وسط اکتوبر کی ایک اتوار کو واشنگٹن شہر میں مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے مابین پائی جانے والی یکجہتی کا جشن منانے کی خاطر شہر کی مختلف مذاہب پر مشتمل برادری کے اراکین نے ہر سال منعقد کی جانے والی یونٹی واک [اتحادی واک] میں شرکت کی۔ اس سال کے شرکاء میں امریکہ کی مذہبی آزادی کے عملی نمونے کا مشاہدہ کرنے کے لیے دنیا بھر سے آنے والے وہ 26 افراد بھی شامل تھے جن کا تعلق مختلف مذہبی برادریوں سے تھا۔ اِن میں فلپائن کے جیفری بکونگا، میسا ڈونیا کی مایا سوشا اور اسرائیل کے روئی راوٹزکی بھی شامل تھے۔

جنوبی فلپائن میں عیسائی پادری کے طور پر کام کرنے والے جیفری بکونگا نے بتایا، “میں نے ایک دوسرے کے مذہبی نظریات کو تبدیل کرنے کی کوشش کیے بغیر زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگوں کو مل کر کام کرنے، ایک دوسرے کو گلے لگانے اور دوستی اور بھائی چارے کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا۔” یونٹی واک کی سرگرمیوں میں ایک گرجا گھر، ایک یہودی معبد، ایک مسجد، ایک بدھ مت کی خانقاہ اور واشنگٹن کے علاقے کے دیگر ایسے مقامات کے دورے شامل تھے جہاں امریکی اپنے اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرتے ہیں۔
بکونگا نے کہا کہ یہ ایسے ہی تھا “گویا کہ ہم سب ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس سے میرا یہ خیال یقین میں بدل گیا کہ کسی ایک نقطے پر اکٹھا ہونا ممکن ہے۔”
اس واک سے دو ہفتوں پر مشتمل بین الاقوامی مہمانوں کے قائدانہ پروگرام کا آغاز ہوا جس میں بکونگا اور دیگر شرکاء نے واشنگٹن میں مذہبی راہنماؤں اور پالیسی سازوں سے ملاقاتیں کیں اور بعد میں امریکہ کے مختلف شہروں کا دورہ کیا۔ یہ پروگرام محکمہ خارجہ کی مذہبی آزادی کو فروغ دینے کی اولین مذہبی کانفرنس کا نتیجہ تھا۔
اپنے ضمیر کے مطابق عبادت کرنے کی آزادی امریکہ کے اساسی اصولوں میں سے ایک اصول ہے۔ اس آزادی کے نتیجے میں ہندو مت، یہودیت، بدھ مت، اسلام اور عیسائیت کے کئی ایک فرقوں سمیت امریکہ میں لگ بھگ 3,000 مذاہب کے ماننے والے لوگ موجود ہیں۔ ایک حالیہ تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکہ دنیا کا واحد ایسا امیر ملک ہے جہاں آبادی کی اکثریت روزانہ عبادت کرتی ہے۔

میسا ڈونیا
میسا ڈونیا کے یہودیوں کے ہولوکاسٹ فنڈ کے لیے کام کرنے والی مایا سوشا نے بتایا کہ وہ عیسائیوں اور یہودیوں کے کے ساتھ اپنے میل جول کے بارے میں گفتگو کرنے والے شمالی ورجینیا کے ایک امام سے مل کرکے متاتر ہوئی ہیں۔
میسا ڈونیا کی تقریباً 200 یہودیوں پر مشتمل برادری سے تعلق رکھنے والی سوشا نے بتایا، “مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے یہ لوگ حقیقی معنوں میں دوسرے مذاہب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے بہت زیادہ امید ہے کہ اس قسم کا نیک نیتی پر مبنی تعاون ایک دن میرے ملک میں بھی آئے گا۔”
مشرقی قدامت پسند عیسائیت اور اسلام میسا ڈونیا کے اکثریتی مذاہب ہیں اور یہودی مذہب کے پیروکارانتہائی قلیل تعداد میں ہیں۔ سوشا کہتی ہیں، “ہمیں مذہبی برادریوں کے مابین مل جل کر کام کرنے کے لیے بہت کچھ کرنا ہے۔”
اسرائیل

روئی راوٹزکی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے فروغ کے لیے اسرائیل میں قائم شدہ موزائیکا سنٹر میں کام کرتے ہیں۔
راوٹزکی نے بتایا کہ شمالی کیرولائنا کے شہر گرینز برو جیسی جگہوں پر عوامی سطح پر مذہبی عباددت گزاروں سے ہونے والی اپنی ملاقاتوں کو وہ بہت قیمتی ملاقاتیں سمجھتے ہیں۔ یہاں پر انہوں نے چار دن گزارے۔
راوٹزکی ایسے مذہبی راہنماؤں سے ملے جو متنوع معاشرے میں کسی مذہبی برادری کو پیش آنے والی مشکلات سے روزمرہ کی بنیادوں پر نمٹتے ہیں۔
انہوں نے بتایا، “دوسرے مذہبی لوگوں کے ہاتھ باندھنے کی کوشش کیے بغیر جو لوگ تنوع اور تعاون حاصل کرنے کی کوششیں کرتے ہیں وہ مجھے متاثر کرتے ہیں۔”