امریکہ میں مقامی، ریاستی، اور وفاقی تمام حکومتوں کے ماحول دوست اقدامات

ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے دو ٹربائنوں کے قریب
گرینزبرگ، کینسس آنے والوں کو خوش آمدید کہنے والے سائن کے عقب سے ابھرتے ہوئے ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے ٹربائنوں کا 2014ء کا ایک منظر۔ (© Charlie Riedel/AP Images)

امریکہ میں مقامی سطح سے لے کر وفاقی سطح تک اور ان کے درمیان ہر سطح پر حکومتیں آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹ رہی ہیں۔

آب و ہوا پر ہونے والی رہنماؤں کی سربراہی ورچوئل کانفرنس میں 22 اپریل کو صدر بائیڈن نے کہا، “امریکہ انتظار نہیں کر رہا۔ ہم قدم اٹھانے کے لیے کمر کسے ہوئے ہیں۔ ۔ [نہ صرف] وفاقی حکومت ایسا کر رہی ہے  بلکہ ہمارے شہر اور ہمارے ملک کی تمام ریاستیں، چھوٹے کاروبار، بڑے کاروبار، بڑی کارپوریشنیں اور یر شعبے کے امریکی کارکن بھی [ایسا ہی کر رہے ہیں]۔”

ریاستوں کی رضاکاریت کی حوصلہ افزائی

مئی میں کیلی فورنیا نے ریاستی حکومت کے ساتھ “کلائمیٹ ایکشن پراجیکٹ” (موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق  پراجیکٹ) تیار کرنے اور اُنہیں عملی جامہ پہنانے کا کام کرنے کے لیے نئے رضاکارانہ اور اجرتی فیلوشپ کے پروگراموں کا اعلان کیا۔

کیلی فورنیا کلائمیٹ ایکشن کور کے تنخواہ دار فیلوز آئندہ  برس درختوں کی تعداد میں اضافہ کرنے، جنگل کی آگ سے تحفظ کو مضبوط بنانے اور خوراک کے ضیاع کو کم کرنے کے لیے مقامی اور ریاستی دونوں سطحوں پر کام کریں گے۔

کیلی فورنیا کی ریاست اپنے رہائشیوں کے لیے ایک آن لائن سرچ انجن بھی شروع کرے گی جس میں وہ اپنا پوسٹل کوڈ درج کرکے اپنے نزدیک آب و ہوا سے متعلق رضاکاریت کے مواقع فراہم کرنے والی تنظیمیں تلاش کر سکتے ہیں۔

گزشتہ پانچ برسوں میں کیلی فورنیا نے ریاستی سطح پر اپنے تئیں کئی ایک ماحول دوست وعدے بھی کیے ہیں۔

6 مئی کو ریاست کیلی فورنیا کے چیف سروس افسر، جوش فرائیڈے نے کہا، “کیونکہ ہمیں لم ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کتنی حقیقی ہے، اس لیے ہم اسے، یہاں کیلی فورنیا میں دل کی گہرائیوں سے محسوس کرتے ہیں، ہم آب و ہوا سے متعلق اقدامات کی ایک فضا پیدا کرنے میں ایک لیڈر کی سی حیثیت اپنائے ہوئے ہیں۔”

انہوں نے کہا، “گورنر نیوسم نے اس وقت ایک تاریخی قدم اٹھایا جب انہوں نے ریاست کے لیے یہ لازم قرار دیا کہ 2035ء تک کیلی فورنیا میں بکنے والی تمام نئی کاریں اور ٹرک نما مسافر گاڑیاں زیرو (آلودگی) خارج کرنے والی ہونا چاہیے۔”

 ایک پرہجوم شاہراہ کی لینوں میں گاڑیاں اور منعکس ہوتی ہوئی دھوپ (© Richard Vogel/AP Images)
لاس اینجلیس شہر کے نزدیک جنوبی سمت میں جانے والی شاہراہ یو ایس 101 کی لینوں میں صبح رش کے وقت ٹریفک کا ایک منظر۔ (© Richard Vogel/AP Images)

بگ ایپل سے لے کر جنوب مغربی کینس تک

نیویارک سٹی کم آمدنی والے علاقوں میں آلودگی سے پاک توانائی کے ساتھ  براڈ بینڈ انٹرنیٹ فراہم کرنے کا ایک پروگرام شروع کرنے جا رہا ہے۔

اس کے لیے نیویارک ریاست کی ہاؤسنگ فنانس ایجنسی، نیویارک سٹی کی “دا ورک فورس ہاؤسنگ گروپ” نامی ایک تنظیم کو فنڈ فراہم کرے گی۔ یہ تنظیم شمسی توانائی کا استعمال کرنے والی لگ بھگ 24 ایسی عمارتوں میں ہائی سپیڈ انٹرنیٹ فراہم کرے گی جہاں حکومت کی طرف سے کم آمدنی والے افراد کو رہائش مہیا کی گئی ہے۔

ہائی سپیڈ انٹرنیٹ کی قیمت جو کہ بہت سے رہائشیوں کے لیے بہت زیادہ ہوتی ہے، اُن کی عمارتوں پر لگے شمسی بجلی کے یونٹوں سے ہونے والی آمدنی سے پوری کی جائے گی۔

انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں میں سے ایک کمپنی فلیوم انٹرنیٹ ہے۔ اس کمپنی کے شریک بانی برینڈن گبسن نے خبروں کی ویب سائٹ ایگزیوس کو بتایا، “ہمارے علم میں ایسا کوئی اور نہیں ہے جو ملک میں یہ کام کر رہا ہو۔  [ہم] ایک مثال قائم کرنے کے لیے حقیقی معنوں میں بہت پرجوش ہیں اور ہم ملک میں اور اردگرد کے ممالک میں مکانات بنانے والے دیگر لوگوں اور مالکان مکانات کے ساتھ کام کرتے وقت اس سے استفادہ کریں گے۔”

امریکہ کے وسط میں چھوٹے چھوٹے شہر بھی ماحول دوست اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

2007ء میں ریاست کینسس کے 900 رہائشیوں کے ایک چھوٹے سے شہر گرینزبرگ کے وسیع علاقے میں ای ایف 5 درجے کا ایک تباہ کن طوفان آیا جس نے یہاں تباہی مچا دی۔ اس زمرے میں آنے والا یہ شدید ترین طوفان تھا۔

اس تباہی کے باوجود، یہاں کے باسیوں نے اسے ایک موقع جانا۔ تعمیر نو کرتے وقت انہوں نے ماحول دوست بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو ذہن میں رکھا۔

اس شہر کی ویب سائٹ کے مطابق اس شہر میں:

  • فی کس کے حساب سے امریکہ میں سب سے زیادہ ایل ای ای ڈی عمارتیں موجود ہیں۔ ایل ای ای ڈی کا مطلب “توانائی اور ماحولیات کے ڈیزائن میں قیادت” ہے۔
  • تمام لائٹیں ایل ای ڈی ہیں اور امریکہ میں ایسا کرنے والا یہ پہلا شہرہے۔
  • صرف ہوا سے پیدا ہونے والی بجلی استعمال کی جاتی ہے۔
  • پانی کی کفایت شعاری کے لیے کم پانی خارج کرنے والی ٹونٹیاں اور مقامی طور پر اگنے والے پودے اور درخت لگائے گئے ہیں۔
  • زرعی آبپاشی کے لیے اور اور بعض عمارتوں کے اندر بیت الخلاؤں میں استعمال کے لیے بارش کا گدلا پانی جمع کیا جاتا ہے۔

باب ڈکسن ایک ریٹائرڈ پوسٹ ماسٹر ہیں اور تعمیر نو کے دوران شہر کے میئر تھے۔ انہوں نے  واشنگٹن پوسٹ کو بتایا، “میں مکمل طور پر اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ یہاں ہم ایک زندہ تجربہ گاہ ہیں جس میں تعمیراتی ڈیزائن اور دیرپا ماحولیاتی طریقے شیئر کرنے کی بہتات ہے۔”