جمہوریت کی ابتدا کب ہوتی ہے؟ امریکہ میں بچوں کو پہلی جماعت سے ہی جمہوریت کا تجربہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
گروپ سرگرمیوں میں حصہ لینے کے ذریعے، امریکی طلباء کو چھوٹی عمر سے ہی انتخاب، اتفاق رائے اور آزادی اظہار جیسے جمہوری اصولوں سے گہرا واسطہ پڑنا شروع ہو جاتا ہے۔
ابتدائی یا پرائمری سکولوں میں اساتذہ اور طلباء تعلیمی سال کے آغاز میں کلاس روم کی پالیسیوں کے بارے میں فیصلے کرتے ہیں جن پرسب کو عمل کرنا ہوتا ہے، جیسے:
- دوسرے طلباء کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔
- اپنا ہاتھ بلند کرنا اور بولنے کے لیے اپنی باری کا انتظار کرنا۔
- گھر پر کرنے کے لیے سکول سے ملنے والا کام مکمل کرنا۔
بعض اوقات وہ باری باری بننے والے اپنے کلاس روم کے لیڈر کا انتخاب کرنے کے لیے ووٹ دیتے ہیں۔ اس لیڈر کے بڑے مزے کے فرائض ہوتے ہیں جیسے کہ کلاس میں کہانی کے وقت [سٹوری ٹائم] کے لیے کسی کتاب کا انتخاب کرنا یا اس کھیل کا انتخاب کرنا جو وقفے کے دوران کھیلی جائے گی۔
جب وہ ہائی سکولوں یا ثانوی سکولوں میں پہنچتے ہیں تو امریکی طلباء و طالبات “طلباء کونسل” کے انتخابات میں شریک ہو کر جمہوریت کا تجربہ کرتے ہیں۔ طلباء ہر سال ان عہدوں کے لیے انتخابی مہم چلاتے ہیں اور ایسے عہدوں کے لیے انتخاب لڑتے ہیں جو جمہوری حکومت کی عکاسی کرتے ہیں (صدر، نائب صدر، خزانچی وغیرہ)۔
اپنی انتخابی مہم میں امیدوار عام طور پر سکول اسمبلی ٘کے دوران تقریریں کرتے ہیں۔ انتخابی مہم کے وعدوں کا تعلق سکول کے کیفے ٹیریا کے کھانے کو بہتر بنانے سے لے کر سکول کے “امتیازی نشان” کو تبدیل کرنے تک سے جڑے معاملات تک سے ہو سکتا ہے۔
انتخابات کے بعد جن امیدواروں کو زیادہ ووٹ ملے ہوتے ہیں وہ طلباء کی حکومت تشکیل دیتے ہیں۔ انہیں سکول کے تمام طلباء کے مفادات کی نمائندگی کرنے کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے، یلکہ اُن کی ذمہ داری بھی جنہوں نے انہیں ووٹ نہیں دیا ہوتا۔ وہ سکول کے اہلکاروں سے ملتے ہیں اور سکول کی زندگی کو بہتر بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

کینٹکی میں پانچویں جماعت کی طالبہ، جینا کمپسٹن نے سٹوڈنٹ کونسل کے صدر کے لیے انتخابی مہم کے دوران سکول کے لیے کھیل کا ایک نیا میدان حاصل کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے الیکشن جیت لیا۔ قیادت اور مل جل کر کام کی وجہ سے سکول نے کھیل کا نیا میدان بنانے کے لیے مقامی کاروباری اداروں اور کمیونٹی شراکت داروں سے تقریباً ستر ہزار ڈالر کی رقم جمع کی۔
جینا اپنے پرائمری سکول میں ایک دیرپا اور مثبت تبدیلی لانے کے لیے پرجوش تھی۔ جینا نے روزنامہ ڈیلی انڈیپنڈنٹ کو بتایا کہ اب “میری بہن، اس [سکول میں] ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ جب میں چلی جاؤں تو اس کے پاس [سکول میں] کچھ ہو اور میں چاہتی ہوں کہ ہر کوئی [سکول] سے لطف اندوز ہو۔”
طلبا کی حکومت کی چند ایک مزید مثالیں ذیل میں دی جا رہی ہیں:-
- کیلی فورنیا میں، 2019 میں پرائمری سکول کے طلباء کے ایک گروپ نے میئر کو سڑکوں پر نئی لائتیں لگانے اور فٹ پاتھوں کو بہتر بنانے پر راضی کیا تا کہ بچوں کو باحفاظت سکول آنے جانے میں مدد مل سکے۔
- ایریزونا میں طلبا کی ایک کونسل ہر سال ٹوکریوں میں کھانے کی اشیاء، کتابیں اور گیمیں ڈال کر تحفے کی ٹوکریاں تیار کرتی ہے اور انہیں ضرورتمندوں کو عطیہ کرتی ہے۔ 2021 کے یوم تشکر کے تہوار پر اس کونسل نے اِن اشیاء سے بھریں تحفے کی 38 ٹوکریاں اور تین ہزار ڈالر کے گِفٹ کارڈ عطیے کے طور پر بھجوائے۔
- 2021 میں فلوریڈا میں سٹوڈنٹ کونسل کی 15 سالہ صدر، مہورو امانی نے سکول پر سکول کے باتھ روموں میں لڑکیوں کے مخصوص ایام میں استعمال کی جانے والی اشیاء مفت فراہم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔
امریکہ کے طول و عرض میں پھیلے سکولوں کی سٹوڈنت کونسلیں سکولوں اور اُن کی کمیونٹیوں پر مثبت اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ اِن میں طلبا اپنی آواز بلند کرتے ہیں اور سرگرم عمل ہونے کی ترغیب پاتے ہیں۔ وہ نئی پالیسیوں کو اپنانے اور ان پر غور کرنے کے لیے مقامی حکومتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں اور گریجویشن کے بعد اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں رہنمائی حاصل کرنے کے لیے جمہوری اقدار سیکھتے ہیں۔
امریکہ میں جمہوریت کا آغاز کلاس روم سے ہوتا ہے۔
یہ مضمون اس سے قبل 9 دسمبر2021 کو شائع کیا جا چکا ہے۔