
جب وقار ادریس پاکستان سے امریکہ مکینیکل انجنیئرنگ پڑھنے آئے تو انہیں اسلامک سوسائٹی آف بوسٹن کلچرل سینٹر (آئی ایس بی سی سی) میں رفاقت اور دوستی دونوں چیزیں ملیں۔ یہ سنٹر ایک مسجد اور ایک کمیونٹی سنٹر پر مشتمل ہے اور یہاں پر غیر سرکاری مذہبی تنظیم، مسلم سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن آف یو ایس اینڈ کینیڈا (ایم ایس اے نیشنل) سے تعلق رکھنے والے طلبا و طالبات کا آنا جانا ہوتا ہے۔
ایم ایس اے نیشنل، آئی ایس بی سی سی جیسی تنظیموں کی مدد کرتی ہے تاکہ متنوع پسہائے منظر کے حامل مسلمان طلبا و طالبات کو متحد کرنے کے لیے فورم فراہم کیے جا سکیں۔
ادریس نے بتایا، “یہ تقریبات روحانی طور پر فائدہ مند ت ثابت ہوئیں کیونکہ انہوں نے مجھے دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ روابط پیدا کرتے ہوئے، لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لانے کے قابل بنایا۔”
مسلم طالب علموں کے ایک گروپ نے 1963 میں اربانا-شمپین میں واقع ایلانوائے یونیورسٹی میں ایم ایس اے نیشنل بنائی۔ اب دونوں ممالک یعنی امریکہ اور کینیڈا میں ایم ایس اے کی 600 سے زائد شاخیں قائم ہیں۔
ایم ایس اے نیشنل طلبا کی روحانی، مذہبی، سماجی اور معاشرتی نشو و نما اور فلاح و بہبود میں معاونت کرتی ہے۔ یہ مسلم طلبا و طالبات کو محفوظ محسوس کرنے میں مدد کرتی ہے اور جس بھی یونیورسٹی، یا کالج میں پڑھتے ہوں انہیں شمولیت کا احساس دلاتی ہے۔
ادریس نے 2013 سے 2014 تک بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی اور میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی میں تعلیم حاصل کی۔ وہ آئی ایس بی سی سی اور نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی کی اسلامک سوسائٹی کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والی ایک افطار پارٹی کو یاد کرتے ہیں۔ افطار پارٹی میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہو سکتے تھے۔
انہوں نے بتایا، “یہ افطاری سٹوڈنٹ سنٹر میں ہوئی۔ یہ وہی ماحول تھا جس نے مجھے اپنے پہلے دن مسحور کر کے رکھ دیا تھا۔ یہاں ہر ایک کو یہ بتایا جا رہا تھا کہ چاہے آپ کا تعلق کہیں سے بھی ہو، آپکی زندگی کی ترجیحات، پسند ناپسند کچھ بھی ہوں، یہاں پر، ہم ایک ہیں۔”
مریم نور ریاست وائیومنگ کے شہر لیرامی میں واقع، یونیورسٹی آف وائیومنگ میں موسم بہار 2019 کے سمسٹر میں بین الاقوامی تعلقات کے شعبے میں تعلیم کے لیے پاکستان سے امریکہ آئیں۔ وہ امریکی محکمہ خارجہ کے انڈر گریجوایٹ طالب علموں کے تبادلے کے بین الاقوامی پروگرام کے تحت وہاں پہنچیں تھیں۔

نور کو یونیورسٹی آف وائیومنگ کی ایم ایس اے شاخ کے بارے میں یونیورسٹی کے بین الاقوامی طلبا اور سکالرز کے دفتر نے بتایا۔ وہ بہت جلد ایم ایس اے کی سرگرمیوں میں حصہ لینے لگیں جن میں مسلمان علماء کا طلبا کی اس تنظیم میں آ کر لیکچر دینا بھی شامل ہوتے تھے۔
پیو ریسرچ سنٹر کے مطابق ریاست وائیومنگ کی ایک فیصد سے بھی کم آبادی مسلمان ہے۔ اس وجہ سے ایم ایس اے نیشنل جیسی تنظیمیں مسلمان طالبعلموں میں ایک کمیونٹی کی حیثیت سے احساس پیدا کرنے کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ ایم ایس اے اُن لوگوں میں افہام و تفہیم کو بھی فروغ دیتی ہے جنہیں اسلام سے پہلے کوئی واسطہ نہ پڑا ہو۔
نور نے کہا، “یہ سیکھنے کے بہترین تجربات میں سے ایک تجربہ تھا۔ میں نے کیمپس پر بہت سی تقریبات میں حصہ لیا اور امریکی ثقافت کے بارے میں بہت کچھ سیکھا۔”
امریکی یونیورسٹیوں میں مسلم طلبہ گروپ معنی خیز تعلقات استوار کرنے اور کمیونٹی میں احترام کا ایک قیمتی ذریعہ ہیں۔