مذہبی آزادی کا دفاع اور اور اسے محفوظ بنانے کا شمار امریکہ کی اولین ترجیحات میں ہوتا ہے۔ وزیر خارجہ پومپیو مذہبی آزادی کو ایک ایسا حق قرار دیتے ہیں “جس کا تعلق کرہ ارض پر بسنے والے ہر فرد سے ہے۔”
مذہبی آزادی امریکہ کے آئین میں رقم ہے۔ یہ امریکی معاشرے کو ایک ایسا معاشرہ بناتی ہے جس میں مختلف مذاہب کے لوگ باہمی احترام کے ساتھ اکٹھے زندگی گزارتے ہیں، کام کرتے اور عبادات کرتے ہیں۔ ذیل میں دی گئی تصاویر میں امریکہ میں مذہبی زندگی کی جھلکیاں پیش کی جا رہی ہیں:-

اگرچہ امریکہ اکثریتی لحاظ سے ایک عیسائی ملک ہے تاہم اوپر تصویر میں ماہِ رمضان کے اختتام پر عید کے روائتی کھانے تیار کرتے ہوئے مسلمانوں کی طرح، غیر عیسائی مذاہب کے ماننے والے آزادی سے عبادات کرتے ہیں۔

عیسائی گرجا گھر اپنے ہاں آنے والے عبادت گزاروں کی ضروریات کے حساب سے خدمات پیش کرتے ہیں۔ اوپر کی تصویر میں ریاست فلوریڈا کے شہر میامی کے سینٹ فرانسس دو سالیس کے کیتھولک گرجا گھر میں ہسپانوی اور انگریزی زبان میں عبادت ہوتی ہے۔

مذہبی آزادی سے تعلیمی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ مذہبی گروپوں نے اعلی معیار کے حامل سکول اور کالج قائم کیے۔ اوپر تصویر میں، ریاست کیلی فورنیا میں اگورا ہلز کے علاقے میں قائم ریمون ڈے سکول میں طلب علم عبرانی زبان سیکھ رہے ہیں۔

امریکہ میں گرجا گھر، مساجد اور کنیسے (یہودی عبادت خانے) عموماً بین المذاہب سرگرمیوں کے ذریعے مشترکہ بھلائی کے کام کرتے ہیں۔ اوپر کی تصویر میں ریاست کنسس سے تعلق رکھنے والے مورمن ( عیسائی) ریاست مزوری کے شہر جوپلن میں 2011ء میں آنے والے ایک تباہ کن طوفان کے بعد امدادی کام میں ہاتھ بٹا رہے ہیں۔

ایسٹر سنڈے کی طلوع آفتاب کی عبادت کی اوپر دی گئی تصویر کی طرح مذہبی وابستگیوں سے قطع نظر، دوست اور ہمسائے مذہبی تہوار عموماً اکٹھے مناتے ہیں۔ اس سے مختلف مذاہب کے ماننے والے امریکیوں کے مابین مفاہمت بڑھتی ہے۔
امریکہ اور ہولی سی کی حکومت 2 اکتوبر کو ریاست ویٹی کن میں ہونے والے ایک مذاکرے کی مشترکہ میزبانی کرے گی۔ مذاکرے میں اِن نکات پر بحث ہوگی کہ نجی تنظیموں کے ساتھ مل کر حکومتیں مذہنی آزادی کا دفاع کرنے، انسانی بیوپار کا خاتمہ کرنے اور انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے کیسے کام کر سکتی ہیں۔
اس مضموں کی تیاری میں شیئر امیریکا کے 4 فروری کو شائع ہونے والے مضمون سے استفادہ کیا گیا ہے۔