
امریکہ میں مجموعی طور پر 32.5 ملین چھوٹے کاروبار ہیں جن میں سے ایک روز افزوں تعداد مسلمانوں کی ملکیت ہے۔
مائیکل ورشو، واشنگٹن یونیورسٹی کے فوسٹر سکول آف بزنس کے مشاورت اور کاروباری ترقی کے مرکز کے ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایسے میں جب کہ امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد 40 لاکھ کے قریب پہنچ رہی ہے تو “اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے کہ [اُن کی] کاروباری ملکیت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔”
امریکی کمپنیوں کی اکثریت چھوٹے کاروباروں [کمپنیوں] پر مشتمل ہے۔ ایسی کمپنیاں جن میں ملازمین کی تعداد 500 سے کم ہو وہ چھوٹی کمپنیوں کے زمرے میں آتی ہیں۔ اس قسم کی نئی کمپنیوں کو رجسٹر کرانا نسبتاً آسان ہوتا ہےاور اس میں اوسطاً چار دن لگتے ہیں۔ اس چیز نے بہت سے امریکی مسلمانوں کو قسمت آزمائی کرنے کی ترغیب دی ہے۔
ورشو نیویارک شہر کے 96,000 اور ریاست مشی گن کے 36,000 مسلم ملکیتی کاروباروں کا ایک پیمانے کے طور پر حوالہ دیتے ہیں۔ امریکی مسلمان کاروباری نظامت کاروں کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد، ملکی اور بین الاقوامی حلال معیشت دونوں کی ضروریات پوری کررہی ہے۔ اسلامی قانون کے تحت “حلال” کے طور پر مصدقہ یا اجازت شدہ مصنوعات مسلمانوں اور غیر مسلموں کے لیے یکساں کشش رکھتی ہیں۔
ورشو کہتے ہیں، “امریکی مسلمانوں کی ملکیت والے ایسے چھوٹے کاروباروں کو ابھرتے ہوئے دیکھنا بہت خوشی کی بات ہے جو دنیا بھر میں خریداروں اور گاہکوں کی ضروریات کو پورا کر رہے ہیں۔” اس ضمن میں انہوں نے مسلم ڈیٹنگ ایپ ‘Muzmatch’ کا حوالہ دیا، جس کے 50 ملازمین اور 40 لاکھ ممبران ہیں۔ اس کمپنی کی بنیاد کیلی فورنیا کی سلیکون ویلی میں رکھی گئی۔
نیویارک کی اے ٹیم ایم کمپنی بنک کاری کے شعبے میں استعمال ہونے والے آلات بناتی ہے اور متعلقہ خدمات فراہم کرتی ہے۔ اسی طرح نیو یارک کی ایک اور کمپنی’عذرا پلیک’ ایوارڈ اور تمغے بناتی ہے۔ ورشو کے مطابق اُن کی گاہک کمپنیاں اِن دونوں کمپنیوں کی اپنے بہترین سپلائروں کے طور پر تعریف کرتی ہیں۔
امریکہ میں دیگر تین مسلم ملکیتی کمپنیوں کا ایک مختصر سا تعارف ذیل میں دیا جا رہا ہے:-
سنت بہتر ہے (سان انتونیو)
توراجی شکور تقریباً 30 سالوں سے اپنے خاندان کی اسلامی روایات کی حامل ‘ دا سنہ دا بیٹر’ [سنت بہتر ہے ] کے نام سے اپنی خاندانی تحائف کی دکان چلا رہی ہیں۔ (“سنت” سے مراد اسلام کا روایتی سماجی اور قانونی رسوم و رواج کا حصہ ہے۔) اس دکان پر کپڑے، کتابیں، مصلے، گیمز، نہانے کی مصنوعات، جڑی بوٹیوں والی چائے اور بہت کچھ فروخت کیا جاتا ہے۔

تورا جی نے اپنا کاروبار ایک ٹرک سے سامان بیچنے سے شروع کیا اور آج سے 10 سال پہلے انہوں نے اور ان کے شوہر نے اس کاروبار کو ایک دکان میں منتقل کیا۔ وہ کہتی ہیں کہ کاروبار کرنے سے آپ کو بہت سی “ثقافتوں میں تنوع اور شمولیت کے ساتھ ایک تعلق بنانے کا موقع ملتا ہے۔”
وہ کہتی ہیں کہ مستقبل کے کاروباری مالکان کو “کھلے ذہن، جرائتمندی اور علم کی مسلسل تلاش میں رہنا چاہیے۔”
زعفران روڈ فوڈز (سٹیم فورڈ، کنیٹی کٹ)

قدرتی اور آرگینک فوڈ انڈسٹری میں ایک معروف برانڈ، زعفران روڈ فوڈز کی بنیاد عدنان درانی نے 2010 میں رکھی تھی۔ اس سے ایک سال پہلے انہوں نے اپنی بنیادی کمپنی ‘ امریکن حلال’ کے نام سے ایک کمپنی قائم کی تھی۔ زعفران روڈ فوڈز مصدقہ حلال، کوشر، اینٹی بائیوٹک سے پاک منجمد کھانے، ہلکی آنچ پر پکے کھانے اور کھانے پینے کی ہلکی پھلکی اشیاء فروخت کے لیے پیش کرتی ہے۔
عدنان درانی کہتے ہیں کہ گاہکوں سے تعریفیں وصول کرنا اور ملازمین کی سرپرستی کرتے ہوئے وقت گزارنا کاروبار کو چلانے کے بہترین حصے ہیں۔
کاروبار شروع کرنے کے خواہش مند افراد کو اُن کا مشورہ ہے کہ “یہ ذہن میں رکھ لیں کہ آپ کے کاروباری ماڈل میں سیل [فروخت] آدھی ہوگی اور آپ کی ابتدائی منصوبہ بندی سے دوگنا زیادہ سرمایہ درکار ہوگا۔ سخت محنت اور کاروبار کو طویل مدت تک چلانے کی استطاعت کو کلیدی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔”
سعودہ سلیم انٹیریرز (بالٹی مور)
2014 میں سعودہ سلیم انٹیریئرز نامی کمپنی کے آغاز کے بعد سے انٹیرئیر ڈیزائنر سعودہ سلیم نے اپنے گاہکوں کی اُن کو اپنے گھروں کو ایک نئی شکل دینے اور اِن کے بارے میں ایک نیا تصور پیدا کرنے میں مدد کی ہے۔ ان کے کام کو ایچ جی ٹی وی کی ویب سائٹ پر پیش کیا گیا ہے۔ سلیم کہتی ہیں کہ وہ فیشن، ثقافت، آرٹ اور تاریخ سے استفادہ کرتی ہیں تاکہ ایک ایسی جمالیاتی چیز تخلیق کر سکیں جو “نفیس مگر [سب کی] پہنچ میں ہو۔”

وہ کہتی ہیں کہ کاروبار کرنے کا بہترین حصہ گاہکوں کے ساتھ کام کرنا ہے اور “سب اس جگہ سے محبت کرنے کے مستحق ہیں جس میں وہ رہتے ہیں۔”
وہ لوگ جو اُن کی پیشہ ورانہ زندگی کی پیروی کرنا چاہتے ہیں اُن سے وہ کہتی ہیں، “ڈیزائن کی صنعت کے بارے میں جتنا ہو سکے جانیں، اور رہنمائی، مشورے یا عملی تجربہ کے مواقع کے لیے اس پیشے میں پہلے سے موجود لوگوں کے پاس جانے سے گھبرائیں نہیں۔”