نیٹ فلیکس کے “دا کوئینز گیمبٹ” (ملکہ کی چال) نامی شو اور کورونا وائرس کی وبا نے ایک ایسا عمل شروع کیا ہے جس نے 1,500 سالہ پرانے شطرنج کے کھیل کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

آج سے لگ بھگ پانچ دہائیاں قبل شطرنج کے گرینڈ ماسٹر، امریکہ کے بوبی فشر کے روسی، بورس اسپاسکی کے خلاف میچ نے ملک کو شطرنج کے سحر میں جکڑ کر رکھ دیا تھا۔ اس وقت کے بعد سے امریکہ میں شطرنج جتنی مقبول آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں رہی۔

“شطرنج انٹرنیٹ کلب” ایک آن لائن کلب ہے جہاں لوگ گپ شپ لگاتے ہیں، شطرنج کے بارے میں خبریں حاصل کرتے ہیں اور آن لائن شطرنج کھیلتے ہیں۔ اس کے صدر مارٹی گرنڈ کہتے ہیں، ” غالباً [تب] سے اس کھیل کے دلچسپ ہونے پر سب سے زیادہ اثر دا کوئینز گیمبٹ نے ڈالا ہے۔”

ان لائن شطرنج کھیلنے کی ایک اور ویب سائٹ chess.com ہے۔ اس کی ترجمان لارا نیوسٹروم کے مطابق کورونا وائرس سے پہلے اس کے ممبروں کی تعداد 30 ملین تھی جو اب بڑھکر 69 ملین ہو گئی ہے۔ مارچ 2020 میں اس ویب سائٹ پر اوسطاً روزانہ ایک ملین متحرک کھلاڑی کھیلا کرتے تھے۔ یہ تعداد اب چار ملین ہوچکی ہے۔

 دو بچے میز کے گرد بیٹھے شطرنج کھیل رہے ہیں۔ (© WorldPix/Alamy)
دسمبر 2020 میں بچے گھر پر شطرنج کھیل رہے ہیں۔ (© WorldPix/Alamy)

یو ایس چیس فیڈریشن امریکہ میں شطرنج کو قواعد و ضوابط کے تحت چلانے والا ایک سرکاری ادارہ ہے۔ اس کے ترجمان ڈینیئل لوکاس کہتے ہیں، “لوگ اپنے گھروں میں بند ہو کر رہ گئے تھے۔” مگر وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ شطرنچ اس لیے بھی مقبول ہوئی کیونکہ کے لوگوں کو پتہ چلا کہ گھر والوں کے ساتھ مل کر کھیلنے کا یہ ایک زبردست کھیل ہے۔ “والدین کے لیے اسے بچوں کو سکھانا آسان ہے اور وہ فوری طور پر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھیل سکتے ہیں۔ اس میں کائنات میں موجود ایٹموں کی طرح لامحدود چالیں ہیں۔ اور آپ بہتر سے بہتر ہوتے چلے جاتے ہیں۔”

ٹورنامنٹوں میں تبدیلیاں

کورونا کی وبا شطرنج کے لیے دہری دھار کی تلوار ثابت ہوئی۔ اس سال زیادہ تر شخصی ٹورنامنٹ منسوخ کر دیئے گئے اور سکولوں کے شطرنج کے کلب بھی بند ہوگئے کیونکہ سکولوں نے ورچوئل طریقوں سے پڑہانا شروع کر دیا تھا۔ شطرنج کے کھلاڑی فارغ ہوگئے اور گھروں میں بند ہوگئے۔ یا تو انہوں نے شطرنج کی بساطوں سے گرد ہٹائی یا نئی بساطوں پر پیسے خرچ کیے۔ آن لائن کھیلی جانے والی شطرنج میں نئے کھلاڑیوں کا ہجوم رہنے لگا۔

شطرنج کے منتظمین عہدیداروں نے زیادہ سے زیادہ ٹورنامنٹ آن لائن کرانا شروع کر دیئے اور کمپیوٹر پر بیٹھے اُن کھلاڑیوں کے مسائل حال کرنے شروع کر دیئے جن کو ایسے گوناگوں پروگراموں تک رسائی حاصل تھی جو انہیں ایک لمحے میں ذہین ترین چال کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ کمپیوٹر سے شطرنج کا گرینڈ ماسٹر بھی ہار سکتا ہے۔

گرنڈ کے مطابق انٹرنیٹ شطرنج کلب کے ٹورنامنٹوں کے منتظمین نے بعض تکنیکی طور پر ذہین کھلاڑیوں کی دھوکہ بازیوں کا پتہ چلانے کی غرض سے  ایسے ایلگوردم استعمال کیے جو انسانی کھیل کا کمپیوٹر کے فیصلوں کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں۔

چوٹی کے کھلاڑیوں کے میچ دیکھنے کے حوالے سے انٹرنیٹ میں پوری دنیا کے لوگوں کے لیے کشش  پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ نے ڈیجیٹل میچ کے لیے دنیا کے کسی بھی کونے میں رہنے والے ایک عام کھلاڑی کو ہم پلہ صلاحیتوں کے حامل اپنے حریف کے ساتھ بھی جوڑ دیا ہے۔

چھوٹی سکرین سے چپکے ہوئے لوگ

شطرنج کی بساط کے سامنے بیٹھی ایک عورت کا پوسٹر۔ (© BFA/Alamy)
نیٹ فلیکس کی “دا کوئینز گیمبٹ” کا پوسٹر۔ (© BFA/Alamy)

 

پھر گزشتہ موسم خزاں میں نیٹ فلیکس نے بیتھ ہارمن کے بارے میں ایک افسانوی سیریز ریلیز کی۔ ہارمن ایک ایسی نابغہ روزگار  بچی ہے جو شطرنج اور برے رویے کو یکساں شدت کے ساتھ اپنائے ہوئے ہے۔ اعلٰی درجے کی شطرنج کی مشاورت کی موجودگی میں اس سیریز میں انتہائی اور حقیقت پسندانہ میچ دکھائے گئے ہیں۔

دا ہاؤس آف سٹانٹن امریکہ میں شطرنج کے سیٹ فروخت کرنے والا سب سے بڑا پرچون سٹور ہے۔ اس کے صدر شان سلیون کے مطابق اس (سیریز) کے دوران شطرنج کے سیٹوں کی فروخت میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

اکتوبر کے آخر میں پیر کے ایک دن ریاست الاباما کہ شہر ہنٹس وِل میں گودام کے مینیجر نے پوچھا دنیا میں یہ کیا ہو رہا ہے۔ دا کوئنز گیمبٹ کے ٹیلی ویژن کے مقبول ترین شو کا درجہ پانے کے دنوں کے اندر آرڈروں کا تانتا بندھ گیا ہے۔ 2020ء کے کرسمس اور نئے سال کے موقعوں پر شطرنج کے سیٹوں کے آرڈروں میں معمول کے مقابلے میں تین گنا زیادہ اضافہ ہو گیا۔

لوکاس نے بتایا کہ اِن کی فیڈریشن نے دیکھا ہے کہ کم عمر بچے شروع میں شطرنج میں دلچسپی لیتے ہیں۔ تاہم بہت سی بچیاں مڈل سکول میں جاکر یہ کھیل چھوڑ جاتی ہیں۔ غالباً اس کی وجہ سماجی حرکیات ہیں۔ اُن کی فیڈریشن اسے تبدیل کرنے کا کام کر رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے صرف لڑکیوں کے مقابلے کرائے جاتے ہیں اور لڑکیوں کے مابین شطرنج کھیلنے کو فروغ دینے کے لیے تنظیموں کو مالی امداد دی جاتی ہے۔

سلیون کہتے ہیں لیکن یہ شو “ایک طوفانی آگ” ثابت ہوا۔ دا کوئینز گیمبٹ کی نسوانی ہیروئن نے عورتوں اور لڑکیوں کو روائتی طور پر مردوں کے غلبے والی اس کھیل کی جانب راغب کیا۔

چیس ڈاٹ کام ویب سائٹ پر رجسڑ ہونے والی عورتوں کی تعداد میں 10 فیصد اضافہ ہوا۔

نیوسٹروم کہتی ہیں، “شطرنج جیمز بانڈ کی کسی فلم میں ایک ذیلی سی چیز ہوا کرتی تھی۔ آج ہم 20 برس کے لوگوں، کھیلوں کی شخصیات، عورتوں  …  بہت سے لوگوں کو اس کھیل کا مداح بنا ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔”

سلیون پرامید ہیں کہ شطرنج کی نئی محبت روائتی عارضی جوش و خروش ثابت نہیں ہوگی۔ اس سال جون میں، 2019ء کے کرسمس اور نئے سال کی خریداری کے مقابلے میں سیل زیادہ رہی۔ انہوں نے کہا، “لوگوں کا جوش و جذبہ برقرار ہے۔”