ہیں، اور یہ مستقبل میں امریکیوں کی طرف سے  استعمال کی جانے والی خبروں کا ایک اچھا خاصہ حصہ ہوں گیں۔”