کھلی جگہ پر مصلوں پر بیٹھے لوگ (© Seth Wenig/AP Images)
13 مئی 2021 کو رِج فیلڈ پارک، نیو جرسی کے اوورپیک کاؤنٹی پارک میں عید الفطر کی نماز کے لیے آئے ہوئے لوگ۔ (© Seth Wenig/AP Images)

رمضان کے ایک مہینے کے روزوں کے بعد مسلمان امریکی، خاندان، دوستوں اور بالآخر دن کے وقت کھانے پینے کے ساتھ عید سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

اسلام امریکہ میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے۔  انسٹی ٹیوٹ فار سوشل پالیسی اینڈ انڈرسٹینڈنگ کے مطابق امریکہ میں مساجد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ پورے ملک میں تقریباً 3,000 مساجد ہیں۔ مساجد کی سب سے زیادہ تعداد والی ریاستیں مندرجہ ذیل ہیں:

  • نیویارک، 343
  •  کیلی فورنیا، 304
  •  ٹیکساس، 224
  • فلوریڈا، 157
  • نیو جرسی، 141
 میز پر کھانا رکھا ہے اور ارد گرد لوگ بیٹھے ہیں (© Chandan Khanna/AFP/Getty Images)
عید الفطر کے موقع پر خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ تصویر میں2021 میں افطاری سے پہلے فلوریڈا کے پیمبروک پائنز میں لوگ دعا مانگ رہے ہیں۔ (© Chandan Khanna/AFP/Getty Images)

امریکہ میں رہنے والے لاکھوں مسلمان امریکیوں میں سے بہت سے عید الفطر منانے کے لیے خصوصی عبادت اور دعوتوں کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ عید الفطر ماہ رمضان کے اختتام پر منائی جاتی ہے۔

بہار گوڈانی اور عسرہ غازی دونوں ہی واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے مسلمان وفاقی ملازمین کے موزیک نامی احباب کے ایک گروپ کے رکن ہیں۔ اُن کی عید کی پسندیدہ تقریبات کا مرکز خاندان اور دوست ہوتے ہیں۔

گوڈانی نے شیئر امریکہ کو بتایا، “میں ہر سال اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ورجینیا میں عید کی نماز کے لیے اپنی مقامی مسجد میں جاتا ہوں۔ ہمارے لیے بہت سارے مختلف لوگوں اور ثقافتوں کو عید مناتے ہوئے ایک جگہ اکٹھا دیکھنا اور سب کو خوبصورت روایتی لباس پہنے دیکھنا ہمیشہ کی طرح واقعی ایک خوبصورت منظر ہوتا ہے۔ آپ کو ہمیشہ کی طرح بہت سارے مسکراتے ہوئے چہرے اور ادھر ادھر بھاگتے بچے  دکھائی دیتے ہیں۔ یہ بہت ہی پیارا ماحول ہوتا ہے۔”

غازی بچپن کی عیدوں کو یاد کرتی ہیں اور بتاتی ہیں کہ وہ اپنے والدین سے روایتی “عیدی” وصول کرنا پسند کرتی تھیں۔ جیسے جیسے وہ بڑی ہوتی گئیں تو اُن کے بقول “یہ [دن] حقیقت میں دوستوں اور اپنے اہل خانہ کو دیکھنے کا ایک موقع بن گیا جن سے میں سب سے زیادہ پیار کرتی ہوں۔”

 عید کے موقعے پر رنگا رنگ کپڑے پہنے باہر کھیلتے ہوئے بچے (© Shafkat Anowar/AP Images)
مورٹن گروو، ایلانائے میں 2021 میں عید الفطر کی نماز کے بعد بچے کھلی جگہ کھیل رہے ہیں۔ (© Shafkat Anowar/AP Images)

اصلاح عطر فوٹوگرافر ہیں۔ انہوں نے این پی آر کو دیئے جانے والے ایک انٹرویو میں اس سالانہ تہوار کو کچھ یوں بیان کیا، “دوپہر 2 بجے کا وقت ہے۔ میں اور میرے بہن بھائی اپنے اوہائیو کے گھر کے سن روم میں ایک لائن کھڑے فلافل سینڈوچ تیار کر رہے ہیں … ہم انہیں صبح عید کی نماز کے لیے تیار کر رہے ہیں اور انہیں نمازیوں میں تقسیم کریں گے … [اب] یہ ہمارے خاندان کی ایک سالانہ روایت بن گئی ہے۔ اگرچہ یہ کام تھکا دینے والا ہوتا ہے مگر [اس میں] ہم اجروثواب محسوس کرتے ہیں۔”

کھانے پکانے کی خاندانی ترکیبوں سے خود لطف اندوز ہونے اور دوسروں کو اِن کے بارے میں بتانے کے علاوہ، مسلمان امریکی عید پر نئے کپڑے پہننے کے بھی منتظر ہوتے ہیں۔ میلانی الترک، لینا الجہیم اور عینارا میڈائنا جیسی فیشن ڈیزائنرز عید کے خصوصی ڈیزائن لے کر آتی ہیں۔ اُن کا شمار مسلم امریکی کاروباری مالکان کے ایک ابھرتے ہوئے اور ترقی پزیر گروپ میں ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کاربن کی آلودگی کو کو کم کرنے کے لیے ان کے برانڈوں میں شامل حجاب شفُون کے ہوتے ہیں جنہیں ری سائیکل شدہ پلاسٹک کی بوتلوں سے بنایا جاتا ہے۔ اسی طرح بُنے ہوئے حجاب قابل تجدید بانس سے تیار کیے جاتے ہیں۔

میڈائنا کہتی ہیں، “اسلامی نقطہ نظر سے ہمیں زمین کا خیال رکھنے اور اس کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ماحولیاتی حوالے سے  ہم اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور ماحولیات اور اس کے بعد اس پر رہنے والی کسی بھی مخلوق کو نقصان نہ پہنچائیں۔” الجہیم بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتی ہیں کہ کام کرنے کے پائیدار اور اخلاقی طریقے ہمیشہ “اور خاص طور پر عید کے موقعوں پر” اہم ہوتے ہیں۔